ٹوسو کا فالودہ ، گیارہواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی
ورجینیا گریٹ فالز کے دلکش نظارے کے دوران ارد گرد کھڑے سیاحوں پر نظر ڈالی تو کاسموپولیٹنزم کا بھرپور احساس ہوا۔ امریکہ کی گلیوں ، سڑکوں ، بازاروں میں چلتے پھرتے مختلف قومیت کے لوگ کثرت سے دکھای دیتے ہیں۔ چینی ، کوریئن ، ایشیائی اور مقامی سفید اور سیاہ فام لوگوں کا ملا جلا امتزاج۔ دنیا بھر سے آئے سیاح اس رنگا رنگ منظر کو مزید دلکش بنا دیتے ہیں۔ گریٹ فالز ورجینیا سے روابگی کے لئے جب ہم گاڑی میں بیٹھے تو سب کی راۓ یہی تھی کے کسی مزیدار ریستوران کا رخ کیا جاے. پیٹ پوجا کے فوری انتظام کی ضرورت شدّت سے محسوس کی گئی . فیصلہ ہوا کہ یہاں سے قریبی واقع ایک قصبے فریڈرک میں موجود پاکستانی بلکہ خالصتاً کراچی کے کھانوں کے لیے مشہور ریسٹورنٹ ٹوسو کو منزل بنایا جاے۔ یہ نام کراچی کی یادیں تازہ کرنے کے لیے کافی تھا۔ اس نیک ارادے کے ساتھ ہم فریڈرک کی جانب روانہ ہوے۔ جن دنوں کولمبس امریکہ پہونچا ان دنوں پرانی دنیا میں پانچ کروڑ کے لگ بھگ لوگ آباد تھے۔ نو دریافت بر اعظم امریکہ کی ابادی بھی تقریبا ساڑھے تین یا چار کروڑ تھی ۔ دونوں دنیاؤں کے کروڑوں لوگ ایک دوسرے سے بالکل ناواقف تھے۔ بلکہ ان کے لیے تو کوئی اور دنیا موجود ہی نہیں تھی۔ نہ کہانیوں میں نہ کسی نقشے پر اور نہ ہی کسی کی یاد داشت میں۔ کیونکہ دونوں دنیاؤں کا رابطہ ہزاروں برس پہلے کٹ چکا تھا۔ کرسٹوفر کولمبس سے بھی پہلے بعض ماہرین کے مطابق شمالی یورپ کے وائکنگ قبائل بھی امریکہ پہنچے تھے۔ جس جگہ آج کینیڈا ہے وہاں انہوں نے نیو فاونڈ لینڈ کے علاقے میں اپنی بستیاں قائم کی تھیں ۔ ان بستیوں کے باقیات آج بھی موجود ہیں۔ کچھ مسلمان بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ دسویں صدی میں اسپین کے اموی حکمران عبدالرحمن سوم کے دور میں امریکہ پہنچے تھے۔ انہوں نے بھی وہاں آبادیاں قائم کی تھیں۔ مساجد بنائی تھیں اور اسلام کی تبلیغ کی تھی۔ ہندو بھی ایسے ہی دعوے کرتے ہیں کہ ان کے دیوتاوں کو قدیم امریکی بھی پوجا کرتے تھے۔ یعنی ان کے خیال میں کبھی ہندوستان سے کوئی ہندو وہاں ضرور پہنچا تھا۔ ورنہ قدیم امریکی ہندومت جیسے خداؤں کی پوجا کیوں کرتے. گویا کولمبس امریکہ دریافت کرنے والوں کی فہرست میں پہلا نہیں بلکہ آخری متلاشی تھا۔ لیکن کولمبس کی دریافت تاریخ میں وہ پہلا واقع ہے جس کی بنیاد پر دونوں دنیاوں کے درمیان باقاعدہ رابطے کا آغاز ہوا اور دونوں دنیائیں مل کر ایک ہو گئیں. ہماری ایس یو وی فریڈرک کی جانب دوڑ رہی تھی . یہ واشنگٹن سے تقریبآ پچاس میل دور ایک چھوٹا سا شہر ہے. میں دل ہی دل میں یہ فیصلہ کر چکا تھا کہ کھانے کا مینیو چاہے کچھ بھی ہو لیکن آج میٹھے میں فالودہ ضرور کھایا جاے گا . ریستوران پہنچے تو دل خوش ہو گیا۔ مینیو بہت منفرد تھا۔ روایتی مرغن کھانوں کے بجانے آلو زیرہ ، مکس چاٹ ، پوری حلوہ، سیخ کباب ، شیش کباب ، چکن تکہ اور اسی نوعیت کی کراچی اسٹایل سٹریٹ فوڈ کے آئٹم ۔ حسب فرمائش ہلکے تیز مصالحے لیکن ہر شے بے حد مزے دار۔ آخر میں اپنی اپنی پسند کے مطابق فالودہ ، گلاب جامن یا پھر قلفی. قدیم امریکہ میں ان دنوں کینیڈا سے لیکر برازیل اور ارجنٹائن تک جگہ جگہ مختلف قبائل چھوٹی چھوٹی بستیوں میں آباد تھے۔ لیکن انکا تہذیب امریکہ کی چند ممتاز تہزیبوں میں سے ایک تھی۔ انکا سلطنت کی آبادی اپنے عروج میں تقریبا ایک کروڑ کے لگ بھگ تھی. مکءی ان کی من پسند خوراک تھی جسے وہ بڑے پیمانے پر ہوتے تھے…… جاری ہے