Skip to content
Home » Blog » لیکسنگٹن اور رابرٹ فراسٹ، اکیسواں انشا ، امریگو کہانی ، ویلیوورسٹی، شارق علی

لیکسنگٹن اور رابرٹ فراسٹ، اکیسواں انشا ، امریگو کہانی ، ویلیوورسٹی، شارق علی

  • by

لیکسنگٹن اور رابرٹ فراسٹ، اکیسواں انشا ، امریگو کہانی ، ویلیوورسٹی، شارق علی

میساچوسٹس کے شہر لیکسنگٹن میں چلنے والی گولی امریکی انقلاب میں فوجی مزاحمت کا آغاز ثابت ہوی تھی۔ 19 اپریل 1775 کو اس تاریخی معرکہ کا آغاز اس وقت ہوا جب برطانوی فوجی، جنہیں مقامی ملیشیا کی مدد حاصل تھی، کو باغیوں کے ذخیرہ شدہ ہتھیاروں پر قبضہ کرنے کے لیے بھیجا گیا، ان کا سامنا مسلح نوآبادوں کے ایک باغی جتھے سے ہوا۔ تصادم جلد ہی مسلح لڑائی میں بدل گیا جس کے نتیجے میں برطانوی فوجیوں کو بوسٹن کی طرف پسپائی پر مجبور ہونا پڑا۔ صبح کی روشن دھوپ میں ہماری ٹیکسی اورلینڈو کی سڑکوں پر یونیورسل اسٹوڈیو کی جانب رواں دواں تھی۔ ایک رات پہلے ہی سے منصوبہ بندی کر لی گئی تھی کہ آج کی سیر بھاگ دوڑ کے بجائے اطمینان سے کی جائے گی۔ اسی لئے آرام سے سو کر اٹھے اور اطمینان سے ناشتہ کیا۔ ٹیکسی ٹھیک دس بجے پہونچ گئی تھی ۔ تقریبا پینتالیس منٹ کی ڈرائیو کے بعد ٹیکسی ایک بڑے سے میدان نما پارکنگ لاٹ میں جاکر رکی۔ یہاں بہت سی ٹورسٹ کوچز کے کھڑے ہونے کی گنجائش بھی تھی۔ ادائیگی کے بعد ہم مین ریسپشن پر پہنچے جہاں بائیومیٹرک کی مدد سے ہمارے ٹکٹوں اور خود ہماری شناخت کی گئی۔ یہاں داخلے کا ٹکٹ خاصا مہنگا ہوتا ہے۔ اس بات کا اندازہ سکیورٹی چیکنگ کے انتظامات سے بخوبی لگایا جا سکتا تھا۔ پھر ہم اندرونی اور بیرونی راہداریوں اور عمارتوں کے سلسلے سے گزر کر داخلے کے مرکزی مقام تک پہنچے جہاں ایک بہت بڑے گھومتے ہوئے گلوب کے اردگرد یونیورسل اسٹوڈیوز لکھا ہوا صاف دکھائی دیتا تھا۔ یہاں تصویر کھینچوانا گویا ضروری ٹھہرا تاکہ سند رہے۔ ہماری طرح بیشتر لوگ اس مقام پر اپنی تصویر ضرور کھنچواتے ہیں۔ تصویروں سے فارغ ہو کر ہم تھیم پارک کے مرکز کی جانب بڑھے تو ہمیں ایک دوراہے کا سامنا تھا۔ ایک راستہ تو مختلف نوعیت کے ریستورانوں کی طرف جاتا تھا جہاں لوگ کھانے پینے میں مصروف تھے اور دوسرا تھیم پارک کے مرکزی مقام کی جانب۔ مجھے اس مقام نے ایک بار پھر لیکسنگٹن اور امریکی شاعر رابرٹ فروسٹ کی یاددلائی ۔ لیکسنگٹن کی چھوٹی سی فتح نوآبادیات کے لیے بہت اہم ثابت ہوئی تھی، کیونکہ باغی پہلی بار برطانوی فوجیوں کو پسپا کرنے اور ان کے سامان پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس فتح نے نوآبادیات کے انقلابی مقصد کو بھرپور حوصلہ بخشا۔ رابرٹ فراسٹ کی نظم “دی روڈ ناٹ ٹیکن” جسے اکثر زندگی میں انتخاب اور ان کے اثرات کے لیے ایک تمثیل سے تعبیر کیا جاتا ہے لیکسنگٹن کے بارے میں تو نہیں ہے، لیکن یہ اکثر اس انتخاب کے استعارے کے طور پر استعمال ہوتی ہے جو نوآبادیات نے برطانوی حکمرانی کے خلاف بغاوت کرکے کیا تھا۔ نظم ایک مسافر کے سفر کا بیان ہے جو جنگل سے گذرتے ہوے ایک دوراہے پر کم سفر کیے جانیوالے راستے کا انتخاب کرتا ہے۔ نظم کا اختتام ان سطروں پر ہوتا ہے ” ایک جنگل میں دو راستے الگ ہو گئے، اور میں نے وہ راستہ لیا جس پر کم سفر کیا گیا، اور اسی سے تمام فرق پڑا” ہم نے ریستورانوں سے اٹھنے والی خوشبووں اور اپنی جانب کھینچتی رونق کو نظرانداز کرتے ہوئے یونیورسل اسٹوڈیوز کے مرکز کی جانب آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا…. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *