Skip to content
Home » Blog » بازیافت ، چودھواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ویلیوورسٹی، شارق علی

بازیافت ، چودھواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ویلیوورسٹی، شارق علی

  • by

بازیافت ، چودھواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ویلیوورسٹی، شارق علی


ہم ٹائیسن گیلیریا نامی تین منزلہ اور وسیع علاقے پر پھیلے ہوے سپر ریجنل مال میں کچھ دیر تک گھومتے رہے۔ انٹرنیشنل ڈرائیو پر واقع ہونے کے باعث یہ ہماری طرح سفر کرتے مسافروں میں کافی مقبول دکھای دیتا تھا۔ میسی جیسے بڑے اسٹورز تو تھے ہی. ساتھ میں سینیما ، تھیٹر اور ریستوران سمیت چھوٹی دکانیں بھی موجود تھیں۔ مجھے اس شاپنگ مال میں ذاتی طور پر کسی چیز کی تلاش نہ تھی۔ لیکن انیس سو گیارہ میں ہیرام بنگھیم نامی امریکی مہم جو کو پیرو میں اپنی تحقیق کے سلسلے میں انکا تہذیب کے ایک کھوے ہوے گاؤں وکلا بامبا کی تلاش تھی ۔ 1572 میں ہسپانوی فتح کے بعد جان بچانے کے لیے استعمال ہونے والی آخری پناہ گاہ۔ پوچھ گچھ کے دوران وہاں کے ایک مقامی کسان میلچور آرٹیگا نے اسے اپنی مادری زبان میں ماچو پچو کی موجودگی کے بارے میں بتایا تھا. یہ گفتگو ہی ان عظیم کھنڈرات کی دریافت کا سبب بنی۔ بادلوں اور اونچے پہاڑوں کی چوٹیوں پر گھنے جنگلوں میں چھپا چٹانی پتھروں سے تعمیر شدہ انکا تہذیب کا عظیم شہر۔ جیسا کہ اکثر ہوتا ہے شاپنگ سینٹر میں میں اور سلیم نے تو گھومنے پھرنے میں وقت گزارا اور محض ونڈو شاپنگ کے بعد طے شدہ وقت اور جگہ پر خالی ہاتھ پوھنچ گءے۔ جبکہ حسب توقع مونا اور روبینہ ہاتھوں میں رنگارنگ تھیلے لیے مسکراتے ہوے برآمد ہوئیں۔ پھر ہم ورجینیا میں سلیم اور روبینہ کے گھر کی جانب روانہ ہوے۔ منزل پر پوھونچ کر کشادہ اور دلکش گھر کے سامنے لگے شاداب لان اور کیاریوں میں کھلے خوشرنگ پھول دیکھ کر سفر کی ساری تھکان دور ہو گئی. پیرو کی قدیم زبان میں ماچو پیچو کا مطلب ہے “پرانا پہاڑ” یا “پرانی چوٹی” ۔ گویا موین جو ڈارو کی طرح یہ بھی ان کھنڈرات کا اصل نام نہیں ہے۔ ماچو پیچو کی سیر کے دوران اگر آپ خوش قسمت ہیں تو نایاب اینڈین ریچھ کو ان کھنڈرات میں گھومتے پھرتے دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ریچھ کی واحد نسل ہے جو جنوبی امریکہ میں پائی جاتی ہے۔ اب یہ معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ ماچو پیچو کا وجود نامیاتی اور فطرت سے ہم آہنگ دکھای دیتا ہے. گھر کے سامنے کیاریوں میں کھلے پھول دیکھ کر طبیت سیر ہوئی تو طے یہ پایا کہ کیونکہ موسم اس قدر خوشگوار ہے اس لیے فی الحال گھر کے اندر نہیں بلکہ گھر کے پیچھے بنے لان میں حال ہی میں تعمیر شدہ ڈیک میں نشست جمای جاے۔ ڈیک کی کشادگی دیکھ کر اسے گھر کی ایکسٹینشن کہنا زیادہ مناسب ہوگا. لکڑی کے تختوں سے بنا صحن نما چوڑا سا چبوترا اور ساتھ بنا کشادہ کمرہ جس میں نہ صرف آٹھ دس لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی بلکہ ٹیلی ویژن بھی موجود۔ لکڑی کے چبوترے سے اتر کر پیچھے کے کشادہ لان میں نیچے جاتی سیڑھیاں بھی … جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *