Skip to content
Home » Blog » دوستی ، بارہواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی شارق علی

دوستی ، بارہواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی شارق علی

  • by

دوستی ، بارہواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی شارق علی

تیز رفتار اور آرام دہ لیکن ذرا پرانے موڈل کی آڈی سپورٹس ویسٹ ورجینیا جانیوالے فری وے پر تیر رہی تھی۔ سلیم پراعتماد مہارت سے ڈرائیو کرتے ہوے مجھ سے گپ شپ میں مصروف تھے۔ مونا اور روبینہ پچھلی سیٹوں پر بیٹھی مسلسل بولتی سنای دیتی تھیں۔ حیرت انگیز طور پر وہ اس مسلسل تیز رفتار گفتگو کے دوران ایک دوسرے کو سننے میں بھی کامیاب تھیں۔ روبینہ مونا کے بچپن کی دوست ہیں اور انہیں بہنوں کی طرح عزیز بھی۔ میری بھی سلیم سے خوب بنتی ہے۔ترکی اور الاسکا کے دور دراز علاقوں میں قیام اور بہت سے ممالک کی سیاحت اور وسیع مطالعے نے ان کی شخصیت کو بہت دلچسپ بنا دیا ہے۔ حسب پروگرام صبح دس بجے کے قریب روبینہ اور سلیم ہمیں لینے کے لیے میری لینڈ میں ہماری قیام گاہ ان ووڈ ایوینیو پہونچ گئے تھے۔ ہمیں آج کا پورا دن اپنے ان پر خلوص دوستوں کے ساتھ ویسٹ ورجینیا میں گذارنا تھا۔ہم چاروں جب مل جاتیں تو نوک جھونک کا موسم بہار ہمارے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ آج بھی ملاقات ہوتے ہی اور رسمی علیک سلیک کے فوراً بعد یہ موڈ طاری ہوا اور آج پورے دن اسے ہمارے ساتھ رہنا تھا۔ بچے آج کے دن اپنے ذاتی ایجنڈے پر عمل پیرا تھے اور غالباً واشنگٹن جا رہے تھے ۔ بہرحال دونوں گروپ اپنی اپنی آزادی پر دل ہی دل میں خوش اور بظاہر نارمل دکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ گفتگو میں کچھ وقفہ آیا۔ گھنے جنگل کے ایک جھنڈ سے گذرتے ہوے مجھے انکا تہذیب کا خیال ایا۔جنوبی امریکہ کے موجودہ ملک پیرو کے برف پوش پہاڑوں سے اٹھنے والی انکا تہزیب کی ابتدا بارہویں صدی میں ہوئی۔ سن چودہ سو سے پندرہ سو تینتیس تک، انکا سلطنت دنیا کی سب سے بڑی اور منظم سلطنتوں میں سے ایک تھی ۔ انکا لوگ قدیم اینڈین نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ اینڈین تہذیب کے بارے میں ماہرین اندازہ لگاتے ہیں کہ یہ چوتھی صدی قبل مسیح میں اپنے عروج پر تھی۔ جنوبی امریکہ کی یہ اولین تہذیب دنیا کی ان پانچ تہذیبوں میں سے ایک ہے جنہیں ماہرین آثار قدیمہ نے “اولین یا قدیم ترین” کا خطاب دیا ہے۔ انکا لوگ ایک قبیلہ کے طور پر دوبارہ بارہویں صدی کے آس پاس موجودہ دور کے ملک پیرو کے ایک علاقے کوزکو میں آباد ہوے۔ انکا کے حکمرانوں نے پندرہویں صدی کے وسط میں اینڈین ثقافتوں کو انکا سلطنت میں متحد کرنے کے لیے فتوحات کا سلسلہ شروع کیا۔شاید سولہویں صدی کے اوائل میں یہ پوری دنیا کی سب سے بڑی سلطنت تھی۔ سلیم کی کسی پر مزاح بات پر میں بے اختیار ہنس دیا۔ گفتگو کراچی کے زمانہ طالبعلمی کی سمت جا کر اور بھی دلکش ہو گئی تھی کیونکہ میں اور وہ دونوں ہی ڈی جے کالج کے پڑھے ہوے ہیں۔ امریکی شاہراہوں پر سفر کرتے ہوئے کبھی گنجان ابادی اور کبھی قدرتی کیفیت میں موجود جنگلوں سے گذرنے کا موقعہ ملتا ہے۔ یہ صورتحال برطانیہ کے منظروں کی مستقل آراستگی سے ذرا مختلف ہے۔ اس کی بظاہر وجہ امریکہ کی کشادگی اور نسبتاً کم ابادی اور برطانیہ کا چھوٹا اور گنجان آباد ہونا ہے۔ جنوبی امریکہ کے مغربی ساحل پر اینڈیز پہاڑوں کے آس پاس کی زیادہ تر زمین پر انکا تہذیب کی حکمرانی تھی۔متاثر کن فن تعمیر، فوجی طاقت، ترقی یافتہ سڑکوں کے نیٹ ورکس، کاشتکاری کی اختراعات اور عمدہ مصنوعات انہیں بھرپور تہذیب کا درجہ دیتی ہے ۔ انکا کی یہ سلطنت صرف ایک صدی تک قائم رہی۔ ان کے پاس تحریری حروف تہجی نہیں تھے، لیکن ان کے پاس اپنا حساب کتاب کا نظام کھیپو موجود تھا ۔ زیادہ تر انکا سبزی پر مشتمل غذا کھاتے تھے ۔ انکا کے کسانوں نے پوری دنیا میں سب سے پہلے آلو اگاے۔ بھیڑ بکریوں کے علاوہ دیگر جانور مثلآ بطخ اور کتے پالے۔ وہ جن جانوروں پر سوار ہوتے تھے انہیں لاما کہا جاتا تھا۔ لاما کام کے جانوروں کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ انکا نے لاما اون اور روئی کو کات کرکپڑے بنائے،،،،،، جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *