Skip to content
Home » Blog » ہماری منزل اورلینڈو ، سترھرواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی، شارق علی

ہماری منزل اورلینڈو ، سترھرواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی، شارق علی

  • by

ہماری منزل اورلینڈو ، سترھرواں انشا ، امریگو کہانی ، انشے سیریل ، ویلیوورسٹی، شارق علی


ہم میری لینڈ ایرپورٹ کے ڈومیسٹک ٹرمینل کی سیکیورٹی سے کامیاب گذر کر متعلقہ گیٹ کی جانب بڑھ رہے تھے ۔ راہداری کے ساتھ چلتی شیشے کی دیوار نما کھڑکیوں سے ہم نے اسپرٹ ایئرلائنز کے بہت سے جہازوں کو قطار بنائے کھڑے دیکھا۔ بکنگ کراتے وقت ہم نے اس ایئر لائن کا نام تک نہ سنا تھا اب اتنے بہت سے جہاز ایک ساتھ کھڑے دیکھے تو اس ائیر لائن پر اعتبار آیا۔ ہم سب بیک پیک کاندھوں پر لادے چیک ان کی جھنجھٹ سے آذاد تھے۔ متعلقہ گیٹ پر پہونچے تو اعلان ہوا کے فلایٹ اوور بکڈ ہے ۔ اگر کوئی مسافر اپنی سیٹ چھوڑ کر رات آٹھ بجے والی فلائٹ سے سفر کرنے پر راضی ہو تو ایئرلائن اسے پانچ سو ڈالر کا ہرجانہ ادا کرے گی۔ سامنے بیٹھے جینز میں ملبوس نوجوان طالب علم اور شاید دو تین اور افراد تیزی سے اناونسمنٹ کاؤنٹر پر پہونچے۔ ممکن ہے انہیں یہ پیشکش دلکش لگی ہو۔ ہم سب اپنا بیک پیک سنبھالے بے نیازانہ اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ اورلینڈو پہنچنے کے حسین خواب پر اپنی نظریں سختی سے جمائے. آرلینڈو امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع ہے. اور فلوریڈا امریکی براعظم کی سب سے ذیادہ جنوب میں واقع ریاست. پورے امریکہ میں یہ سب سے طویل ساحلی پٹی رکھتا ہے۔ وہ واحد ریاست جو خلیج میکسیکو اور بحر اوقیانوس دونوں سے ملتی ہے۔ او رلینڈو ریاستہائے متحدہ میں سب سے زیادہ مقبول سفری مقامات میں سے ایک ہے۔ سائنس کے پروگراموں سے لے کر میوزک فیسٹیولز اور کھیلوں کے مقابلے سمیت یہاں پورے سال کوئی نہ کوئی تفریحی یا ثقافتی ہنگامہ جاری رہتا ہے. ہر سال ہزاروں طلباء بھی اس شہر خوبصورت میں مختلف وظیفے ملنے پر یہاں آتے ہیں. یہ شہر تقریبا سو سے زیادہ جھیلوں کا گھر ہے۔ اورلینڈو کے مرکز میں واقع ایولا جھیل کی گہرائی اسی فٹ تک ہے۔ یہ شہر کبھی فلوریڈا کی سنگتروں اور لیموں کی صنعت کا مرکز تھا۔ انیسویں صدی کے آخر میں فصلوں کے سردی سے جم کر تباہ ہو جانے کی وجہ سے کسانوں نے اپنی لیموں کی فصلوں کو مزید جنوب میں منتقل کیا۔ ایسی کوئی سرکاری دستاویز موجود نہیں کہ اورلینڈو نے اپنا نام کیسے حاصل کیا، اس شہر کا نام اصل جرنیگن رکھا گیا تھا، اس علاقے کے پہلے مستقل آباد کار کے نام پر۔ ممکن ہے بعد میں اس شہر کا نام شیکسپیئر کے ڈرامے ” ایز یو لائک اٹ” کے کردار “اورلینڈو” پر رکھ دیا گیا ہو . جہاز کی روانگی کا اعلان درست وقت پر ہوا۔ قطار بنا کر جہاز میں داخل ہوے اور اپنی اپنی نشستوں پر جا بیٹھے۔ مناسب سائز کا یہ جہاز کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ کوئی دو گھنٹے کی فاقہ مست پرواز کے بعد اعلان ہوا کہ ہم اورلینڈو ایئرپورٹ پر اترنے والے ہیں۔ کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھا تو ایک ہرے بھرے جدید شہر کی عمارتوں اور شاہراہوں کے درمیان تھوڑے تھوڑے فاصلے پر بکھری جھیلیں دکھای دیں۔ ان جھیلوں کے بارے میں خاصی خطرناک باتیں سننے کو ملی تھیں۔ مثلآ یہ کہ ان کے کناروں سے دور رہنا ضروری ہے۔ ان میں موجود ایلی گیٹر اکثر و بیشتر اور بہت آسانی سے انسانوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جہاز نے سموتھ لینڈنگ کی اور ہم ایئرپورٹ کی عمارت میں داخل ہوئے. دو گھنٹے کے فضای سفر کے بعد ہم امریکی ریاست میری لینڈ سے فلوریڈا کے مرکزی شہر اورلینڈو پوھوچ چکے تھے . فضائی منظر اور ائیرپورٹ کی صورتحال کے لحاظ سے یہاں کی معاشی صورت حال خاصی بہتر نظر آئی …. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *