آخری آرزو
مرے دھیان کے آخری منظر میں
کچھ تصویریں کچھ آوازیں
میری ماں آے ماتھا چومے
اور باپ کہے کوئی ڈر کیسا
آنسو میں لئے بھیگا ہوا غم
پھر تم آو اور کچھ نہ کہو
اس دل کے کواڑ پہ دستک ہو
وہ خواب جو سانس کی ڈوری تھے
مرے پاس آئیں اور مجھ سے کہیں
دنیا کی سنگدل گلیوں کے
مظلوم جو تم سے مل نہ سکے
کہتے ہیں کے تم نے جو بھی لکھے
وہ لفظ ہماری ہمت ہیں
بس اتنا ہی کر سکتے تھے تم
دل شاد رہو ، چنتا نہ کرو
لو گہرا سانس محبت کا
اور مر جاؤ
شارق علی
اکتیس مئی دو ہزار سولہ