Skip to content
Home » Blog » معصوم ، دسواں انشا، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی ، شارق علی

معصوم ، دسواں انشا، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی ، شارق علی

  • by

معصوم ، دسواں انشا، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی ، شارق علی

کوئی دو گھنٹہ کے سفر کے بعد ہم اپنی منزل ورجینیا گریٹ فالز پہنچے۔ پارکنگ تلاش کرتے ہوے اس پورے پارک کی کشادگی کا احساس ہوا۔ گاڑی پارک کر کے پگڈنڈی نما راستوں پر آبشاروں کے نظارے کے لیے بنے مخصوص مقاموں کی سمت پیدل روانہ ہوے۔ پوٹومک دریا کی یہ آبشاریں دیکھنے کی چیز تو ہیں ہی۔ لیکن ان کے ساتھ بنایا ہوا وسیع نیشنل پارک پیدل یا گھوڑوں پر سوار ہائیکنگ کے لیے بھی مشہور ہے ۔ سرسبز جنگلوں کے درمیان میں بنی پگڈنڈیوں پر دریا کے کنارے کے ساتھ جس قدر ہمت ہو چلتے چلے جائیے۔ پتہ چلا کہ یہ گریٹ فالز پارک دیکھنے کے لیے ہر سال یہاں ہزاروں سیاح یہاں آتے ہیں۔ کرسٹوفر کولمبس نے سان سلواڈور کے جزیرے پر بہت کم وقت گزارنے کے بعد مزید آگے بڑھنے کا پروگرام بنایا تھا ۔ وہ تو جلد از جلدبہت سا سونا تلاش کرنا چاہتا تھا ۔ روانگی سے پہلے اس نے مقامی لوگوں سے زیادہ سے زیادہ سونا حاصل کرنے کی آخری کوشش کی۔ اس نے اپنی ڈائری میں لکھا ہے میں نے جتنے بھی مقامی لوگ دیکھے وہ سب بے بس تھے. کپڑوں کے بغیر۔ ان کے پاس کوئی ہتھیار بھی نہیں تھے نہ ہی یہ لوگ مہلک ہتھیاروں کا استعمال جانتے تھے جس سے انسان کی جان لی جا سکے. ان لوگوں کو صرف پچاس آدمیوں کی مدد سے قابو کیا جا سکتا تھا اور غلام بنایا جا سکتا تھا یہ لوگ ملکیت کا تصور نہ رکھتے تھے. بہت معصوم اور فراخ دل تھے۔ انہیں دیکھے بغیر کوئی یقین نہیں کرسکتا کہ ایسے لوگ بھی دنیا میں موجود ہوسکتے ہیں. ہم سب جنگلوں سے گذرتے ہوے آبشاروں کے نظارے کے لیے طے شدہ مقام کی جانب آگے بڑھے. نظارگی کے لئے اس پارک میں تین خاص مقامات بناے گیے ہیں۔ سب سے بہتر مقام وزیٹر سینٹر کے بہت قریب واقع ہے. ہم اسی کی جانب بڑھ رہے تھے ۔ دوسرے دو مقامات بھی ہم سے زیادہ دور نہ تھے۔ ان مخصوص مقامات سے دریا اور یہ آبشاریں ذرا مختلف اور بعض جگہوں سے بہت خوبصورت دکھای دیتی ہیں۔ ہم آخر کاراپنی منزل تک جا پوھنچے. یہ مقام چند پتھریلی چٹانوں کو تراش کر کہیں کھڑے ہو کر اور کہیں بیٹھ کر منظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے بنایا گیا تھا. لیکن اس مقام کی قدرتی ساخت کو بھی محفوظ رکھا گیا تھا. ہم سب نے اپنے حساب سے کوئی نہ کوئی مناسب جگہ سنبھال لی. پھر خاصی در تک اور نظر بھر کر ان ابشاروں اور بہتے دریا کو دیکھا۔ یہ بہت اونچی آبشاریں نہیں ہیں بلکہ وسیع رقبے پر خوبصورتی سے پھیلی اور دریا کے بہاؤ کے ساتھ ہم آہنگ اور گنگناتی آبشاریں ہیں. انھیں چند منٹ تک مسلسل دیکھنا مسحور کن ہے۔ کہتے ہیں جنگ و جدل سے ناواقف اور لالچ کے موجودہ تصور سے عاری سان سلواڈور کے مقامی لوگ چالاک کولمبس اور اس کے عملے کے سامنے بہت جلد بے بس ہو گۓ تھے ۔ کولمبس اور اس کے ساتھیوں نے ان کی سادگی کا فائدہ اٹھایا اور ان کے گھروں میں گھس کر تلاشی شروع کر دی۔ وہ گھروں میں موجود سامان کو الٹتے پلٹتے اور سونا تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ مقامی لوگ یہ سب دیکھ رہے تھے لیکن سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ یہ لوگ آخر چاہتے کیا ہیں۔ جب کچھ دن کی تلاش کے بعد کولمبس کو یقین ہوگیا کہ یہاں چند سونے کی بالیوں کے سوا کوئی اور سونا موجود نہیں ہے تو اس نے مزید آگے جانے کا فیصلہ کرلیا۔ اس نے کچھ مقامی لوگوں کو پکڑ کر زبردستی اپنے جہاز پر قید کر لیا۔ ارادہ یہ تھا کہ انہیں تھوڑی بہت اپنی زبان سکھا کر ان سے گایڈ اور غلاموں کا کام لیا جائے گا. ان کی مدد سے چھوٹے جزائر کے پیچھے جیسا کہ مارکو پولو نے لکھا تھا ایشیا کی اصل ذمین تک پہونچا جاے گا . ورجینیا فالز کے حسین منظر کو دیکھتے ہوے میں نے سوچا کہ زمانہ قدیم میں نجانے کتنے اور انسانوں نے بھی اسی مقام سے یہ منظر دیکھا ہو گا . نجانے کیا کچھ سوچا ہو گا ۔ کہتے ہیں جہاں اب یہ نیشنل پارک واقع ہے وہ کسی زمانے میں ریڈ انڈین اور ابتدائی نوآبادیات کے لیے تجارتی مقام ہوا کرتا تھا۔ بلکہ یہاں قدیم ابادی کے باقیات تو تقریبآ دس ہزار سال پرانے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اس علاقے میں رہنے والے پہلے معلوم لوگ پتھر کے زمانے کے ریڈ انڈین تھے…. جاری ہے

Subscribe to my channel.
https://youtube.com/user/shariqwise

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *