Skip to content
Home » Blog » مزید سمجھدار باتیں ، تیسرا انشاء ، زندگی سکھاتی ہے ، انشے سیریل ، شارق علی ، ویلیو ورسٹی

مزید سمجھدار باتیں ، تیسرا انشاء ، زندگی سکھاتی ہے ، انشے سیریل ، شارق علی ، ویلیو ورسٹی

  • by

مزید سمجھدار باتیں ، تیسرا انشاء ، زندگی سکھاتی ہے ، انشے سیریل ، شارق علی ، ویلیو ورسٹی

Emotional maturity has some characteristics. Few are mentioned here

سمجھدار لوگ درپیش صورتحال سے توقعات تو کم از کم رکھتے ہیں لیکن نتائج سے نبرد آزما ہونے کے لیے بہت ساری ہمت۔ وہ دوسروں کے رویے کا تجزیہ کرتے وقت محض ان کی خامیوں پر نگاہ نہیں کرتے ۔ بلکہ ان کی خوبیوں کو بھی سامنے رکھتے ہیں۔ اور مکمل تصویر سے نتائج اخذ کرتے ہیں۔ وہ جان لیتے ہیں کہ دنیا میں کوی بھی اور کچھ بھی غلطیوں سے پاک نہیں۔ ۔ ہم سب ہی خوبیوں اور خامیوں کا مجموعہ ہیں۔  پرفیکشن محض ایک خیالی نقشہ ہے جو مددگار ضرور ہے لیکن حقیقی نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر ہمارا زیادہ سے زیادہ جھکاو خیر کی جانب ہے تو یہ بہت کافی ہے. نا سمجھ لوگ تو  آئیڈیل کی محبت میں فوری گرفتار ہو جاتے ہیں لیکن سمجھدار لوگ ایسا نہیں کرتے ۔ وہ خود اپنے آپ کو سمجھنے میں خاصا وقت صرف کرتے ہیں اور پوری دیانت داری کے ساتھ۔ وہ خود اپنی شخصیت میں موجود مشکلات سے نظریں نہیں چرا تے۔ بلکہ ان کمزوریوں کا سامنا اور ان کے دانشمندانہ حل کے لیے کوشش کرتے ہیں. وہ کوشش کر کے بلآخر خود اپنے آپ سے پرخلوص دوستی میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ایک صحتمند سمجھوتہ کر کے .جیسے یہ سوچ کر کہ کیا ہوا جو میں اتنا خوش شکل نہیں۔ لیکن میں اس قدر خوش مزاج بھی تو ہوں۔ سمجھدار لوگ جانتے ہیں کہ ہر صورت حال میں اور ہمیشہ سمجھدار رہنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں۔ کہیں نہ کہیں اور کبھی نہ کبھی ہمارے اندر کا دو سالہ بچہ کوئی نا سمجھی کی بات کر بیٹھے تو اسے درست کر لینا مناسب بات ہے۔ وہ بڑی مسرتوں کے بجاے چھوٹی چھوٹی باتوں میں خوشیاں تلاش کر لیتے ہیں۔ کسی خوبصورت پھول کی طرف دیکھنا۔  نیلے آسمان کی سمت نگاہ کرنا یا کسی خوش ذائقہ کھانے سے لطف اندوز ہونا۔ وہ اس بات کی مسلسل فکر کرنا چھوڑ دیتے ہیں کہ دوسرے ان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ وہ ہر دم دوسروں کی ستائش حاصل کرنے کی مسلسل مشقت سے خود کو آزاد کر لیتے ہیں۔ وہ شہرت کا خیال ترک کر کے محبت پر اکتفا کر لیتے ہیں۔ پوری دنیا کی نہیں صرف چند لوگوں کی محبت ان کے لیے بہت کافی ہوتی ہے۔ وہ تنقید پر چراغ پا نہیں ہوتے بلکہ اس میں موجود اصلاح کے تعمیری پہلو  تلاش کر لیتے ہیں اور اس سے سیکھتے ہیں۔ وہ فطرت کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں اور خوشگوار گزرگاہوں پر چہل قدمی کرتے ہیں… جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *