ابو ریحان البیرونی ، زندگی ، سوچ کا سفر ، ٹک ٹوک اسکول ، شارق علی
وہ نو سو تہتر میں موجودہ ازبکستان کے علاقے خوارزم میں پیدا ہوے. ابتدائی زندگی کی تفصیلات معلوم نہیں. کہتے ہیں بنیادی تعلیم ایک شہزادے نے دی جو ریاضی دان اور ماہر فلکیات تھا۔ یورپ انھیں البیرونیئس کے نام سے جانتا ہے . وہ قرون وسطیٰ کے عظیم اسلامی اسکالرز میں سے ایک ہیں . یہ فارسی مسلمان عالم گیارہویں صدی کے پولی میتھ کے طور پر طبیعیات، ریاضی، فلکیات ،قدرتی علوم اور خاص طور پر اطلاقی ریاضی میں ماہر کی حیثیت سے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جاے گا. وہ مشرقی اسلامی دنیا میں سیاسی بحران کے دور میں اپنے علمی کام میں مصروف رہے۔ مقامی حکمران خاندانوں کے درمیان خانہ جنگیوں نے انھیں اکثر ہجرت کرنے پر مجبور کیا. وہ چھ سے زیادہ مختلف شہزادوں کے مشیر رہے ۔ گرگان شہر (جو اب شمالی ایران میں ہے) میں اپنے قیام کے دوران، ان کی ملاقات مشہور فلسفی اور سائنسدان ابن سینا سے ہوئی۔ بعد میں دونوں نے ایک دوسرے کو خطوط بھی لکھے جس میں سائنسی خیالات کا اظہار کیا گیا۔ محمود نے غزنی کے تخت پر قبضہ کر لیا تو اس میں وہ سرزمین بھی شامل تھی جو اج افغانستان اور شمال مشرقی ایران ہے۔ سلطان کی خواہش تھی کہ البیرونی اور ابن سینا دونوں غزنی شہر میں اس کے دربار میں شامل ہوں۔ ابن سینا تو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، لیکن کھیوا کی جنگ میں البیرونی ایک قیدی بن کر پیش ہوے تو محمود غزنوی نے انھیں ماہر فلکیات کی حیثیت سے اپنے دربار میں شامل کر لیا. 1017 کے بعد سے انھیں غزنوی خاندان کی سرپرستی حاصل رہی . انہوں نے سلطان کے درباری کی حیثیت سے ہندوستان کی کئی فوجی مہمات میں اس کے ساتھ سفر کیا۔ ان دوروں کے دوران البیرونی نے ہندوستانی زندگی، زبان اور مذہب کے بارے میں مشاہدات درج کیے۔ عربی میں لکھی ان کی یہ کتاب الہند آج تک ان کی سب سے مشہور کتاب ہے. انہوں نے پچہتر سال کی عمر میں غزنی افغانستان میں وفات پائی.