Skip to content
Home » Blog » Dhun Ka Pakka دھن کا پکّا ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، انتالیسواں انشا Resilient, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast serial, Episode 39

Dhun Ka Pakka دھن کا پکّا ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، انتالیسواں انشا Resilient, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast serial, Episode 39

The story is about a man whose stroke of pen on cheque book has the power to affect the lives and well-being of a larger number of his fellow humans than any other private individual in history

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

دھن کا پکّا ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، انتالیسواں انشا، شارق علی
لنکن میموریل کی سیڑھیوں سے دیکھا تو دو میل لمبا میدان جس کے دونوں طرف گھنے درخت اور مشہو ر زمانہ  سمتھسونین  اوردیگر مشور میوزیم اور سرکاری عمارتیں ہیں  اور بیچ میں کئی قومی یادگاریں، ہماری نظروں کے سامنے تھا. یہ سارا علاقہ نیشنل مال کہلاتا ہےاور کیپٹول ہل پر جا کر ختم ہوتا ہے. واشنگٹن کے اسٹڈی ٹور کا ذکر تھا اور یانی آپا خوش گوار یادوں میں گم. کہنے لگیں. لنکن کی یادگار میں داخل ہوئے تو خانہ جنگی کے دوران قوم کو متحد رکھنے والے ابراہام لنکن کا سفید سنگ مرمر سے بنا مجسمہ تینتیس فٹ کی اونچائی پر براجمان تھا. گروپ فوٹو کھچوائے گئے اور چھوٹی سی ستائشی تقریر ہوئی. اس جگہ کھڑے ہوئے جہاں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے اپنی شہرہ آفاق تقریر کی تھی. میرا بھی ہے اک خواب. بل گیٹس ملا آپ سے؟ میں نے اچانک یہ سوال پوچھا. بولیں. ملی تو نہیں لیکن کہانی خوب ہے اس کی بھی. پھرمتوجہ دیکھا تو بات آگے  بڑھائی . ٦١ سالہ گیٹس بچپن میں سیا ٹل کے خوشحال خاندان کا کھلنڈرا سا لڑکا تھا. مطالعے  کا شوقین اور سائنس اور حساب میں طاق اور دھن کا پکّا. تیرہ  سال کی عمر میں کمپیوٹر پروگرامنگ سیکھی جب دنیا میں صرف بڑے سائز کے کمپیوٹر موجود تھے. جنرل الیکٹرک نے اس کے اسکول کو بڑے کمپیوٹر تک رسائی کی سہولت دی تو ٹیلی ویژن سائز کے مانیٹر کے لئے چندے کی مہم کا آغاز ہوا. گیٹس نے کمپیوٹر زبان بیسک استعمال کر کے پہلا کمپیوٹر پروگرام ٹک ٹیک ٹوک لکھا اور بڑے  کمپیوٹر تک رسائی ممکن بنا دی. پھر اس نے اپنا کمپیوٹر ورژن رسک بنایا. یہ نام اپنے پسندیدہ بورڈ گیم رسک سے لیا جس میں دنیا فتح کرنے کی جد و جہد ہوتی ہے. پھر پال ایلن سے دوستی ہوئی اور مل کر حکومتی کمپیوٹر ہیک کرنے کی کوشش میں پکڑے گئے اور پروبیشن  کاٹی. پھر اسی سرکاری کمپیوٹر ادارے نے سترہ سالہ گیٹس اور ایلن کی مدد سے اپنا سافٹ ویئر بہتر کیا اور انھیں بیس ہزار ڈ الر معاوزا ادا کیا. انکل پٹیل بھی پاس آ بیٹھے اور بولے. ہارورڈ میں داخلے کے امتحان میں اس نے سولہ سو میں سے پندرہ سو نوے نمبر لئے تھے. سٹیو بالمر جو  گیٹس کے ریٹائر ہونے کے بعد مائیکروسافٹ کا باس ہے، ہارورڈ کے دنوں میں دوست بنا. اسی دوران پال ایلن نے کالج چھوڑ کر گیٹس کو بھی یہی مشورہ دیا. ہارورڈ چھوڑ کر سافٹ ویئر کمپنی مائیکروسافٹ بنائی جو بل آخر  واشنگٹن آ گئی. ١٩٨٠ میں آ ئی بی ایم نے پرسنل کمپیوٹر لکھنے کی دعوت دی تو مائیکروسافٹ نے آپریٹنگ سسٹم ایم ایس ڈاس کا لائسنس اپنے پاس رکھا. ١٩٨٠ میں مائیکروسافٹ میں پچیس ملازم تھے اور آج ٩٠٠٠٠ سے بھی زیادہ. ایک قابل، بچوں جیسی معصومیت اور بھرپور مقابلے کی صلاحیت رکھنے والنے، دنیا کے امیر ترین گیٹس نے ٢٠٠٦ میں اپنی دولت اور وقت کا بیشتر حصّہ فلاحی کاموں مثلا پولیو، ایڈز، ٹی بی وغیرہ کے خلاف جنگ کرنے کے لئے وقف کرنے کا اعلان کیا. وہ آج بھی انسانی خدمات کے اعلی ترین منصب پر فائض ہے……..جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *