Skip to content
Home » Blog » کامیابی ، فکر انگیز انشے ، شارق علیSuccess, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

کامیابی ، فکر انگیز انشے ، شارق علیSuccess, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

Success is an abstract word. We all have different meanings. What is a success for you?  Discover in this podcast

کامیابی ، فکر انگیز انشے ، شارق علی
کامیابی ایک تجریدی لفظ ہے یعنی مختلف ذہنوں میں اس کا مفہوم مختلف ہوگا۔ اگر ہم  طے کرنا چاہیں کہ خود ہمارے لیے کامیابی کیا ہے تو ایسا کرنے کے لئے  ہمیں اپنی دلچسپیوں، اخلاقی اقدار اورزندگی گزارنے کے اغراض و مقاصد کی طرف نظر کرنا ہو گی  ۔ اپنے کام یا شعبے کے پس منظر میں کامیابی کا تعین کرنے کے لئے ہمیں اپنی انفرادی سوچ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ مثلاً ممکن ہے دُنیا کا اصرار یہ ہو کہ کسی شعبے میں کامیابی کا معیار ناپی جاسکنے والی قدریں مثلاً آمدنی، عہدہ یاسماجی حیثیت ہے ۔ لیکن ہو سکتا ہے ہم اپنی انفرادی سوچ کے لحاظ سے اس بات پر قائل ہوں کے پیشہ ورانہ کامیابی ہر فرد کے ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول سے جڑی ہوتی ہے .  یعنی وہ ذاتی مقاصد جو وہ اپنے کام یا نوکری سے حاصل کرنا چاہتا ہے . تو گویا کامیابی کے روایتی تصور اور انفرادی تصور میں فرق موجود ہے۔  ہمیں اپنی انفرادی سوچ کو روایتی کامیابی کے تصور پر ہر گز قربان نہیں کرنا چاہیے۔ ہوسکتا ہے ہمارے لئے ماہرانہ ساکھ، ساتھی کارکنوں سے ذاتی تعلق اور سماج کے لیے کار آمد ہونے کا احساس آمدنی اور عہدے سے زیادہ اہم اور تسکین کا باعث ہو۔ گویا کامیابی کے تعین کے لیے سب پر لاگو کسی فارمولے کے بجائے انفرادی  تصور کو تلاش کرنا زیادہ درست راستہ ہے .  انفرادی کامیابی کے تصور کی وضاحت میں سب سے پہلے تو اس بات کا  جاننا ضروری ہے  کہ ہماری صلاحیت، ہنر مندی اور اہلیت کیا ہے؟زندگی میں ہماری ترجیحات کیا ہیں ؟  ہمارا جذب اور عشق جسسے انگریزی میں پیشن کہا جاتا ہے، کیا ہے .  پھر اس  جذب کی سمت بڑھنے کے لئے ہماری منصوبہ بندی کیا ہے؟. ہمیں خود سے سوال کرنا چاہیے کے جو کام ہم کرتے ہیں کیا وہ ہمیں تسکین فراہم کرتا ہے؟  کہیں ایسا تو نہیں کے ہم  کسی ایسے شعبے میں کامیاب ہونے کی کوشش میں ہیں جس سے ہمیں  کوئی دلچسپی نہیں ؟  اگر ایسا ہے تو ہم اس صورتِ حال میں کیوں ہیں؟ کیا ہم خوفزدہ ہیں؟ کیا جو کچھ ہم کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے ہمیں مزید تعلیم یا تربیت درکار ہے اور ہم  اس جدوجہد سے ہچکچا رہے ہیں؟  خوف سے باہر آنا اور جدوجہد کا راستہ اپنانا ہی اس مسلے کا حل ہے ۔ وہ سمت اختیارکرنا جو ہمیں اپنی منزل تک پوھنچا سکے ۔ یہ بات تحقیق سے ثابت ہے کہ دُنیا میں سب سے زیادہ خوش وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے اغراض و مقاصد، اپنی آرزوئوں اور اپنے جذب کا تعین ذاتی سوچ بچار سے کیا ہے۔  اور جو اس طے شدہ منزل کی جانب بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ پیش رفت کرتے ہیں ۔ کاپی پنسل لے کر بیٹھ جائیے اور اپنی منزل اور اپنے جذب کی نشاندہی کیجئے۔ اس کی سمت آگے بڑھنے کے لیے حکمتِ عملی تیار کیجئے۔ اہداف متعین کیجئے۔ کامیابی کے روایتی تصور کو جھٹک دیجئے۔ اپنی کامیابی کا خاکہ خود اپنے ذہن سے تشکیل دیجئے۔ زندگی ایک مسلسل سفر ہے اور اس سفر کی سمت اگر ہم نے خود متعین کی ہے اور ہم اپنی صلاحیتوں کو ، اپنے وقت کو  بھرپور طور پر کام میں لاتے ہیں اور قدم بہ قدم آگے بڑھتے ہیں تو پھر ہم کامیاب ہیں۔ اگر ہماری سوچ اور طرز عمل میں روز بروز بہتری ہے۔ تو ہم کامیاب ہیں۔  اگر ہم کسی ایسے خاندان کا حصہ ہیں کہ جس میں محبت ہے، احترام ہے تو ہم کامیاب ہیں۔ میری نظر میں رشتوں کی آبیاری اور محبت سے بڑھ کر کوئی اور انسانی کامیابی ممکن نہیں اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم بہتر روزگار اور خوشحالی حاصل کرسکیں۔ تو گویا جو کام بھی ہم کررہے ہیں ہم اس سے اس بنیاد پر محبت کرسکتے ہیں کہ وہ ہمیں رشتوں کی آبیاری اور محبت کے قابل بنا رہا ہے۔ اگر کامیابی ایک انفرادی تصور ہے۔ تو پھر ہمیں دوسروں سے موازنہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ اپنے ذاتی اطمینان اور خوشی کو معیار بنا کر خود کو کامیاب محسوس کرنا ہے۔ ان چند گذارشات کے بعد آپ سے اجازت چاہوں گا۔ اپنا خیال رکھیے گا
شارق علی ، ویلیو ورسٹی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *