دیوتا یا لٹیرا، تیسرا انشا امریگو کہانی ، ویلیوورسٹی ، شارق علی
ہم ہیتھ رو ٹرمینل فایو کے پلیٹ فارم پر کھڑے ٹرانزٹ ٹرین کا انتظار کر رہے تھے۔ شیشے کے دلکش دروازوں کی بند دیوار سے مسافروں اور پلیٹ فارم کی چہل پہل کو ٹرین ٹریک سے محفوظ رکھا گیا تھا۔ شیشے کی دیوار کے آر پار ایرپورٹ کے بیرونی منظر اور آتی جاتی ٹرین کو صاف دیکھا جا سکتا تھا۔ ٹرانزٹ ٹرین پلیٹ فارم پر آکر رکی تو شیشے کے دروازے خود بخود کھل گئے۔ ہم مسافر اپنے ہینڈ کیری سمیت ٹرین میں سوار ہونے لگے تو میرے ساتھ سوار ہوتے ایک یورپی مسافر نے ہاتھ میں تھامے ہوٹ چوکلیٹ کے کپ کو چھلکنے سے بچانے کی کامیاب کوشش کی۔ اذٹیک چاکلیٹ دریافت کرنے والی دنیا کی پہلی ٹہذیب تھی۔ وہ ایسا مشروب بنا کر پیتے تھے جو آج کل کے ہاٹ چاکلیٹ سے بہت ملتا جلتا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ کوکو پھلیاں دیوتاؤں کا تحفہ ہیں۔ وہ خانہ بدوش تھے اور وسطی امریکہ سے میکسیکو آ کر آ باد ہوگئے تھے۔ وہ بہت سے خداؤں پر یقین رکھتے تھے۔ ٹرانزٹ ٹرین ایک ہی اسٹیشن بعد رک گئی۔ ہم سب گیٹ نمبر پینتالیس کے سامنے بنی انتظار گاہ میں جا کر بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد روانگی کا اعلان ہوا اور ہم ایک ایک کر کے سیڑھیاں اترتے چڑھتے اور ڈکٹ سے گذر کر جہاز کے اندر اپنی نشستوں پر جا بیٹھے۔ کچھ ہی دیر بعد کپتان نے پرواز کے لیے حفاظتی بند باندھنے کا اعلان کیا تو میرے دائیں ہاتھ پر بیٹھے راہب نے بند مٹھی سے ماتھے اور سینے پر ہوای کراس بنایا۔ مجھے یاد آیا کہ اذٹیک تہذیب کے زوال کا آغاز بھی منفی خدشات سے ہوا تھا۔ پندرہ سو سترہ صدی عیسوی کے اس پاس ایذٹیک مذہبی رہنماؤں کو قدرتی عذاب آنے کے آثار دکھائی دینا شروع ہو گئے تھے۔ یہ پیشنگوئی ہسپانوی حملہ آوروں کی صورت میں آنے والی تباہی کے لحاظ سے درست ثابت ہوی۔ صرف دو سال بعد یعنی پندرہ سو انیس میں ہسپانوی حملہ آور ہرنان کؤرٹس چھ سو سے بھی کم آدمیوں کی فوج، بیس گھوڑے اور دس چھوٹی توپیں لے کر ایزٹک تہذیب کے سامنے جا کھڑا ہوا تھا جو لاکھوں کی ابادی پر مشتمل مملکت تھی۔ تاریخ میں کبھی اتنی چھوٹی فوج نے اس قدر دولت سے بھرپور شہر اور اتنے وسیع خطے کو فتح نہیں کیا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ایزٹک کی توہم پرستی تھی۔ وہ اس داستان پر یقین رکھتے تھے کہ ایک گوری رنگت کے باریش نیم دیوتا کوئٹزالکوٹل نے انھیں زراعت اور حکومت کا طریقہ سکھایا تھا۔ اس دیوتا کی دوبارہ آمد پر دھوم دھام کے ساتھ ان کا استقبال ان پر لازم ہے۔ ہرنان کؤرٹس ہسپانوی تھا۔ انیس سال کی عمر میں وہ مستقبل بنانے ویسٹ انڈیز کے جزیرے ہسپانیولا پہونچا۔ وہاں اس نے کھیتی باڑی کی اور قانونی کام سیکھا۔ پندرہ سو گیارہ میں اس نے کیوبا کو فتح کرنے کی جنگ میں مدد کی۔ پھر کورٹیز دارالحکومت سینٹیاگو کا میئر بن گیا۔ پھر اسے میکسیکو میں کالونی شروع کرنے کا حکم ملا۔ ساحل کی تلاش کے دوران کورٹیز کو ایزٹیک سلطنت کے بارے میں معلوم ہوا۔ وہ پندرہ سو انیس میں ویراکروز کے مقام پر اترا۔ اس نے اپنے بحری جہاز جلا دیے تاکہ اس کے ساتھی پیچھے نہ ہٹ سکیں۔ کچھ مقامی لوگوں کو جنگ میں شکست دینے کے بعد اس نے انہیں اپنا اتحادی بنا لیا۔ بہت سے مقامی قبائل ایزٹیک کی ظالمانہ قربانیوں اور خزانے کے مطالبات سے ناراض تھے۔ آٹھ نومبر پندرہ سو انیس میں کورٹیز نے ایذٹیک کے دارالحکومت ٹینوکٹٹلان (اب میکسیکو سٹی) کی سمت مارچ کیا۔ اذٹیک شہنشاہ نے اس کا خیر مقدم کیا کیونکہ اس کے خیال میں وہ لیجنڈ دیوتا تھا۔ کورٹیس نے جلد ہی دھوکہ دہی سے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ بعد میں ایزٹک سرداروں نے کورٹیز کی بدنیتی جان کر اس سے جنگ کی کوشش کی تو کوئٹزالکوٹل والی حکایت پر یقین کے باعث اس کے سپاہی ہمت ہار بیٹھے۔پھر وہ ہسپانوی گھوڑوں اور آتشیں ہتھیاروں سے بھی بے حد خوفزدہ تھے۔ اس سے پہلے انہوں نے یہ سب کچھ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر ہسپانوی لٹیروں نے عظیم شہر ٹینوکٹٹلان پر قبضہ کر کے اسے تباہ و برباد کر دیا۔ اور یہاں نیو میکسیکو سٹی کے نام سے ایک نیا شہر بسایا۔۔۔۔۔ جاری ہے