گمشدہ شہر ، تیرہواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی ، شارق علی
فری وے پر ڈرائیو کرتے کرتے سلیم نے اپنی اوڈی اسپورٹس ورجینیا کے مشہور شاپنگ مال ٹای سن گیلیریا کی جانب موڑ لی۔ پیچھے بیٹھی مونا اور روبینہ کی گفتگو میں مسکراہٹ بھرا وقفہ آیا جو بہت معنی خیز تھا۔ منزل شاپنگ مال ہو تو خواتین کا کھلونوں کی دکان کی سمت جاتے بچے جیسی خوشی کا محسوس کرنا قدرتی بات ہے۔ ہم دونوں بھی خوش تھے . مال میں گھومنے پھرنے سے پہلے ایک لبنانی ریستوران میں لنچ کا پروگرام تھا۔ ریستوران سے مجھے خیال آیا کہ انسانی تہذیب میں پہلی بار آلو کی کاشتکاری آٹھ ہزار سال پہلے انکا تہذیب کے لوگوں نے شروع کی تھی ۔ انکا تہذیب کی عظیم علامت ماچو پیچو دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک ہے۔ ایک پر اسرار شہر جس کے عظیم کھنڈرات آج بھی بہت سے راز اپنے سینوں میں چھپاے ہوے ہیں۔ جنوبی امریکہ کے پہاڑی سلسلے اینڈیز میں وسطی پیرو میں واقع ایک حیرت انگیز تعمیر۔ سطح سمندر سے دو ہزار میٹر کی بلندی پر واقع بادلوں اور گھنے جنگلوں میں چھپی اور انتہای دشوار گذار پہاڑوں پر کی گئی تعمیرات جسے قدیم انکا تہذیب نے دنگ کر دینے والی مہارت سے تعمیر کیا تھا۔ پہاڈ کی عمودی چوٹیوں پر قدم بقدم تعمیر شدہ یہ کھنڈرات سینکڑوں فٹ نیچے بہتے دریائے اروبامبا سے آج بھی راز و نیاز کی باتیں کرتے ہیں۔ کیونکہ دونوں کو انکا تہذیب کے اچھے دنوں کی سب کہانیاں ازبر ہیں۔ گاڑی پارک کر کے ہم قدرے اطمینان سے ریستوران کی سمت چلے۔ لیبینیز ٹورنا نامی ریستوران میں ہم چاروں کے لیے ٹیبل پہلے ہی سے بک تھی۔ ریستوران میں پہونچے تو میڈیٹرینین انداز کے ساز وسامان اور آرایشی ماحول نے بیروت کی یاد دلای ۔ ایک عظیم شہر جو جنگ کی تباہ کاریوں سے بے حال ہوا۔ معلوم ہوا کہ چالیس سال سے قایم اس ریستوران چین کی بنیاد بیروت کی خانہ جنگی سے بچ کر انیوالے پناہ گزین جوڑے تانیوس اور ابی نجم نے رکھی تھی۔ اس طرح انہوں نے اس علاقے میں روایتی لبنانی کھانوں کو پہلی بار متعارف کروایا تھا۔ چار دہائیوں میں اس کاروبار نے بہت ترقی کی۔ آج اسے ان کے پانچ بچے یعنی ابی نجم بہن بھائی مل کر چلاتے ہیں۔ واشنگٹن، ڈی سی، اور اس کے مضافاتی علاقوں اور بالٹی مور میں اب ان کی درجن بھر شاخیں قایم ہو چکی ہیں، چھ فل سروس اور سات فاسٹ فوڈ ریستوران ۔ یہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ امریکی معاشرہ محنت کرنے والے لوگوں کا خوب ساتھ دیتا ہے۔ پھر کھانا منگوایا گیا اور جی بھر کر لطف اٹھایا گیا۔ پھر ہم سب مال کی سیر کو چل دیے۔ اور میری پرواز خیال ماچو پیچو کی سمت . اسے شاید انکا تہذیب کا “گمشدہ” شہر کہنا درست ہو گا. اس کے باقی ماندہ کھنڈرات پچھتر فیصد اصلی ہیں، گویا یہ اپنے وقت کے سب سے زیادہ محفوظ آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک ہے۔ اب تو ماچو پچو کہ ان کھنڈرات کے اوپر ایک “نو فلائی” زون بنا دیا گیا ہے تاکہ ان کھنڈرات کو مزید نقصان نہ پہونچے. خوبصورت بادلوں کے جھنڈ اور حسین جنگلات میں گھرے یہ کھنڈرات حسین بھی ہیں اور پراسرار بھی. یہ تعمیرات پتھر کے کام کی اعلیٰ ترین دستکاری کی ایک غیر معمولی مثال ہیں۔ انہیں دیکھ کر پندرہویں صدی میں انکا تہذیب کی طاقت اور عروج کا اندازہ ہوتا ہے …. جاری ہے