خود پر قابو یا سیلف ریگولیشن ، جذباتی ذہانت ، ٹک ٹوک اسکول ، ویلیوورسٹی
شدید جذبات کا سامنا کرنا انسانی مجبوری ہے ۔ یہ درست ہے کے ہر قسم کے جذبات کا اظہار صحتمند بات ہے۔ لیکن اس بات سے بہت فرق پڑتا ہے کہ ہم یہ اظہار کس انداز سے اور کس وقت پر کرتے ہیں۔ جذباتی طور پر زہین لوگ شدت جذبات پر قابو پا کر اس کے مناسب اظہار کا سلیقہ رکھتے ہیں۔ وہ مایوسی، غصے شرمندگی ، اور ناپسندیدگی کے اظہار میں اپنے ردعمل کو منظم کرنے، اسے مہذب بنانے کی صلاحیت رکھتے پیں۔ کسی بھی خوشی یا پریشانی کن صورتحال کے بعد میں وہ چند پرسکون لمحوں کی خاموشی اختیار کرکے سوچ و بچار سے سیکھتے پیں۔ انہیں ایک وقت میں کسی ایک کام پر توجہ مرکوز کرنا آتا ہے تاکہ کامیاب تکمیل کے بعد نئے کام پر توجہ دی جا سکے۔ وہ جانتے ہیں کے جذبات کا مناسب اظہار اور نرم برتاو ہمیں مستقبل میں دوسرے لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے میں مددگار ہو گا۔ روزمرہ کی زندگی میں پرسکون رہنا اور غلطیوں پر اپے سے باہر ہونے کے بجاے پر سکون ردعمل دینا بڑی کامیابی ہے ۔ وہ لوگ جو کسی مشکل صورتحال یا اچھے موقع سے محروم ہونے کے باوجود سوچنے، غور کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ جذباتی طور پر زہین ہوتے ہیں۔ اپنی یا ٹیم کی غلطیوں سے سیکھ کر فایدہ اٹھانے کا مظاہرہ کرنا کامیابی ہے۔ خود پر یہ قابو انہیں مناسب موقعوں پر دوسروں کو ‘نہیں’ کہنے کے قابل بناتا ہے۔ کچھ ناجایز درخواستوں اور مطالبات کا اعتماد کے ساتھ انکار کا مطلب ہے موجودہ اہم مصروفیات کی قدر کرنا۔ اپنی اور وقت کی اہمیت اور حدود کو پہچاننا۔تاکہ موجودہ اور اہم ترجیحات والے کاموں کو کامیابی سے مکمل کیا جا سکے۔ یعنی سیلف ریگولیشن ایک ایسا ہنر ہے جو ہمیں رد عمل کا سلیقہ اور تبدیلی سے ہم آہنگ ہونا سکھاتا ہے