Join the power of purpose. This inshay serial workshop is designed to help you write a personal mission statement containing purpose, direction, and priorities in your life
کیا ہم زندگی کی مقصدیت سے جڑنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ انشے سیریل ورکشاپ بیان مقصد یا مشن سٹیٹمنٹ لکھنے میں مددگار ہو گی. یعنی ایک ایسی ذاتی تحریر جس میں ہم اپنی زندگی کے مقصد ، اپنے سفر کی سمت اور زندگی میں کیا اہم ہے اور کیا نہیں کی سادہ لفظوں میں وضاحت کر سکتے ہیں ، اسے سمجھ سکتے ہیں
کار آمد ، مقصدیت سے جڑیے ، بیان مقصد لکھیے ، انشے ورکشاپ، ساتواں انشا ، شارق علی
اگر آپ خوش ہونا چاہیں، پُر مسرت ہونا چاہیں تو اس بات پر ایمان رکھیے کہ آپ کے زندہ ہونے میں، آپ کی اہلیت میں، آپ کی صلاحیت میں، ایک ایسا انفرادی اور خصوصی ہنر ، ایک ایسی خوبی چھپی ہوئی ہے کہ جو انسانیت کے لیے ، اجتماعی زندگی کے لیے اور اس کرہ ارض کے لیے آپ ہی کے حوالے سے میسر اور کارآمد ہوسکتی ہے۔ یہ تحفہ صرف اور صرف آپ دے سکتے ہیں۔ اور اس خوبی میں اس پوری کائنات میں کوئی بھی آپ کا متبادل نہیں۔ کوئی بھی آپ کا مدمقابل نہیں۔ اگر کوئی سب سے اہم خیال آپ کے ذہن میں آسکتا ہے تو وہ یہ ہے ، ’’میری زندگی اہم ہے‘‘۔ یہ ایمان آپ کی زندگی کو دوسروں کے لئے کارآمد بنا دے گا ۔ اگر یہ احساس ختم ہوجائے کہ ہم اہم ہیں تو یہ زندگی محض ایک خلا ہے۔ جب ہم کارآمد نہیں ہوتے تو ہم بنیادی طور پر اپنی زندگی کا، اپنے ہونے کا انکار کرتے ہیں۔ ہم اپنی صلاحیتوں، اپنی ہنر مندی اور اپنے تخلیقی عمل کا انکار کرتے ہیں۔ ہم خوشی ، تسکین، شُکر اور اطمینان سے دور ہوجاتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ ہمارے زندہ ہونے کا مقصدیہ ہے کہ ہم کارآمد ہوں۔ اپنی ہر صلاحیت کو کام میں لائیں اپنے خیال کو اپنے عمل کو۔ لیکن یہاں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ کارآمد ہونے سے میری مراد یہ نہیں کہ ہم اپنی زندگی کو بے انتہا مصروف بنالیں۔ بہت سے فضول اور بے مقصد کاموں کی وجہ سے خود اپنی ذات اور گھر والوں کے لیے بے رحم اور پُرتشدد بنالیں۔ بلکہ اس سے میری مراد یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے مقصد کے مطابق پرمعنی اندازمیں اپنی صلاحیتوں اور ہنر کو کارآمد بنائیں تاکہ ہم اپنی طے کردہ منزل تک پہنچ سکیں ۔ اگر ہم موجودہ دور کے چند مشہور لوگوں پر اور ان کی زندگی کی جدوجہد پر نظر ڈالیں، جیسے کہ قائدِ اعظم ، مدر ٹریسا، نیلسن منڈیلا، عبدالستار ایدھی اور ایسے ہی بہت سے اور لوگ بھی ۔ تو ہم دیکھیں گے کہ ایک دوسرے کے مقابلے میں ان لوگوں کے عقائد بہت مختلف تھے۔ ان کے کام کرنے کا پس منظر اور پیشہ ورانہ زندگی کی نوعیت ایک دوسرے سے بالکل جداگانہ تھی۔ لیکن جو چیز ان سب میں مشترک ہے۔ وہ ہے مقصدیت کی طاقت۔ اس طاقت نے ان کی زندگی کو رواں دواں رکھا۔ ان مشہور لوگوں کے ساتھ اس دنیا میں ان گنت عام لوگ بھی موجود ہیں کہ جنہوں نے اپنی زندگی میں مقصدیت کی طاقت کو استعمال کیا ہے ۔اور زندگی کے سفر کو کامیابی سے عبور کیا ہے ۔ ان میں بہت سے دکاندار ہیں، بہت سے مصور، دستکار، گھر تعمیر کرنے والے، اسکول میں بچوں کو پڑھانے والے اساتذہ ہیں اور سماجی کارکن بھی ۔ آپ انہیں زندگی کے ہر شعبے میں سرگرمِ عمل اور رواں دواں پائیں گے۔ ان سب کی مشترکہ وراثت، ان سب کا مشترکہ تحفہ یہ ہے کہ آج جس زندگی میں ہم سانس لیتے ہیں۔ وہ ایک بہتر زندگی، ایک بہتر دُنیا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ تاریخ کا دھارا موڑ دینے والے لوگ چند ہی ہوتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے ہر ایک اپنی زندگی کے حالات کا رُخ ضرور موڑ سکتا ہے۔ اور یہ اسی طرح کے چھوٹے چھوٹے انقلاب اور کامیابیوں ہی کا تو نتیجہ ہے کہ انسانی سماج اور تاریخ اپنی مجموعی حیثیت میں تشکیل پاتی ہے۔ اب آئیے بیان مقصد کی جانب تیسرا قدم بڑھائیں. اس دنیا میں اپنی حصے داری، اپنے کارآمد ہونے کی شناخت کیجئے . فرض کیجیے کہ آپ مکمل طور بر با اختیار ہوں . سارے مادی وسائل آپ کی دسترس میں ہوں تو اس صورت میں آپ زندگی میں کس طرح بھرپور انداز سے حصے دار بنیں گے ؟ سماج کے کس پہلو پر آپ کی صلاحیتیں سب سے زیادہ موثر اور مثبت اثرات ڈال سکتی ہیں؟ ایسے تمام پہلوئوں کی نشان دہی کیجئے۔ اور ایک فہرست مرتب کیجئے۔ یعنی آپ کی حصہ داری دُنیا کے لیے، آپ کے خاندان کے لیے، آپ کے ادارے کے لیے جہاں سے آپ کا روزگار وابستہ ہے، اپنے دوستوں کے لئے اور اپنے سماج کے لیے۔….. جاری ہے