Skip to content
Home » Blog » Sheher e Gulab شہرِ گلاب، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھانواں انشاء Petra, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 98

Sheher e Gulab شہرِ گلاب، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھانواں انشاء Petra, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 98

Petra, also called Rose city, is the newest Wonders of the world. It was the capital of Nabataean empire who were traders and masters of water technology in the arid desert of present day Jordan. Brilliant engineering and craftsmanship is well evidenced in Petra

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

شہرِ گلاب، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اٹھانواں انشاء، شارق علی
عراق ائیرویز کا جہاز فضاء میں بلند ہوا تو جنگ سے تباہ بغداد میں سات روزہ قیام کی دل سوز یادوں سے دل بوجھل تھا۔ کوہ نیبو جو کئی لوگوں کی رائے میں حضرت موسی کی آخری آرام گاہ ہے اور سطح سمندر سے چار سو میٹر نیچے دنیا کے نچلے ترین مقام بحرہ مردار کے ملک اردن کا شہر اممان اب میری منزل تھی۔ انکل پٹیل مشرقِ وسطی کا ذکر کر رہے تھے۔ بولے۔ وہاں قیام صرف ایک دن کا تھا۔ ہوٹل پہنچتے ہی لنچ میٹنگ اور  پھر شہرگلاب کی سیر۔ کوئین عالیہ ائیر پورٹ سے ہوٹل پہنچے تو میٹنگ شام تک ملتوی ہونے کی خبر نے جی اداس کر دیا۔ وہ کیوں ؟ میں نے پوچھا۔ پیٹرا دیکھنے کا خواب جو ادھورا رہ گیا۔ میزبان شرمندہ تھے اور مصر لیکن مزید رکنا میرے لئے بھی ممکن نہ تھا۔ دادا جی نے تو دیکھا ہے پیٹرا۔ کیا خاص بات ہے اس میں؟ میں نے پوچھا. دادا جی بولے۔ ہے تو قابل دید دنیا کا ساتواں عجوبہ۔ تین سو ق م میں نباشین تہذیب کے لوگوں نے موجودہ اردن کے صحراوں میں واقع سرخ چٹانوں سے گھری چھوٹی سی وادی میں چٹانیں تراش کر اور فنِ تعمیر کے جوہر دکھا کر یہ شہر بسایا تھا۔ پیٹرا یونانی لفظ پیٹروس سے نکلا ہے یعنی چٹانیں۔ سرخ چٹانوں کی نسبت سے اسے شہرگلاب بھی کہا جاتا ہے. انکل نے کہا. کوئی پانچ صدیوں تک یہ یورپ اور باقی دنیا کی نظروں سے اوجھل رہا۔ اٹھارہ سو بارہ میں ایک سویس مہم جو جوہان نے اسے دریافت کیا۔ اسی لئےاسے گمشدہ شہر بھی کہا جاتا ہے۔ نباشیان امیر تاجر تھے جو سورج کی پوجا کرتے تھے۔ پیٹرا کو مرکز بنا کر وہ یونان اور جنوبی ایشیا سے تجارت کرنا چاہتے تھے۔ وہ اس صحرا میں چھ سہ ق م  میں آباد ہوئے اور تین سو سال کی مسلسل محنت سے پیٹرا کی تعمیر کی۔ ہر گھر کی چھت پر چھوٹی سی عبادت گاہ ہوتی تھی جہاں سے سورج کا مشاہدہ کیا جا سکتا تھا۔ دادا جی بولے۔ شہر میں داخل ہونے کے لئے بہت اونچی چٹانوں کے بیچ میں بنی خاصی لمبی اور پتلی سی گزرگاہ ہے جو ال سقف کہلاتی ہے۔ پیٹرا رہائشی عمارتوں، قبروں، یادگاروں، اور عبادت گاہوں کا بے مثال منظر پیش کرتا ہے۔ امیر تاجروں کے اس شہر کی کئی عمارتوں میں خزانے مدفو ن تھے۔ وقت گزرا تو چٹانی تعمیر کمزور ہو کر گری اور بہت سے خزانے ظاہر ہوئے تو لٹیروں نے صفایا کر دیا۔ چٹانوں سے گھرے ہونے کے باعث یہ شہر حملہ آوروں سے کسی قلعے کی طرح محفوظ تھا۔ سیلابی موسم میں پانی محفوظ کرنے کے کامیاب نظام سے پورے سال تیس ہزار کی آبادی کو وافر پانی مہیا رہتا۔ خوش رنگ و زائقہ دار پھولوں اور پھلوں سے یہاں کے باغات لہلہاتے رہتے۔، صحرا میں یہ جنت نظیر نخلستان گزرتے ہوے تجارتی قافلوں کو خوش آمدید کہتا تھا ۔ نباشیان لوگوں کے بعد کچھ اور لوگ بھی آباد رہے وہاں؟ یانی آپا نے پوچھا۔ دادا جی بولے۔ ہر قدیم شہر کی بار بستا  اور اجڑتا ہے۔ پیٹرا میں بھی بعد کے بسنے والے یونانیوں، رومن اور مصری طرز تعمیر کی با قیات پائی جاتی ہیں۔ چوتھی صدی عیسویں میں زلزلہ نے عمارتوں اور آبی گزرگاہوں کو نقصان پہنچایا تھا۔ چھٹی صدی میں یہ عسائیوں کا مقدس مقام بن گیا ۔ بازنتینی دور میں نیلے سنگ مرمر سے چرچ کی تعمیر کی گئی جس کی باقیات اب بھی موجود ہیں وہاں۔ انکل نے کہا۔ انڈیانا جونز کی فلم لاسٹ کروسیڈ کی فلم بندی پیٹرا ہی میں ہوئی تھی۔ تاریخی اہمیت اور معدوم ہو جانے کے خدشے کے پیش نظر یونسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثاء قرار دے دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *