Skip to content
Home » Blog » ہم اور انسانیت ، مقصدیت سے جڑیے ، انشے ورکشاپ ، گیارہواں انشا Humanity, POWER OF PURPOSE, INSHAY SERIAL WORKSHOP, PART 11

ہم اور انسانیت ، مقصدیت سے جڑیے ، انشے ورکشاپ ، گیارہواں انشا Humanity, POWER OF PURPOSE, INSHAY SERIAL WORKSHOP, PART 11

Join the power of purpose. This inshay serial workshop is designed to help you write a personal mission statement containing purpose, direction, and priorities in your life کیا ہم زندگی کی مقصدیت سے جڑنا چاہتے ہیں؟  اگر ہاں تو یہ انشے سیریل ورکشاپ بیان مقصد یا مشن سٹیٹمنٹ لکھنے میں مددگار ہو گی. یعنی ایک ایسی ذاتی تحریر جس میں ہم اپنی زندگی کے مقصد ، اپنے سفر کی سمت  اور زندگی میں کیا اہم ہے اور کیا نہیں کی سادہ لفظوں میں وضاحت کر سکتے ہیں ، اسے سمجھ سکتے ہیں

ہم اور انسانیت ، مقصدیت سے جڑیے ، انشے ورکشاپ ، گیارہواں انشا ، شارق علی
ہم انسان جب انسانیت سے اپنے تعلق کو  پوری طرح سمجھ لیتے ہیں تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے احساسات اور ہماری بسر ہونے والی زندگی کے تجربات ایک خاص صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ ہماری انفرادی زندگی اجتماعی انسانی وجود سے جڑنے لگتی ہے۔  ہمیں بھرپور ہونے، طاقتور ہونے اور اجتماعی انسانی روح سے منسلک ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ اور یہ کیفیتِ دل و ذہن اس کیفیت سے بالکل مختلف ہے۔ جو صرف اور صرف اپنی ذاتی خواہشات کے تحت زندگی گزار نے میں ہمیں میسر تھی۔ ہم سب کی زندگی میں بعض لمحے ایسے ہوتے ہیں کہ کہی ہوئی بات کی درستگی کے بارے میں  ہمیں جبلی طور پر پتا ہوتا ہے کہ یہ بات درست ہے۔  ہوسکتا ہے کہ ٹیری فوکس کی زندگی کی یہ کہانی ہماری آگاہی کے اس لمحے سے ہم آہنگ ہوجائے۔ ذرا سوچئے! اس سے زیادہ اہم بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ ہم اپنے زندہ رہنے کے عمل کو دوسرے انسانوں کو آسانی پہنچانے کے لیے وقف کردیں۔ کیا یہی وہ بنیادی مقصد نہیں تھا کہ جس کے تحت تہذیبیں تشکیل پائیں؟ جب ہم اجتماعی سطح پر سوچنے کے قابل ہوجاتے ہیں تو ہمیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہماری انفرادی زندگی بہت اہم ہے۔ ہم میں سے ہر ایک انسان کی زندگی بہت اہم ہے۔ کیا یہ بات کسی معجزے سے کم ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی دو انسان ایک جیسے نہیں ۔ شاید اس لیے کہ ہم سب اپنے اپنے انفرادی انداز میں زندگی میں حصہ دار بن سکیں. خدمت فراہم کرسکیں۔ مجھے یقین ہے کہ بہت سے لوگ ایسے بھی ہوں گے کہ  جو کہی گئی ان باتوں کو اور اس طرزِ احساس کو معصومانہ اور آئیڈیلسٹک سمجھیں گے . انھیں یہ سارا خیال  محض ایک شاعرانہ اور رومانوی تصور معلوم ہو گا ۔ اور وہ اجتماعی انسانی نفس کے اس بڑے سے کینوس میں اپنی ذات کے انفرادی رنگ کو بے معنی اور حقیر سمجھنے پر اصرار کریں گے .  اپنی کم مائیگی کو حقیقت خیال کریں گے .  لیکن شاید چند لوگ ایسے بھی ہوں کہ جن کے لیے یہ بات سمجھنا بہت واضح اور سامنے کی بات ہو .  ان کا دل اس بات کی درستگی کا اقرار کرے اور اُن کا ذہن اُن کے دل کا ساتھ دے۔  میں صرف اتنا کہوں گا کہ اگر دل اور ذہن ہم آہنگ ہوجایں تو پھر اپنے آپ کو اس دھن میں گم کردینے سے بڑھ کر کوئی سرخوشی نہیں۔ میں جب سے ٹیری فوکس جیسے باہمت اور باعزم لوگوں سے ملا ہوں اور اُن کے احترام کے بعد خود اپنے آپ سے ملا ہوں۔اور اپنی زندگی گزارنے کے عمل میں ان گنت لوگوں سے ملا ہوں تو یہ بات میرے لیے بالکل واضح ہے کہ ہم سب کو خوشی تک پہنچنے کے لئے کسی مقصد کی ضرورت ہوتی ہے، ہم سب کو تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے، خوشحالی کی، ذاتی تسکین کی، محبت کی، امن کی اور ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کی۔ لیکن یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھنی چاہیے کہ یہ ساری خواہشیں بجائے خود منزل نہیں ہیں۔ بلکہ زندگی گزارنے کے عمل میں کیے گئے چھوٹے چھوٹے فیصلوں کا نتیجہ ہوتی ہیں . کہ جو ہم  اپنی پسند اور ناپسند کے تحت کرتے ہیں ۔ ان سب کا تعلق ہمارے زندگی گزارنے کے طریقے اور سلیقے سے ہے۔ یہ سب کچھ ہمیں حاصل ہوجاتا ہے۔ اور میسر ہوتا ہے اگر ہم زندگی سے اور انسانیت سے ایک دیانتدارانہ تعلق رکھنے میں کامیاب ہوجائیں.  اس سمت میں جو قدم سب سے اہم ہے وہ ہے اپنے مقصدِ زندگی کی وضاحت.  اور یہی بات میری اس ورکشاپ کی بنیاد بھی ہے اور اس کے فلسفے کا بیان بھی —-جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *