Skip to content
Home » Blog » Folan Dam Ki Sair فولن دام کی سیر،دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، نوے واں انشا Trip to Volendam, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 90

Folan Dam Ki Sair فولن دام کی سیر،دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، نوے واں انشا Trip to Volendam, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 90

Let’s have a pleasure trip to Volendam in this story. A traditional fishing town in the Netherlands, well known for its old fishing boats and the traditional clothing still worn by some residents

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

فولن دام کی  سیر،دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، نوے واں انشا، شارق علی
یسطح سمندر سے چار میٹر نیچے تعمیر ہوۓ اسخیفول ائیرپورٹ پر جہاز اترا تو ٹرین پکڑ کر لیلیلان سٹیشن پہنچے . باہر آتے ہی بچپن کے یار عاطف کے والہانہ استقبال نے بیس سالہ دوری لمحہ بھر میں رفو چکر کر دی. کار میں بیٹھ کر بھولی بسری باتیں کرتے ایمسٹرڈیم کے ویسٹ اینڈ ہوٹل میں سامان رکھ کر فورن ہی لنچ کے لئے ویسپ روانہ ہوئے . انکل پٹیل نیدرلینڈ کا ذکر کر رہے تھے. بولے. دی ویخت دریا کے کنارے اٹھارہ ہزار آبادی کا خوبصورت قصبہ ہے ویسپ. ہر سمت سبز چراہگاہیں اور کھیتوں کے سلسلے . ہائی وے چھوڑ کر قصباتی سڑک پر آئے تو سبز میدانوں میں گھاس چرتی صحتمند کالی سفید چتکبری گائیں اور سفید بھیڑیں نظر آئیں . لہلہاتے کھیتوں کے کنارے دہقانوں کے کشادہ گھر اور وہیں کمپاؤنڈ میں بنی دکانوں میں بکتے پیلے کدّو، رنگا رنگ کیپسیکم، آلو اور پیاز سے بھرے تھیلے .کچھ مسلمان بھی آباد ہیں وہاں؟ میں نے اچانک سے پوچھا. دادا جی بولے. عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے اسلام اور چھ فیصد آبادی مسلمان. سولہویں صدی میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں مسلمان تاجر وہاں پہنچے  تھے اور بہت سے وہیں آباد ہو گئے. پھر ڈچ ایسٹ انڈیز خصو صا“انڈونیشیا، سرینام اور برصغیر سے مزید مسلمان وقتاً فوقتاً یہاں آتے اور آباد ہوتے رہے. انیس سو ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ترکی اور مراکشی محنت کش بھی یہاں پہنچے . پھر ان کے خاندان اور سیاسی پناہ گزین وغیرہ. سرینام تو جنوبی امریکا میں ہے. وہاں مسلمان کیسے؟ یانی آپا حیران ہوئیں. انکل نے کہا. سترہویں صدی میں برطانیہ کے تھوپے ہوۓ سمندری قانون کی بنیاد پر ڈچ اور انگریزوں میں کئی جنگیں اور پھر صلح کے معاہدے ہوۓ . ایک معاہدے کے تحت نیویارک کے ارد گرد ڈچ مفادات برطانیہ کے اور ساؤتھ امریکی ملک سرینام میں برطانوی مفادات نیدرلینڈ کے حوالے کیے گئے. ڈچ نو آبادی انڈونیشیا خصوصا جاوا اور بر صغیر سے لائے گئے مسلمان محنت کش اپنے ساتھ ثقافت اور زبان لئے سرینام پہنچے اور وہ جنوبی امریکا کا سب سے زیادہ مسلمان آ بادی والا ملک بن گیا. تین صدیوں بعد ان کی اولادیں نیدرلینڈ میں آ کر مستقل آباد ہوئیں .عاطف نے ایک شاندار سرینامی مسجد بھی دکھائی جہاں کراچی کے ایک مولانا صاحب ہر سال سرینامی مریدوں سے خطیر نذرانے وصول کرنے آتے ہیں. ویسپ کے بعد کہاں گئے آپ؟ میں نے پوچھا. بولے. خوش ذائقہ بریانی اور شامی کبابوں سے سیر ہو کر فولن دام کی سیر کو نکلے. ایمسٹرڈیم کے نزدیک جیسیلمیر جھیل کے کنارے یہ مچھیروں کی ایک قدیم بستی ہے. ساحل پر بندھی رنگ برنگی چھوٹی بڑی کشتیاں اور کنارے کے ساتھ اینٹوں کے فرش والی دلکش بل کھاتی پید ل گزرگاہ  پر بنی دکانوں اور ریستورانوں میں روایتی ڈچ لباس پہنے استقبال کرتی میزبان خواتین، لذیذ مچھلی کی مہک میں لپٹے سٹال، مشہور زمانہ ڈچ پنیر اور رنگ برنگے ٹیولپس کے گلدستوں اور خوش رنگ روایتی لکڑی کے جوتوں سے سجی دکانیں. دنیا کے پچھتر فیصد ٹیولپ کے پھول اسی ملک سے آتے ہیں. جی چاہے تو ڈچ لباس پہن کر سٹوڈیو میں تصویر کھنچوایئے . گزرگاہ کے پیچھے اترائی میں مخصوص  ڈچ طرز تعمیر کے خوبصورت مکانات اور سڑکوں پر چلتے پھرتے لمبے تڑ نگے ڈچ لوگ. ایک تو نسل ہی لمبی دوسرے وافر دودھ، مکھن اور پنیر کا کرشمہ. کوئی مزیدار ڈش کھائی وہاں کی؟ میں نے پوچھا. بولے. ہیرنگ نامی مچھلی کتری ہوئی پیاز اور اچار کے ساتھ قومی ڈ ش کا درجہ رکھتی ہے وہاں . ہمیں تو بے مزہ لگی دیسی مصالحوں کے بغیر. عاطف کی میزبانی میں ہم نے تو ترک اور مراکشی ریستورانوں میں ہریرہ سوپ، حمص اور شیش کبابوں کے مزے اڑا ے …………جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *