his Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
ہجرمسلسل، دادااوردلدادہ، انشے سیریل، انسٹھواں انشا، شارق علی
نیرنگ آباد لائبریری میں جشن فیض تھا. تقریری اور بزبان موسیقی خراج تحسین اور پر جوش اختتامی کورس. لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے. واپسی پر یانی آپا نے کار چلاتے ہوۓ کہا. کتنی مماثلت ہے فیض اور ناظم حکمت کی زندگی اور فکر میں. یہ ٹکڑا سنو. اے محبوب وطن تم میرا قفس بھی ہو آزادی بھی ، تم میرا بدن ہو، گرم رات میں پھنکتا ہوا بدن، سنہری آنکھوں میں سبز تل والے محبوب کہو ، حسن، عظمت اور کامیابی کی آرزو کا نصیب ہجر مسلسل کیوں ہے؟ مصرعے تو خوب ہیں. لیکن کون تھا ناظم حکمت؟ میں نے پوچھا. بولیں. وہ ١٩٠٢ میں سلطنت عثمانیہ کے ما تحت شہر سالونیکا کےایک علمی گھرانے میں پیدا ہوا. یہ شہر اب یونان میں ہے. بچپن سے شاعری کی اور سترہ سال کی عمر میں پہلی کتاب چھپی . نیول اسکول سے تعلیم پانے کے بعد پہلی جنگ عظیم کے دوران مشرقی ترکی میں استاد رہا. وہ فطرتاً انقلابی تھا. روسی انقلاب کے بعد ١٩٢٢ میں ماسکو یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی. ١٩٢٤ میں آزاد ترکی میں اپنے گھر لوٹا تو جلد ہی کمیونسٹ رسالوں میں چھپی تحریروں کی وجہ سے قید کر دیا گیا. کسی طور فرار ہو کر ١٩٢٦ میں دوبارہ ماسکو پھنچا. دو سال بعد ترکی کی حکومت نے معافی دے کر وطن واپسی کی اجازت دی. میک ڈونلڈ کے ڈرائیو تھرو میں یانی آپا نے گاڑی روکی. کوفی اور فرینچ فرائز لئے گئے اور گفتگو دوبارہ شروع ہوئی. دادا جی بولے. وطن لوٹا تو ہروقت خفیہ پولیس کی نگرانی. اگلے دس میں سے پانچ برسوں میں وہ جھوٹے الزامات کے تحت جیل میں قید رہا. اندر یا باہر، وہ مسلسل لکھتا رہا اور جلد سازی، پروف ریڈنگ، ترجمے اور ڈرامے لکھ کر دال روٹی بھی کماتا رہا. ١٩٢٩ سے ١٩٣٦ تک عالمی بحران کے دنوں میں اس نے نو کتابیں، پانچ مجموعے اور چار طویل نظمیں شایع کیں. انکل نے کوفی کا گھونٹ بھرا اور بولے. پندرھویں صدی میں اناٹولیا کے انقلابی صوفی شیخ بدرالدین کی حکایت سے لے کر عام لوگوں کی مداح سرائی میں بیس ہزار مصرعوں کی طویل نظموں اور مارکسسٹ ڈراموں تک، اس نے کیا نہیں لکھا. حرف و بیان کی چابک دستی، آزاد نظم کی شروعات اور بے مسل استعاروں کا استعمال ترک ادب میں اسے ایک ممتاز مقام دیتا ہے. یانی آپا بولیں. ترکی میں مسلسل قید و بند اور پابندی سے تنگ آ کر ١٩٥١ میں اس نے وطن کو خیر آباد کہا اور بقیہ عمر مشرقی یورپ اور روس میں اپنے خواب کمیونزم کی حمایت میں گزاری. ١٩٦٣ میں ماسکو میں انتقال کے بعد اسے بے حد پذیرائی ملی. انتہائی پر اعتماد، تصور و خیال اور قوت اظھار سے ما لا مال نا ظم حکمت صرف ترک لوگوں کا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے کچلے ہوۓ عوام کی آرزوؤں اور امنگوں کا نمائندہ ہے. جبرواستبداد کے خلاف ایک طاقتور آواز……..جاری ہے