وہ ایک غلام تھا۔ موجودہ ترکی کے علاقے میں سن پچپن میں پیدا ہوا اور ایک سو پینتیس میں وفات پائی۔ ایپکٹیٹس کا مطلب ہے حاصل کیا ہوا یعنی غلام۔ یہی اس کا نام ٹہرا۔ وہ غلام کی حیثیت سے روم میں آباد ہوا۔ مالک کے ظلم و ستم کے نتیجے میں اپاہج ہو گیا۔ مشکل حالات میں بھی اسٹویک فلسفے کی تعلیم جاری رکھی۔ بالآخر غلامی سے آزاد ہوا اور فلسفے کی تعلیم دینے لگا۔ ظالم رومن حکمران نے اسے فلسفہ پڑھانے کے جرم میں جلا وطن کردیا۔ پھر اس نے یونان آکر اپنا اسکول قایم کیا۔ یہ ہی اس کی فکر و دانش کا سنہری دور ہے۔ اس کے شاگرد آریان نے جو خود بھی ایک عظیم تاریخ نویس تھا، اس کی تعلیمات کو کتابوں کی شکل میں محفوظ کیا۔ ایپکٹیٹس نے انتہائی سادگی اور دانشمندی سے پوری زندگی گزاری۔ ایک بار شادی کی اور وہ بھی ایک یتیم بچے اور اس کی ماں کی جان بچانے کے لیے