Skip to content
Home » Blog » جلیبی لوگ ، پہلا انشاء ، زندگی سکھاتی ہے ، انشے سیریل ، شارق علی ، ویلیوورسٹی

جلیبی لوگ ، پہلا انشاء ، زندگی سکھاتی ہے ، انشے سیریل ، شارق علی ، ویلیوورسٹی

How to deal with complex people, Episode 1. Life teaches, Podcast serial by Valueversity. Shariq Ali

Self-awareness enhances our happiness. It remarkably increases our levels of emotional well-being. This Podcast serial aims to improve relationships, and atmosphere in our family and work life.

روز مرہ کی زندگی میں ہمارا واسطہ ہر طرح کے لوگوں سے پڑتا ہے۔  ایک تو ہوتے ہیں سیدھے سادے لوگ۔  جو ان کی زبان پر ہے وہی ان کے دل میں بھی۔  ان سے ڈیل کرنا بہت آسان ہوتا ہے ۔  لیکن کچھ لوگوں کو ان کے پیچیدہ رویے کی وجہ سے سمجھنا بہت مشکل معلوم ہوجاتا ہے۔  میں انہیں جلیبی لوگ کہوں گا۔  سیدھے لوگ تو مسئلے پر براہ راست گفتگو کرتے ہیں.  اس لئے بات کا سمجھنا آسان ہوتا ہے. اگر آپ ان سے کوئی کام کہیں اور وہ نہ کرنا چاہیں تو وہ صاف لفظوں میں انکار کر دیتے ہیں. یوں کوئی وقت ضائع نہیں ہوتا۔ اگر ہمارا رویہ انہیں پسند نہ آئے تو وہ صاف لفظوں میں اس کا اظہار کرتے ہیں.  نہ کہ بظاہر مسکراہٹ سے کام لے کر اور دل میں کینہ اور بغض رکھتے ہوے . نہ ہی ان کی ڈھکی چھپی باتوں میں ہمارے لیے نفرت چھپی ہوئی ہوتی ہے. وہ سادہ اور صاف لفظوں میں ناخوشگواری کا اظہار کرتے ہیں. اگر ہم کام کے دوران کسی مشکل مرحلے سے گزر رہے ہوں یا وہ نتائج سے خوش نہ ہوں  تو اس کا برملا اوربروقت اظہار کرتے ہیں. اگر وہ ہمیں پسند کرتے ہیں، ہمارا احترام کرتے ہیں تو وہ اس کابھی بلاتردد اظہارکرتے ہیں. جبکہ دوسری جانب جلیبی لوگوں کا بنیادی مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ خود اپنے جذبات اور اپنے خیالات کے بارے میں کنفیوزڈ ہوتے ہیں. ان کے اندرونی خیالات نہ صرف دوسروں کے لئے ایک سربستہ راز ہوتے ہیں بلکہ شاید خود ان کے لیے بھی . ان کا بظاہر خوشگوار رویہ ان کے دل میں بسی ناپسندیدگی اور ناخوشی کو چھپاے رکھتا ہے. سادہ لوگ زندگی گزارنے کی عمومی مصروفیات میں اپنی پسند اور نا پسند کا اظہار کھل کر اور بلا جھجک کرتے ہیں. جبکہ جلیبی لوگوں کا رویہ کسی پہیلی سے کم نہیں ہوتا. اگر آپ کسی اچھے ریستوران میں کھانے کی تجویز پیش کریں تو ممکن ہے وہ خوشی کا اظہار کریں۔ بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ وہ تو فلم دیکھنا چاہتے تھے۔ ایسا نہیں کہ جلیبی لوگ فطرتاً خراب ہوتے پیں۔ بلکہ ان کے اس جلیبی رویے کی بنیاد لاشعور میں بسا خوف ہوتا ہے. انہیں دوسروں سے اور معاشرے سے مسترد کر دیے جانے کا خوف لاحق ہوتا ہے. اس خوف کی جڑیں ان کے بچپن تک پہنچتی ہیں ۔ جب انہیں ان کے دیانتدار رویے پر اپنے تربیت کرنے والوں سے بار بار سرزنش اور سزا کا سامنا کرنا پڑتا تھا . جب وہ اپنے بچپن میں اپنی جایز آرزو کا اظہار کرتے تھے  تو ان کو تربیت دینے والے خود اپنی پریشانیوں میں گھرے ہونے کے باعث نہ صرف یہ درست خواہش مسترد کردیتے تھے  بلکہ بعض اوقات سزا دینے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے . یا پھر ان کو تربیت دینے والے اکثر اوقات اور یکایک نامعلوم وجوہات کے باعث غصے اور ناراضگی کی کیفیت میں چلے جاتے تھے . ان کا معصوم زہن یہ نہیں سمجھ پاتا تھا  کے آخر کیوں؟ بھلا ایسی صورتحال میں دیانت دارانہ جذبات کا اظہار کیسے کیا جا سکتا تھا ؟ ایسا گزرا بچپن بڑا ہونے کے بعد اپنے جذبات کے گول مول اظہار کا عادی ہو جاے تو یہ کوئی حیرت کی بات نہیں. ایسے لوگ  سیدھی بات کرنے کے بجائے مبہم اشاروں کنایوں اور پہیلیوں میں بات کرنا سیکھ جاتے ہیں . وہ صحیح یا غلط اور خیالات کے سچے اظہار پر نہیں بلکہ ہر لمحے سامعین کی قبولیت پر نظر رکھتے ہیں. وہ دوسروں کی رضامندی اور ستائش کھونے سے خوفزدہ ہوتے ہیں .خوش قسمتی یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص ہمیشہ کے لیے جلیبی نہیں ہوتا۔  ایسا رویہ اور اس کی وجہ سمجھ لینے کے بعد ہم سب اپنے جذبات کا براہ راست اور دیانتدارانہ اظہار کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں. ہم اپنے تربیت کرنے والوں کی صورتحال کو درست پس منظر میں رکھ کر اور اسے سمجھ کر انہیں معاف کر سکتے ہیں. ہم اپنے آج میں اپنی شخصیت اور جذبات کے اظہار کے بارے میں پر اعتماد ہو سکتے ہیں. ھم یہ سوچ سکتے ہیں کہ اختلاف رائے یا ستائش نہ ملنے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا؟ اب ھم ان نتایج کا سامنا کر سکتے ہیں. دوسروں کی ستائش نہیں بلکہ خود ہماری اپنی شخصیت ہماری بنیادی شناخت ہے.  پھر دوسروں کا تلخ یا منفی رویہ ضروری نہیں کے ہماری وجہ سے ہو.  بلکہ یہ خود ان کی اپنی شخصیت اور حالات کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے. پھر یہ سادہ سی بات جاننا بھی ضروری ہے کہ ہمارا جلیبی رویہ دوسروں کو خوش نہیں کرتا بلکہ بیزار کر دیتا ہے. انسانوں میں اختلاف رائے کا ہونا بالکل نارمل سی بات ہے . اس بات سے خوفزدہ نہیں بلکہ اسے قبول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے. جب ہم سادگی اور خلوص سے اپنی بات کہنا اور دوسروں کی بات سننا سیکھ لیتے ہیں تو زندگی بہت آسان ہو جاتی ہے ….. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *