Enjoy the story of an agricultural pioneer Jethro Tull and the first agriculture revolution 12000 years ago that shaped the human civilization
بازیلڈن کا جیتھرو ٹل ، دنیا گر ، چھٹا انشا ، شارق علی، ویلیوورسٹی
نیلے رنگ کی ہائبرڈکارپر سکون خاموشی سمیٹے ایم ٹوینٹی فائیو موٹروے پر بازیلڈن کی سمت دوڑ رہی تھی . پروف بولے . دوسری جنگ عظیم نے لندن کی بہت سی عمارتیں تباہ کر دی تھیں . جنگ کے بعد وزیراعظم ایٹلی نے لندن کے نزدیک چھوٹے قصبوں میں نئی تعمیرات کر کے انھیں وسعت دی ، یہ کمیوٹر ٹاؤن کہلاتے ہیں کیونکہ بیشتر رہائشی ٹرین سے سفر کر کے مرکزی لندن میں نوکری کے لئے جاتے ہیں . ساوتھ اینڈ کے حسین ساحل سے صرف دس میل دور ایسیکس کاؤنٹی میں کوئی ایک لاکھ آبادی والا بازیلڈن ایک ایسا ہی قصبہ ہے. رش معمول سے بہت کم تھا . بارش تھم چکی تھی اور چھٹتے بادلوں کے کناروں سے نکلتا سورج ارد گرد حد نظر تک پھیلے ہرے بھرے کھیتوں اور ان کی حد بندی کرتے سر سبز لمبے درختوں کے حسن میں اضافہ کر رہا تھا . پروف نے بات جاری رکھی . ان ہری بھری فصلوں کو دیکھ کر جیتھرو ٹل کی یاد آتی ہے . وہ کون ؟ میں نے پوچھا . بولے .اٹھارویں صدی کے آغاز میں بازیلڈن کے رہنے والے ایک نوجوان کسان جیتھرو ٹل نے یورپ میں پھیلنے والی روشن خیالی اور سائنسی سوچ کو اپنی ذاتی تخلیقتی صلاحیتوں سے ہم آہنگ کر کے جدید عالمی زراعتی انقلاب کا راستہ ہموار کیا تھا . ہزاروں برس سے سے کسان زرخیز مٹی پر تھوڑے تھوڑے فاصلے سے بیج پھینک کر نسبتاً کم پیداوار حاصل کرتے آے تھے. جیتھرو نے گھوڑے کی مدد سے چلنے والی ایک ایسی ڈرل ایجاد کی جو یکساں فاصلے اور مناسب گہرائی میں بیچ بوتے چلے جانے کی صلاحیت رکھتی تھی. اس طرح فصلوں کو سیدھی قطار میں کئی گنا اضافی پیداوار کا موقع ملا . انگلینڈ اور ہالینڈ کے کسانوں نے اٹھارویں صدی میں سائنسی طریقوں کو اپناکر دنیا بھر میں جدید زراعتی انقلاب برپا کیا تھا . پیداوار میں اتنا اضافہ جس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی . جیتھرو ٹل بازیلڈن کے ایک چرچ میں ابدی نیند سو رہا ہے. سوفی بولی . اور قدیم زراعتی انقلاب؟ پروف بولے. آثار قدیمہ سے صاف ظاہر ہے کے ایسا ہوا ضرور لیکن کوئی نہیں جانتا کیوں . دس سے بارہ ہزار سال پہلے دنیا کے دور دراز حصوں میں بسنے والے انسانی شعور میں تقریباً ایک ساتھ یہ حیرت انگیز تبدیلی دیکھنے میں آئ . شکار اور غذا جمع کرنے والے خانہ بدوش قدیم انسان نے زراعت اور جانوروں کی افزائش کے گر سیکھ کر گاؤں بساے اور مستقل رہائش اختیار کر لی . ممکن ہے یہ مشاہدہ کام آیا ہو کہ کسی خاص پھل کے بیچ ایک مخصوص علاقے میں پھینک دیئے جائیں تو وہاں ویسے ہی پھلوں کے پودے نکلنے لگتے ہیں. یا جانوروں کے شکار کے بجانے انھیں نگہداشت اور غذا پہنچا کر پالنا اور ان سے کام لینا زیادہ فائدہ مند ہے . اس علم اور مہارت سے غذا میں اضافہ ہوا تو انسانی تہذیب کے ابتدائی خد و خال ابھرے. انسان نے ماحول پر قابو پانا شروع کیا. من پسند فصلوں اور جانوروں کی افزائش آسان ہو گئی . اب سخت موسم میں بھی آسانی سے زندہ رہا جا سکتا تھا . شکار اور خانہ بدوشی کے عادی لوگوں کو آپ مل جل کر اجتماعی حیثیت میں زندگی کی جدوجہد کرنا تھی . تعاون کے لئے بولی کی ضرورت پیدا ہوئی ملکیت کا تصور جاگا تو تحریر وجود میں آئ . علم کی منتقلی آیندہ نسلوں کی خوش حالی کے لئے اہم ہو گئی . پہلے یہ سلسلہ کہانیاں سنا کرہی ممکن تھا . تحریر وجود میں آئ تو علم کا محفوظ اور منتقل ہونا آسان ہو گیا . پیشہ ورانہ مہارت کی تقسیم کا آغاز ہوا. کچھ لوگ کسان ، کچھ سپاہی اور کچھ کاریگر بن گئے. آپس کی تجارت سے گاؤں شہری ریاستوں میں تبدیل ہونے لگے . امن اور فرصت ملی تو کھیل ، تماشے رقص و موسیقی ، ادب اور تعمیراتی مہارت ، ملکیتی جھگڑوں ، تجارت ، حکومتی اور سیاسی نظام کا آغاز ہوا .میسوپوٹیمیا کے علاقے میں انسانی تہذیب پتھر کے زمانے سے کانسی کے دور میں داخل ہوگئی . قوموں نے ہتھیار بنانا شروع کیے اور زرخیز زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کے لئے جنگوں کا آغاز ہوا .گویا تہذیبی ارتقاء کی بنیاد اضافی غذا اور خوش حالی تھی ……. جاری ہے