Skip to content
Home » Blog » Sofi Ki Dunya سوفی کی دنیا، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھاونواں انشا Sophie`s World, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 58

Sofi Ki Dunya سوفی کی دنیا، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھاونواں انشا Sophie`s World, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 58

A Norwegian novel, now a world bestseller, by Jostein Gaarder that takes a teenage girl Sophie on a journey to discover the thinking and history of philosophy. Enjoy!

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

سوفی کی دنیا، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھاونواں انشا، شارق علی
بندر روڈ پر ریڈیو پاکستان کی عمارت  سے ذرا آگے بائیں ہاتھ کو جاتی سڑک پر مڑتے  اور ذرا آگے جاتے ہی دل کی دھڑکن خوشی سے تیز ہو جاتی. دائیں بائیں گلیوں میں اردو بازار جو تھا اور آج بھی ہے. انکل کراچی میں گزا را بچپن یاد کر رہے تھے. بولے. نوعمری میں یہ گلیاں گویا حیرتوں کا ائیرپورٹ تھیں. ہر ملنے والی کتاب ایک نئی دنیا کے سفر پر لے جاتی. یہیں ویلکم بکس سے سوفی کی دنیا خریدی تھی. ناروے کے پس منظر میں لکھا گیا عالمی شہرت یافتہ ناول. پڑھنا شروع کیا تو رکنا مشکل. یانی آپا بولیں. ناروے آدھی رات کے سورج کا ملک ہے کیونکہ گرمیوں میں اس کے بعض علاقوں میں یا تو سورج ڈوبتا ہی نہیں یا دن کی مسافت بیس گھنٹوں کی ہوتی ہے اور سردیاں اس کے بالکل الٹ. فن لینڈ، سوئیڈن اورروس سے جڑا پچاس لاکھ آبادی کا یہ ملک بجائے خود ایک حیرت کدہ ہے. کہانی کیا ہے سوفی کی دنیا کی؟ میں نے پوچھا. انکل بولے. چودہ سالہ سوفی ایک دن اسکول سے واپسی پردروازے پر لگے میل باکس میں دوچٹھیاں موجود پاتی ہے جن پر دو سوال درج ہیں. تم کون ہو؟ یہ دنیا کہاں سے آئی ہے؟ پھر ان سوالوں کی کھوج سوفی کو ناروے کے گاؤں سے نکال کرزمان و مکان کے ایک ایسے سفر پر لے جاتی ہے جس میں وہ مغربی فلسفے کی تاریخ اور اس کے اہم کرداروں سے روشناس ہوتی ہے. دلچسپ پہیلی در پہیلی کہانی ایک طرف اور سقراط اور سارترے جیسے حقیقی کرداروں کی آمد و رفت اور تعارف دوسری طرف. اور لکھنے والا؟ میں نے پوچھا. یانی آپا بولیں. ناروے کے شہر اوسلو میں پیدا ہونے والا جوسٹین گارڈر لکھاری بھی ہے اور فلسفے کا استاد اور دانشور بھی. بچپن کی آنکھ سے دنیا کو دیکھنے کا فن کوئی اس سے سیکھے. سوفی کی دنیا چون زبانوں میں ترجمہ ہو کر تین کروڑ سے زیادہ کی تعداد میں چھپ چکی ہے. برگن میں اسکول کے بچوں کو فلسفہ پڑھانے والے نے یہ ناول لکھ کر پوری دنیا کو فلسفے اور ادب کے امتزاج کا حسین تحفہ دیا ہے. دادا جی بولے. ناروے برفانی پہاڑوں اور فی اورڈ یعنی طویل اور تنگ آبی گزرگاہیں جن کے دونوں جانب نشیبی پہاڑ ہوتے ہیں اور جو سمندر کے پگھلے گلیشیئرسے بنی وادی میں داخل ہو جانے کی وجہ سے بنتی ہیں، والا ملک ہے. مقامی لوگ سامی کہلاتے ہیں جو دس ہزار برسوں سے ان علاقوں میں رہ رہے ہیں. سامی اپنے رنگ برنگے لباس اور رینڈئیرپالنے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں. ناروے برفانی جنگلی حیات سے مالا مال ہے . قطبی ریچھ ، بھیڑیے اور لومڑی کے علاوہ بہت سے برفانی پرندے بھی. یانی آپا بولیں. ونٹر اولمپکس میں سب سے زیادہ گولڈ میڈل جیتنے والا ناروے پندرہ میل لمبی دنیا کی سب سے طویل سرنگ میں بنی سڑک کی وجہ سے بھی مشہور ہے. یہاں کی لوک کہانیوں میں ٹرول کا ذکر اکثر ملتا ہے جو غاروں اور گھنے جنگلوں میں بسنے والی بدصورت مخلوق ہے اور جو سورج کی روشنی پڑتے ہی پتھر کی ہو جاتی ہے………جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *