سمجھوتہ
زہرہ نگاہ
ملائم گرم سمجھوتے کی چادر
یہ چادر میں نے برسوں میں بنی ہے
کہیں بھی سچ کے گل بوٹے نہیں ہیں
کسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ہے
اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی اپنا
اسی سے تم بھی آسودہ رہوگے!
نہ خوش ہوگے نہ پژمردہ رہوگے
اسی کو تان کر بن جائے گا گھر
بچھا لیں گے تو کھل اٹھے گا آنگن
اٹھا لیں گے تو گر جائے گی چلمن