Sri Mongol is a beautiful tea garden near Sylhet in Bangladesh. A perfect setting to review human passion to consume tea. Have a cup of tea and enjoy the story!
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
چائے کے رسیا، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اکتیسواں انشا، شارق علی
شیشے کے گلاس میں گرم چائے کی تیز اور ہلکے رنگوں کی سات تہیں صاف دیکھی جا سکتی تھیں. یہ رنگا رنگی آخری گھونٹ تک برقرار رہی. انکل پٹیل بنگلہ دیش کے سفرکی روداد سنا رہے تھے. بولے. سلھٹ کے قریب چائے کے جس باغ کے ریسٹ ہاؤس میں ہم ٹہرے ہوئے تھے، وہ سری مونگول کہلاتا ہے. دور تک دکھتی سرسبزوشاداب پہاڑیوں پر ہلکورے لیتے نشیب و فراز اور ان پر لگے یکساں قامت چائے کے درخت اور کام میں مصروف مقامی لڑکیاں. اگلے روز ہم قریبی لاوا چاراجنگل کی سیر کو نکلے.کم گھنے جنگل کی کچی گزرگاہ کے دونوں طرف لگے کٹھل کے درخت. کہیں کہیں لٹکتے پھل اور پاس ہی موجود اکا دکا بندر.پورا جنگل جا بجا بکھرے لیموں کے درختوں کی خوشبو سے مہک رہا تھا. سبز گرگٹ نے ہمیں دیکھ کر رنگ بدلا تواسے ڈھونڈنا مشکل ہو گیا. واپسی پر ربڑ کے درختوں کے باغ میں جنگلی پھولوں کے گل دستے بیچتے غریب بچے ملے. شام ہوئی تو میزبان سات تہہ والی مشورمقامی چائے پلانے اس ہوٹل میں لے آئے تھے.ہوٹل والا بند کمرے میں خفیہ چائے بناتا اور گاہکوں کے استفسار پر مسکراہٹ اور پر اسرار خاموشی سے کام لیتا. چاے کا استعمال پہلے پہل کب شروع ہوا ؟ میں نے پوچھا . دادا جی نے چاے کا کپ سامنے میز پر رکھا اوربولے. کہتے ہیں پانچ ہزار سال پہلے چین میں شین ننگ نامی بادشا درخت کے نیچے بیٹھا تھا کہ ملازم نے پینے کے لئے ابلا ہوا پانی پیش کیا. کمیلیہ سینسس نامی درخت کے چند پتے ٹوٹ کر پیالےمیں آ گرے. بادشاہ نے پتوں ملا گرم پانی پی کرپسند کیا اور یوں چائے پینے کی روایت کا آغازہوا. آٹھویں صدی عیسویں میں لیو یو نامی چینی شخص نے صرف چائے کو موضوع بنا کر ایک کتاب لکھی. نام تھا کلاسیکی چائے. پھرجاپانی بدھسٹ جو چین تعلیم حاصل کرنے گئے تھے واپسی پر یہ کتاب اور چائے اپنے ساتھ جاپان لے آے.وہاں چائے پینے کی یہ رسم ایک روحانی تجربہ بن گئی. انکل نے کہا . یورپ میں چائے کا استعمال نسبتاً دیر میں یعنی سولہویں صدی میں پرتگالیوں نے شروع کیا جو مصا لہوں کی تجارت کی ناطے مشرق سے زیادہ قریب تھے. لیکن تجارتی لحاظ سے ولندیزی جاوا سے چائے بحری جہاز میں پہلی باریورپ لاۓ تھے . پھر چائے پینا ہالینڈ بلکہ یورپ میں امرا کا فیشن بن گیا. یا نی آپا نے ٹی بیگ کپ سے نکالا اور بولیں. لندن میں پہلا کافی ہاؤس ١٦٥٢ میں قائم ہوا جس میں صرف فرمائش پر بیش قیمت چائے پیش کی جاتی تھی. چارلس د ویم کی پرتگالی بیوی کیتھرین جو چائے کی رسیا تھی، کی دیکھا دیکھی چائے پینا شاہی خاندان اور امرا میں مقبول ہوتا چلا گیا. ایسٹ انڈیا کمپنی نے ١٨٣٩ میں آسام میں چائے کی کاشت کا آغاز کیا. اگلے تیس برسوں میں آسام اور سیلون کی عمدہ چائے نے انگریزوں کو اس تجارت میں چین پر برتری دلا دی. اور ہاں، بیسویں صدی کے آغاز میں امریکا میں پہلی بار ٹی بیگ کا استعمال ہوا تھا……..جاری ہے