Big Ben is the nickname of the bell of the clock of Westminster palace. Mamdu wonders has it played any role in British punctuality? Explore the clock and the importance of time together in this story
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
وقت کی بات، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھترواں انشا، شارق علی
ویسٹ منسٹر انڈر گراؤنڈ سٹیشن سے باھر آتے ہی سڑک کے دوسری جانب دریا ٹیمز کے کنارے پیلے پتھروں سے بنی برطانوی پارلیمنٹ کی محل نما عمارت اور ساتھ کھڑا تین سو فٹ اونچا کلاک ٹاور دکھائی دیا جس میں لگے بگ بین کی گونج سے ساری دنیا کے بی بی سی خبریں سننے والے مانوس ہیں. یانی آپا لندن کے مطالعاتی دورے کا ذکر کر رہی تھیں. بولیں. وکٹورین عہد میں ڈھلا ڈیڑھ سو سالہ یہ گھڑیال لندن کی علامت سمجھا جاتا ہے. ہر پندرہ منٹ بعد اس کی سریلی گونج اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے. دوسری جنگ عظیم کی جرمن بمباری نے پارلیمنٹ ہاؤس کو تباہ کر دیا تھا لیکن کلاک ٹاور قائم اور بگ بین بلا ناغہ بجتا رہا. دادا جی بولے . مکمل ہونے میں اسے تیرہ سال لگے تھے. وائٹ چیپل کی بھٹی میں ڈھلائی مکمل ہوئی تو صرف ٹھنڈا ہونے میں دو ہفتے لگے. گھوڑا گاڑیوں پر رکھ کر لندن کی گلیوں سے گزارکر پارلیمنٹ ہاؤس لایا گیا تو شہریوں نے نعروں اور تالیوں سے استقبال کیا تھا. ساڑھے تیرہ ٹن وزنی، چھوٹے ہاتھی جتنے گھڑیال کو ٹاور تک پھنچانا بھی کچھ آسان نہ رہا ہو گا. یانی آپا بولیں. خوش قسمتی سے اس دن دھوپ نکلی ہوئی تھی. چند قدم دور سیاحوں سے بھرے ویسٹ منسٹر برج پر پھنچے تو ٹیمز میں آتی جاتی کشتیوں کا دلکش نظارہ کیا. پل کے دونوں جانب مرکزی لندن کی اسکائی لائن میں سب سے ممتاز لندن آئی کا بڑا سا پہیہ ہے. خوب تصویریں اتاری گئیں . گیارہ بجے تو بگ بین کی گونج سر سے پاؤں تک جھنجھناہٹ بن کر محسوس ہوئی. کیا وہاں وقت کی پابندی بگ بین کی وجہ سے ہے؟ میں نے پوچھا. دادا جی بولے. بھئی یہ کہنا تو بہت مشکل ہے لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وقت کا صحیح استعمال ترقی کی بنیاد ہوتا ہے. کار آمد زندگی ، اطمینان، خوشی اور اچھی صحت بھی اسی عادت سے جڑی ہوئی ہے. مقصد اور منزل کو جانے بغیر مصروف رہنا تو ایسا ہے جیسے آنکھیں بند کر کے تیز چلنا. وقت کا صحیح استعمال تب ممکن ہوتا ہے جب زندگی میں سمت واضح ہو. انکل نے کہا. تم نے دیکھا ہو گا کہ بعض لوگ ایک دن میں بہت کچھ حاصل کر لیتے ہیں اور بعض بہت کم. اس کا تعلق ان کے جوش ، طاقت ، صلاحیت اور وسائل خاص طور پر وقت کے صحیح استعمال سے ہوتا ہے. یانی آپا بولیں. وقت صحیح استعمال کرنے والے اہم اور غیر اہم کے فرق سے بخوبی واقف ہوتے ہیں. غیر ضروری میسیجز اور فون کال، بن بلانے ملاقاتی یا نہ ختم ہوتی بے مقصد گپ شپ یا دوسروں کی ستائش کی خواہش میں اپنی ترجیحات کو بھلا دینے کے بجائے وہ وقت ضائع کرنے سے انکار کی جرات رکھتے ہیں. انکل نے کہا. کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے وقت کا کارآمد استعمال آسان کر دیا ہے. دوران سفر یا انتظار ای میل پڑھنا لکھنا، کاموں کی فہرست، یاد داشتیں، منصوبہ بندی یا علمی تحریروں اور ویڈیوز سے سیکھنا اب کس قدر آسان ہو چکا ہے. علم اور مہارت کی دھار کو مسلسل تیز رکھنا ایسی ہی ایجادات کا تحفہ ہے……..جاری ہے