Skip to content
Home » Blog » Edinburgh Ki Galyan ایڈنبرا کی گلیاں، دادا اور دلدادہ ، انشے سیریل، چھتیسواں انشا Royal mile, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast Episode 36

Edinburgh Ki Galyan ایڈنبرا کی گلیاں، دادا اور دلدادہ ، انشے سیریل، چھتیسواں انشا Royal mile, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast Episode 36

A succession of streets forming the main thoroughfare of old Edinburgh is called Royal mile. Experience the excitement of horror tales and the fragrance of universal friendship

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

ایڈنبرا کی گلیاں، دادا اور دلدادہ ، انشے سیریل، چھتیسواں انشا، شارق علی
سبز رنگ کی کلٹ،  سکاٹ لینڈ کی روایتی مردانہ سکرٹ، پہنے وہ بوڑھا بیگ پائپ بجانے میں محو تھا. یا نی آپا ایڈنبرا یوتھ فیسٹیول کو یاد کررہی تھیں. کہنے لگیں. گہرے بادل اور گرتی تھمتی بارش کا مزہ لیتے رائل مایل پہنچے تو بیگ پائپر کی پر سوز دھن نے مسحورکر دیا تھا .  شہر کے قدیم حصّے کی گلیوں کا تقریباً ایک میل لمبا سلسلہ رائل مائل  کہلاتا ہے.دونوں جانب سیاہ اور سرمائی پتھروں کی پر وقار سینکڑوں سال پرانی عمارتیں ہیں . کہیں کہیں یادگاریں اور مجسمے . اور بیچ سے ہو کرگزرتی قلعے کی جانب جاتی پتھریلی اینٹوں سے بنی سڑک .بوڑھے موسیقار کی ویڈیو بنائی ، کچھ  سکے اس کے بیگ میں ڈال کر داد دی اور آگے چل دئیے.   میزبان نے چلتے چلتے یہاں سے وابستہ میگی ہنگیٹ کی خوفناک کہانی سنا ی. بچے کے قتل پر یہیں چوک میں سرعام  پھانسی کے بعد ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دے دیا تھا. لاش گھوڑا گاڑی پرقبرستان لے جائی جا رہی تھے کہ وہ زندہ اٹھ بیٹھی. سارا چوک لمحہ بھر میں سنسان ہو گیا. ایک جرم میں دو بار پھانسی کی سزاقانوناً ممکن نہیں .اوریوں وہ زندہ رہی. پھر برک نامی قاتل کا قصّہ جس نے سولہ بے گناہ انسانوں  کو قتل کر کے کچھ رقم کےعیوض ان کی لاشیں میڈیکل کالج میں تجربات کے لئے بیچ دی تھیں.وہ بلاخرپکڑا گیا اور سزا ہوئی. قلعے تک پہنچے  توخاصی اونچائی سے شہر کو دیکھا. ایک طرف پرنسیس سٹریٹ کے جدید شاپنگ سینٹرز تھے اور دوسری جانب سینکڑوں سالہ تاریخ سمیٹے قدیم عمارتیں. یہ قلع کئی ہزار سال پرانی ایک سو بیس میٹر اونچی آتش فشانی چٹان پر نارمن حکمرانوں نے ١٠٦٦ میں تعمیر کیا تھا. مکمل کرنے میں ٥٠٠ برس لگے. سواے مشرق کی سمت کے جہاں مرکزی دروازہ ہے،  قلعے کے تین اطراف میں قدرتی اترائی اور کھودی گئی خندق ہے جس کی وجہ سے حملہ کرنا آسان نہ ہوتا ہو گا.اس کا نچلا اور کشادہ حصّہ بیلی کہلاتا ہے جہاں عام سپاہی اور خدمتگار رہتے تھے . یہاں رہائش گاہیں، لنگر خانہ اور اسلحہ گودام ہوتے تھے. سب سے اہم اور اونچا حصّہ کیپ کہلاتا تھا جہاں حکمران محفوظ رہتے. بارہویں سے چودویں صدی میں انگریزاوراسکاٹش جنگوں کے دوران  یہ قلع کئی بارجیتا اور ہاراگیا. پھر یہ پندرھویں صدی میں اسلحہ خانہ بنا اور پہلی جنگ عظیم میں قید خانہ . میں نے قطع کلامی کی اور پوچھا . آپ نے سیکھا کیا اس بین الاقوامی  میلے  سے یہ بھی تو بتائے؟  بولیں. مختلف رنگ، نسل، مذہب اور معاشرت کے ساتھیوں کو مل  جل کر کام کرتے، اختلاف رائے رکھنے کے باوجود خوش رہتے دیکھا. اور یہ یقین ہو گیا کے کوئی نظریہ، اصول یا مذہب اگر اس آفاقی انسانی برابری، محبّت اور ہم آہنگی سے انکاری ہے تو وہ سچا نہیں ہو سکتا. زندگی کی یہ رنگارنگی تو خالق کا کمال اور اس کی رضا ہے…….جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *