Skip to content
Home » Blog » Khazanay Ka Raaz خزانے کا راز، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، تینتالیسواں انشا Treasure of King Tut, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast, Episode 43

Khazanay Ka Raaz خزانے کا راز، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، تینتالیسواں انشا Treasure of King Tut, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast, Episode 43

Enjoy the Cairo`s magical night and the nile cruise along with the secret of a hidden chamber filled with treasure in this story

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

خزانے کا راز، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، تینتالیسواں انشا، شارق  علی
سرمئی سو ٹ سے جھلکتی آٹومیٹک گن، کالا چشمہ، فوجی ہیئر کٹ، ایک ہاتھ میں واکی ٹاکی. دوسرا ہاتھ اٹھاے وہ گورا کوریڈور میں کھڑا لفٹ کے استعمال سے مجھے  روک رہا  تھا.چیک ان کے  وقت سیکورٹی اہلکاروں اور بلٹ پروف گاڑیوں کی موجودگی نے اس افواہ کی تصدیق کر دی تھی کہ کوئی اہم امریکی اہلکار بھی اسی ہوٹل میں ٹہرا ہوا ہے. انکل پٹیل قاہرہ کا احوال سنا رہے تھے. کہنے لگے . کوئی پانچ منٹ بعد لفٹ استعمال  کرنے کی اجازت ملی .ریسپشن پر پروفیسر امر منتظر تھے. کار ہوٹل سے نکلی تو مصری نوبل انعام یافتہ ادیب نجیب محفوظ کے شہر قاہرہ کا دل و نظر سے تعارف ہوا. ڈھلتی شام میں دو کروڑ آبادی کے شہر سے گزرے تو کچھ علاقے کراچی جیسے لگے. وہی ٹریفک کی بدنظمی. چھوٹی سڑکیں اور گاڑیوں کی بہتات. کمرے میں بھی دوری کا احساس نہ تھا . وہی دو پن کا پلگ اور ٢٢٠ وولٹ کی بجلی. امر نے بتایا. جدید قاہرہ ٩٦٩ میں تیونس کی فاطمید خلافت کے دورمیں قائم ہوا. لیکن یہاں قدیم اسلامی، بازنطینی، رومن، ایرانی اور فرعونی دور کے آثاربھی ملتے ہیں. پھر ہم قدیم درسگاہ الاظہر کے پاس سے گزرے. ہماری منزل دریا ئے  نیل کے کنارے لنگر انداز وہ فیری  تھی جہاں رقص و موسیقی کے ساتھ رات کے کھانےاور قاہرہ کے بیچ سے ہو کر گذرتے دریاےنیل میں دو گھنٹے سیر کا انتظام تھا. فیری میں داخل ہوۓ تو رات ہو چکی تھی. دریا کی لہروں کے ساتھ آہستہ خرام سیر کا آغاز ہوا. رقص اور موسیقی کے ہوش ربا مظاہرے کا مختصر سا جائزہ لیتے ہوۓ عرشے کے ساتھ لگی ٹیبل پر آ بیٹھے. قاہرہ کی روشن عمارتوں کا عکس گویا دریا کے پانی میں جھلملاتے چراغ اور پس منظر سے آتی دلکش موسیقی کی مدھم لہریں. لذیز کھانوں سے انتخاب اور گرم جوش تواضع. گفتگو حالات حاضرہ سے ہو کر فرعونوں تک جا پہنچی . امر نے کہا. شہرت کے لحاظ سے تاتنخامن جسے توت بھی کہا جاتا ہے فرعونوں کا سپر اسٹار ہے. ١٩٢٢ میں برطانوی ماہرہاورڈ کارٹر نے بادشاہوں کی وادی میں اس کی قبر جو خزانوں سے لدی ہوئی تھی دریافت کی تو دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا. توت ١٣٤٦ ق م میں پیدا ہوا تھا اور صرف نو سال کی عمر میں تخت نشین ہوا. اس نے مصری تہذیب کے عروج کے زمانےمیں نو سال حکمرانی کی اور اٹھارہ سال کی عمر میں فوت ہوا. تین ہزار سال کی گم نامی کےبعد اس کے خزانوں بھری قبرکی دریافت نے اسے عالمی شہرت بخشی. بادشاہوں کی وادی کے سب خزانے پہلے ہی لوٹے جا چکے تھے لیکن توت کی قبر مزدوروں کی رہائش گاہ کے نیچے ہونے کے سبب نظر انداز کی جاتی رہی. کارٹر وادی میں بہت سےنوادرات دیکھ چکا تھا جس پر توت کا نام درج تھا. اسے یقین تھا کہ بادشاہ بھی یہیں کہیں موجود ہے. توت کی تدفین عجلت میں اس کے جا نشین آی نے کی تھی جس کی شبیہہ مقبرے کی دیوار پر کنداں ملی تھی. کچھ سیڑھیوں کی اتفاقی دریافت نے کارٹر کوبالاخرخزانوں سے بھری قبر تک پہنچا دیا . سینکڑوں نوادرات اور قیمتی جواہرات اور سونے سے بنیں روز مرہ کے استمعال کی چیزیں جنھیں آخرت میں توت کے کام آنا تھا اب قاہرہ کے میوزیم میں محفوظ ہیں. توت کی موت بھی ایک معمہ ہے. کچھ ماہر سر پر کاری ضرب کے  ذریعے  اسے قتل کی واردات کہتے ہیں اور کچھ ٹانگ کی ہڈی ٹوٹنے اور انفیکشن کو اس کا سبب بتا تے ہیں………جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *