Skip to content
Home » Blog » Khwab Mertay Nahin خواب مرتے نہیں، دادا اوردلدادہ، انشے سیریل، سینتیسواں انشا Enduring dream, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast Episode 37

Khwab Mertay Nahin خواب مرتے نہیں، دادا اوردلدادہ، انشے سیریل، سینتیسواں انشا Enduring dream, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast Episode 37

John Brown was a a white American abolitionist who believed armed struggle was the only way to overthrow slavery. Discover his bravery and sacrifice in this story

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

 خواب مرتے نہیں، دادا اوردلدادہ، انشے سیریل، سینتیسواں انشا، شارق علی
کیش کاؤنٹر بند ہوتا تو ہلکی سی گھنٹی بجتی. ساتھ رکھے شوکیس میں  کوفی کے لوازمات سجے ہوے تھے اور پیچھے دیوار پرتصویری مینو. رنگین پھولدارہیٹ اور بے حد دلکش لیکن کاروباری مسکراہٹ نے پوچھا. میں آپ کی کیا مدد کر سکتی ہوں؟ امریکہ کے سفر کا ذکر تھا اور بیان انکل پٹیل کا. سب ہمہ تن گوش تھے. انکل نے کہا . آرڈر دے کر سیڑھیاں اتریں اور تہ خانے میں بنے نفیس ریستوران میں جا بیٹھے. دو دریائوں  یعنی پوٹومک اور شناندوہ کے سنگم پر واقع ویسٹ ورجینیا کا یہ چھوٹا سا قصبہ ہارپرس فیری کہلاتا ہے. دریا کے کنارے سر سبز سیلابی میدان میں تاریخی باغ بنایا گیا ہے. ساتھ ہی اوپر پہاڑی کو جاتی ڈھلواں سڑک.جس کے ایک طرف خوبصورت مکانوں کی قطارگویا حسن اور نفاست کا امتزاج . دوسری جانب دکانیں اور چھوٹا سا یہ خوبصورت ریستوران جس میں ہم آ بیٹھے تھے. کچھ دیرپہلے دریا کے کنارے ٹہلتے ہوئے میزبان نے کہا تھا . سنو! لہریں سرگوشی میں اپنے ہیرو کا نام لے رہی ہیں. جون براؤن. کون جون براؤن؟ میں نے پوچھا. انکل بولے. ایک با ضمیر اور بہادر سفید فام. امریکی سول وار سے ڈیڑھ سال پہلے، ١٨٥٩ میں اس نے سیاہ فام غلامی، جسے وہ گھنائونا جرم سمجھتا تھا. کے خلاف پہلے تو کئی سال پر امن جد و جہد کی. پھرمایوس ہو کران مظلوم غلاموں کو مصلح کرکے عملی بغاوت کا منصوبہ بنایا. پہلا قدم ہارپرس فیری کے ہزاروں ہتھیاروں سے بھرے اسلحہ خانے پر قبضہ تھا. اس نے سوچا، غلام ہاتھوں میں ہتھیار آ گئے تو وہ اپنی جنگ خود لڑ سکیں گے. جنوب میں ان دنوں چالیس لاکھ غلام تھے. اس کا خیال تھا کے ایک دفعہ آزادی کی مسلح آگ بھڑک اٹھی تو پورا امریکا اس لعنت سے آزاد ہو جائے  گا. براؤن اور اکیس ساتھی جن میں اس کے تین بیٹےسمیت سولہ سفید فام اور پانچ سیاہ فام شامل تھے، رات کی تاریکی میں اسلحہ خانے پر قبضے میں کامیاب ہو گئے. توقع تھی کے مقامی غلام ان کی مدد کو آ جائیں گے. لیکن ایسا نہیں ہوا. پھر براؤن اوراس کے ساتھی حکومتی میلشیا اور مقامی نسل پرستوں کے گھیرے  میں آ گئے. مقابلہ ہوا تو دو بیٹے اور کئی ساتھی  مارے گئے. جون اپنے ایک بیٹے اور چند ساتھیوں سمیت ایک انجن روم میں مورچہ بند ہو گیا. گھیراڈالے ہوے کمانڈر نے ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دیا. براؤن کے انکار پر شدید حملہ ہوا اور وہ قید کر لئے گئے. مقدمہ چلا اور اسے پانچ ساتھیوں سمیت جس میں اس کا بیٹا بھی شامل تھا، باغی قرار دے کر پھانسی پر لٹکا دیا گیا. پھر یہ کہانی پورے امریکا میں پھیل گئی. وہ اس جد و جہد کے پہلے شہید اور ہیروبن گئے. ان کا خواب سب با ضمیروں کے دل کی دھڑکن بن گیا .صرف چھ سال بعد امریکی خانہ جنگی کے نتیجے میں پورے امریکا کے غلاموں نے آزادی حاصل کر لی……جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *