Skip to content
Home » Blog » مسلم معاشرے میں حقوق نسواں کی راہ میں رکاوٹیں

مسلم معاشرے میں حقوق نسواں کی راہ میں رکاوٹیں

  • by

قدامت پسند مسلم معاشروں میں فیمنسٹ تحریک کئی اہم چیلنجز کا سامنا کرتی ہے۔ ان میں گہری جڑیں رکھنے والے روایتی ثقافتی اصول اور مذہبی متون کی من پسند تشریحات شامل ہیں۔ یہ دونوں ہی بیشٹر اوقاث روایتی پیٹریارکل رویوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ جس سے عورتوں کو سماجی طور پر ماتحت مقامات میں محبوس رکھا جاتا ہے۔ ایسے معاشروں میں قانونی نظام بھی ان قدامت پسند نظریات کی حمایت کرتا نظر آتا ہے۔ اسی وجہ سے شادی، طلاق، وراثت، تعلیم اور روزگار میں انصاف کے حصول کے لیے خواتین کے حقوق محدود ہو سکتے ہیں۔ صنفی مساوات کی وکالت کرنے والے کارکنوں کو اکثر ریاست اور مذہبی اداروں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مذہبی سوچ رکھنے والے فیمنسٹ خیالات کو مذہبی اصولوں کے لئے خطرہ سمجھ لیتے ہیں۔ایسے حالات میں حقوق نسواں کی تحریک کو معاشرتی حساسیت کا احترام کرتے ہوئے تبدیلی کی وکالت کرتے رہنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ قدامت پسند معاشروں کا یہ پیچیدہ منظرنامہ صنفی مساوات کی جدوجہد کو ایک کثیر جہتی جدوجہد بنا دیتا ہے جس کے لئے نرم رویے اور مسلسل کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

شارق علی

ویلیوورسٹی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *