Everyone has the right to life, education, choice of religion, equal justice, freedom of opinion and expression and so on. What shall we do if see otherwise?
انسانی حقوق ، فکر انگیز انشے ، شارق علی
ہم سمیت ہروہ شخص جو اس دنیا میں سانس لے رہا ہے چاہے وہ کسی بھی صنف ، نسل، قومیت ، مذہب، فرقے ، یا عقیدے سے تعلق رکھتا ہو اور اُس کی سماجی حیثیت یا پہچان کچھ بھی ہو وہ بنیادی انسانی حقوق کا حقدار ہے ۔ کسی فرد یا اکثر یتی گروہ یا حکومت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ یہ بنیادی حقوق سلب کر سکے ۔ ویسے تو اس سلسلے میں بین الاقوامی قوانین بھی موجود ہیں لیکن ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان حقوق سے آگاہ ہو اور ان کا تحفظ اور دفاع کر سکے ۔ ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ نے بنیادی عالمی حقوق کی فہرست جاری کی تھی مثلاَ زندگی، مساوات اور آذادی کا حق ، تعصب ، غلامی اور تشدد سے تحفظ ، قانون کے سامنے برابری، منصفانہ عدالتی سہولت ، اپنے ملک کے ہر گوشہ میں گھومنے کی آزادی ، شادی کرنے، خاندان کی تشکیل اور جائیداد بنانے کا حق ، اپنی سوچ کے مطابق مذہب اختیار کرنے کا حق ، سیاسی رائے رکھنے اور اُس کے اظہار کا حق، فہرست بہت طویل ہے لیکن آپ کے ذہن میں بنیادی خاکہ بن چُکا ہو گا اس لیے میں مزید تفصیل سے پرہیز کروں گا. گویا ہر شخص سیاسی، معاشی اور مذہبی ترجیحات کا حق رکھتا ہے اور اُسے اپنی پسند اور ثقافت کے مطابق زندگی گذارنے کا حق حاصل ہے ۔ ہر فرد پر لازم ہے کہ وہ اپنی ذات اور دیگر انسانوں کے لیے ان حقوق کا تحفظ ممکن بناے. سب سے پہلی بات تو ہے آگاہی اور یہ عزم کہ خود اپنے لیے اور دوسروں کے لیے ان حقوق کا دفاع کیا جاے ۔ میری اس مختصر سی تحریر کا مقصد یہ ہے کہ نوجوانوں میں اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ کے جوش کو بیدار کیا جاے. انھیں بتایا جاے کہ اگر وہ چاہیں تو کسی قابلِ اعتماد انسانی حقوق کی تنظیم میں حصہ دار بن سکتے ہیں یا ایسی تنظیموں کے تحت ہونے والے کسی خاص موضوع پر جلسے میں شرکت کر سکتے ہیں. یا پھر گھر بیٹھے ایسی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کی ویب سائیٹ کو وزٹ کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کسی خاص موضوع کے متعلق زیادہ حساس ہیں تو آن لائن پٹیشن میں حصہ دار بن سکتے ہیں . آپ ایسے سیاسی رہنمائوں کو زیادہ اہمیت دے سکتے ہیں جو انسانی حقوق کے حوالے سے واضع ایجنڈا رکھتے ہیں . اگر آپ اپنے ارد گرد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتا دیکھیں تو اُسے تحریری طور پر انسانی حقوق کی تنظیموں تک پہنچا سکتے ہیں لیکن اُس واقعہ کا وقت، مقام ، اور تاریخ اور اُس واقعہ میں شامل تمام افراد کا نام لکھنا انتہائی اہم ہے تا کہ کوئی عملی قدام اُٹھانا ممکن ہو سکے۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایسی بہت سی تنظیمیں موجود ہیں مثلاَ ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائیٹس ایکشن سینٹر ، چلڈرنز ڈفینس فنڈ اور بہت ساری اور. یہ ادارے اگر مسلہ بہت سنجیدہ ہو تو اسے اقوامِ متحدہ تک لے جا سکتے ہیں ۔ اگر آپ اس بارے میں بہت پُرجوش ہوں تو انسانی حقوق کے حوالے سے سماجی کارکن بن سکتے ہیں یا قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسی شعبے میں اعلی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ۔ کاش ایسا ہو سکے کہ ہمارے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان جو انسانی حقوق کے تحفظ کا شعور رکھتے ہیں سیاسی کارکن بن کر قانون ساز اسمبلیوں تک پہنچ سکیں تا کہ وہ صیح معنوں میں انسانی حقوق سے آراستہ معاشرہ تشکیل دے سکیں. موجودہ صورت حال میں اس خواب کی تعبیر میں ابھی بہت سال باقی ہیں……………ویلیوورسٹی ، شارق علی