Inca were possibly the largest empire in the world in the pre columbian era arose from the highlands of Peru in early 13th century
I am Azm, a student of Sage University. Enjoy stories by me, my friends and teachers from every corner of the globe in this Urdu / Hindi Podcast serial
Listen, read, reflect and enjoy!
انکا، سیج، انشے سیریل، ساتواں انشاء، شارق علی
ہاسٹل کے لان میں بیڈمنٹن کھیلتے ہوئے شٹل کاک میپل کی شاخوں میں الجھ جاتی تو وہ بندر کی سی پھرتی سے دیو قامت درخت کی شاخوں میں اسے ڈھونڈ نکالتا اور کھیل دوبارہ شروع ہوتا ۔ درمیانہ قد، گٹھا ہوا جسم، گندمی رنگ، خدوخال ہسپانوی، پرتگالی اور چینی نقوش کا ملغوبہ، چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ۔ یہ تھا جنوبی امریکہ کے ملک پیرو سے آیا ہمارا یار کارلوس۔ کھیل کے بعد ہم گھانس پر لیٹ گئے تو رمز نے پوچھا۔ پیرو کیسا ہے کارلوس؟ بولا۔ کیپیٹل لیما تو ویسا ہی جیسا کوئی اور جدید شہر۔ کوئی تین کروڑ آبادی۔ پچیس فیصد لیما میں آباد۔ ملک غریب لیکنن قدرتی معدنیات مثلا سونا، چاندی، تانبا، کانسی، لوہا اور قدرتی گیس موجود۔ ساٹھ فیصد ملک امیزون کے برساتی جنگلوں سے ڈھکا ہوا۔ آنڈیز کے پہاڑی سلسلے میں ستائیس چوٹیاں چھ ہزار میٹر سے اونچی۔ دنیا میں پرندوں کی سب سے زیادہ اقسام، تتلیوں اور نا یاب پھولوں یعنی اورچڈ اور ہر قسم کے جنگلی جانوروں سے بھرے حیرت انگیز جنگل۔ ہم پیروان ایک نسل نہیں۔ ملی جلی قوم ہیں۔ ١٥٣٢ میں ہسپانوی مہم جو فرانچسکو پزارو نے سونے چاندی کے لالچ میں پیرو کی پر امن قدیم تہذیب انکا کے خون سے ہاتھ رنگے تھے اور لوٹی ہوئی دولت نے اسپین کو طاقتور ملک بنایا تھا۔ اسی نے ١٥٣٥ میں لیما شہر کی بنیاد رکھی۔ جو آج ایک ترقی یافتہ شہر ہے۔ پھر ١٨٢١ میں جنوبی امریکہ کے انقلابی رہنمائوں جیسے سین مارٹینا اور سا ئمن بولیور کی قیادت میں پیرو نے اسپین کو شکست دے کر آزادی حاصل کی تھی۔ کچھ تفصیل انکا تہذیب کی بھی؟ میں نے کہا۔ بولا۔ بارہویں صدی میں کلکیس نامی قبیلے کے سردار مانکو کارپاک نے ایک شہری ریاست کزکو قا ئم کر کے انکا تہذیب کی بنیاد رکھی تھی۔ چودھویں صدی تک یہ تہذیب پورے پیرو بلکہ ایکواڈور، بولیو یا اور شمالی چلی کے کچھ علاقوں تک پھیل چکی تھی۔ جنگ کر کے نہیں، بلکہ امن پسند ڈپلومیسی کے ذریعہ۔ نہ ان کے پاس پہیہ تھا، نہ دھات کے بنے اوزار، نہ سدھائے ہوئے جانور، اور نہ ہی تحریری زبان، پھر بھی وہ انتہائی دشوار گزار پہاڑوں میں موثر حکومتی نظام، منظم شہروں، کشادہ سڑکوں کی تعمیر اور ایسے معاشرے کے قیام میں کامیاب ہوئے جس میں سب لوگوں کے پاس رہائش ، روزگار اور غذا کی فروانی تھی۔ حسین زیورات اور رنگین ملبوسات بنانے اور دوسری ثقافتوں کا احترام کرنے والی تہذیب انکا۔ ان کا مذہب؟ ایلیکس نے پوچھا۔ بولا ۔ وہ خو د کو سورج کے بیٹے کہتے تھے۔ لڑنے کے فن میں ماہر۔ انڈیز کے دشوار پہاڑوں میں سادہ زندگی بسر کرنے والے۔ انہوں نے نا معلوم طریقوں سے پہاڑ تراش کر سڑکیں، نہریں اور پتھروں سے تعمیر شہر بنانے جن میں عالیشان گھر، فوارے اور عبادت گاہیں تھیں۔ تراشیدہ ذراعتی ڈھلانوں میں اگتی زرخیز فصلوں سے غذا کی فراوانی تھی. ھرکارے اونچی ڈھلانوں اور پہاڑوں میں تراشے راستوں سے بادشاہ کا پیغام ایک کروڑ آبادی کی دور تک پھیلی سلطنت کے تمام شہروں تک تیزی سے پہنچا دیتے تھے۔ ان کا حساب رسیوں پر گرہیں لگا کر ہوتا تھا۔ جسے کیپو کہتے ہیں۔ آج تک ماہریں حیران ہیں کے اتنے سادہ حساب سے اتنی پیچیدہ تعمیرات کیوںکر ممکن ہوئیں۔ کچھ ذکر ان کی عظیم یادگار ما چو پیچو کا بھی؟ عزم نےکہا. کارلوس بولا۔ آٹھ ہزار فٹ اونچے پہاڑ پر چاروں طرف چوٹیوں سے چھپا ایک ہزار لوگوں کے لئے تراشیدہ پتھروں سے تعمیر شدہ قلع ہے ماچو پیچو. پتھر کی یہ اینٹیں ایک دوسرے میں بالکل فٹ بیٹھتی تھیں۔ سیمنٹ گارے کی ضرورت سے بے نیاز اور زلزلے کی صورت میں انتہائی محفوظ . تین طرف سے چودہ سو فٹ اونچی دیواریں اور نیچے بہتا یورو بمبا دریا۔ سامنے دشوار گزا ر پہاڑ۔ ہسپانوی کئی سو برس پیرو پر قابض رہے لیکن ماچو پیچو سے بے خبر۔ ١٩١٠ میں اسے ایک امریکی نے دریافت کیا . انکا صرف سو سال حکمران رہے پھر وبائی امراض اور ہسپانوی حملہ آوروں نے اس پر امن تہذیب کا خاتمہ کر دیا۔ تحریری زبان نہ ہونے کے باعث ان کا زمانہ بے حد پر اسرار ہے۔ کچھ تفصیل مصوری کے شاہکاروں سے ضرور ملتی ہے۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے