اے پی کیورس ، تیسری بات ، سوچ کا سفر ، شارق علی اس کا طرز فکر قدرتی دنیا اور جسم اور روح کے رشتے کے بارے میں اس کی زاتی سمجھ سے تشکیل پایا تھا۔ وہ ڈیمو کریٹس کی طرح ایٹم سے بنی کائنات پر یقین رکھتا تھا۔ اس کے خیال میں جسم اور روح بھی ایٹم ہی سے بنے ہیں۔ ہماری حسیات سچے علم کا واحد زریعہ ہیں۔ گویا سچی مسرت تب ہی ممکن ہے جب ہم رنج و غم سے آزاد اور مادی طور پر لطف سے بھرپور زندگی گزاریں۔ یہ میانہ روی ، توکل اور انصاف ہی سے ممکن ہے۔ اس فکر اور اسٹویک ازم پر یہ اعتراض بجا ہے کہ یہ دونوں خود اپنی ذات پر مرکوز دکھائی دیتے ہیں ۔ دوسرے لوگوں سے محبت کرنے اور مل کر کام کرنے میں ہجر ، اختلاف اور بے وفائی کا خطرہ تو ہر دم موجود رہتا ہے۔ اے پی کیورینز اور سٹویکس شاید ان خطروں سے تو محفوظ رہیں لیکن وہ سچی مسرت اور عظیم کامیابی سے بھی محروم رہیں گے