This story is about the courage and sacrifice of 17000 chinese immigrants who built the railway across Canada between 1881 to 1884
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
زرد اجنبی، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، بیاسیواں انشا، شارق علی
تیز قدم لیکن مہذب اطمینان لئے مسافر اور سٹیشن سے زیادہ شاپنگ مال کا سا سماں. بیچ سے گزرتا راستہ اور دونوں جانب دکانیں اور ریستوران. کوفی کی تیز مہک. شیشوں سے دکھائی دیتے مختلف شکلوں اور رنگوں کے کیک، کوکیز اور دیگر لوازمات کے پیچھے خوش لباس، خوش اخلاق گاہک نمٹاتے دکاندار. ناشتہ کر چکے تو مونٹریال سے ٹورنٹو جانیوالی وایا ٹرین پکڑی. انکل پٹیل کینیڈا کا ذکر کر رھے تھے. بولے. پانچ گھنٹے کا سفر لیکن نشستیں بہت آرام دہ. ٹرین چلی تو ٹرالی کھینچتے ایک صاحب نے کھانے پینے کی چیزیں لئے چکر لگایا. کھڑکی سے منظر کہیں بور کہیں دلچسپ . زیادہ تر جنگل اور کھیت. کچھ رہائشی اور صنعتی علاقے بھی. ایک جھیل کے کنارے بنے خوبصورت مکانات. تیزی سے پیچھے بھاگتا برچ کے سفید درختوں کا جنگل. وہ تو جاڑے نہیں تھے ورنہ سب کچھ برف سے ڈھکا ہوتا. دادا جی بولے. کینیڈا ١٨٦٧ میں ملک بننا. پہلے کوبیک ، اونٹاریو، نیو برنسوک اور نووا سکوشیا الگ الگ صوبے تھے. ریلوے لائن نے دور دراز مثلاً برٹش کولمبیا کے دشوار پہاڑی علاقوں کو آپس میں ملا کر کینیڈا کو کنفیڈریشن بنایا. کوئلہ وافر دستیاب تھا یہاں اس لئے ریلوے تیزی سے پھیلی. کچھ گھنٹے سفر کے بعد انجن کو ایندھن اور عملے کو غذا کی ضرورت ہوتی تھی. اسی لئے ریلوے شیڈ اورہوٹل بنے ،لوگ آباد ہوۓ تو ارد گرد کھیتی باڑی شروع کی. گویا ریل شہروں تک نہیں بلکہ آبادیاں ریل کے ارد گرد قائم ہوئیں کینیڈا میں. ١٨٨١ سے ١٨٨٤ تک پیسفک کینیڈا کی تاریخ ساز ریلوے لائن بچھانے کا سہرا ١٧٠٠٠ چینی مزدوروں کے سر ھے . ان کی اجرت ایک ڈالر یومیہ تھی اور کھانے اور لباس کا انتظام بھی خود ان کے ذمّے . جبکہ سفید فام مزدور دو ڈالر روز اور سہولتیں مفت پاتے تھے. ہر مشکل کام چینیوں سے کروایا جاتا. صرف چاولوں اور سوکھی سالمن کھا کر زندہ اور جڑی بوٹیوں سے اپنا علاج کرلینے والوں نے عارضی خیموں کے باہر آگ جلا کر کینیڈا کی سردی کا مقابلہ اور مسلسل کام کیا. سرنگوں کے ڈائنامائٹ دھماکوں اور دشوار پلوں اور غذائی محرومی کی بیماری سکروی سے ان گنت چینی مزدور مارے گئے. ان گم نام زرد اجنبی چہروں نے دنیا کے اس ترقی یافتہ ملک کو اس کے موجودہ خد و خال دیے ہیں. میں نے پوچھا. کیا دنیا بھر میں ریل کی پٹریوں کی چوڑائی ایک جیسی ہوتی ہے؟ یانی آپا بولیں. بلکل. ہر جگہ ١٤٣٥ ملی میٹر چوڑی . جب رومن دنیا پر حکمران تھے تو دور تک پھیلے زیر اثر علاقوں تک رسائی کے لئے سڑکیں بنائی گئیں . سڑکوں کا رومن چیریٹ کے پہیوں کی چوڑائی کے مطابق ہونا ضروری تھا. ریل کے موجد جارج سٹیفنسن نے پہلی ریلوے لائن تعمیر کی تو رومن چیریٹ کی یہ چوڑائی برقرار رکھی. پھر یہ ایک عالمی اصول بن گیا. روم کے ان قدیم راستوں کی باقیات آج بھی موجود ہیں……. جاری ہے