Enjoy the Amsterdam canal cruise and story of Beginning Dutch East India In This Episode 6
کمپنی ، چھٹا انشا ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامہ ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
ایمسٹرڈیم سنٹرل ٹرین سٹیشن کی عمارت کے سامنے کا رخ کسی محل کی طرح شاندار ہے . کلاک ٹاور کے نیچے کھڑے ہو کر سامنے دیکھیے تو آتی جاتی ٹراموں ، پیدل سیاحوں کی چہل پہل اورسامنے نظر آتی نہروں کے اوپر سے گذرتے پلوں پر رکھے رنگا رنگ پھولوں بھرے گملوں کا حسن مسحور کر دیتا ہے . نہروں میں تیرتی، ادھر سے ادھر جاتی مختلف کمپنیوں کی رنگ برنگی چھوٹی بڑی بوٹس منظر کو مزید دلکش بنا دیتی ہیں. آن لائن خریدے ہوۓ لورز کینال کروز کے ٹکٹ پر پانچ بجے جیٹی پر پوھنچنے کی ہدایت لکھی ہے .ابھی تو آدھا گھنٹہ باقی ہے . وہ دیکھیے سامنے ہی تو ہے لوورز کروز کی جیٹی . چلیے اس وقفے میں کچھ یادگار تصویریں کھینچ لی جایں اور ذرا دیر کو اس پل پر کھڑے ہو کردور تک نظر آتے شہر کی شاندار عمارتوں اور اس ملک کی تاریخ پر سرسری نظر ڈال لی جاے . ہالینڈ ایک چھوٹا سا ملک ہے. کہتے ہیں کہ کسی کھلے میدان میں اونچی سی کرسی پر کھڑے ہو کر اگرچاروں طرف دیکھا جاے تو اس ملک کی ساری سرحدیں حد نگاہ میں ہوں گی . اس کے باوجود اس قدر تجارتی کامیابی اور دولتمندی. یہ ملک سترھویں صدی میں ایک عالمی طاقت تھا . آخر کیسے ؟ شاید یہ بات آپ کو مزید حیران کرے کہ یہ ساری معاشی کامیابی صرف ایک کمپنی کی مرہون منت تھی. ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی. یہ سچ ہے کہ سولہویں صدی میں اس ملک کی معاشی صورت حال بے حد خراب تھی. یہ ان دنوں ہسپانیہ کے قبضے میں تھا . اسی سالہ جنگ کے بعد یہ آزاد تو ہوا لیکن آزادی کی اس جدوجہد نے معاشی مشکلات میں بے حد اضافہ کیا . ان دنوں ڈچ معیشت کا دار و مدار پرتگال کے شہر لزبن سے مصالحہ جات خرید کربحری سفر کے ذریعے اسے پورے یورپ کے ممالک میں بیچنا تھا . جبکہ پرتگال ان دنوں فار ایسٹ اور ایشیا سے لاے مصالحوں کی تجارت میں دنیا بھر میں سر فہرست تھا. یورپی لوگ مصالحے کھانوں میں ذائقے کے لئے نہیں بلکے غذا کو دیر تک محفوظ رکھنے کے لئے استعمال کیا کرتے تھے . آزادی کی جدوجہد شروع ہوئی تو ہسپانیہ نے لزبن سے یہ تجارتی سلسلہ بند کر دیا . اوہو! پانچ بجنے میں صرف دس منٹ رہ گئے ہیں. وہ دیکھیے لورز کنال کروز میں سوار ہونے والا گیٹ بھی کھل چکا . لوہے کی سیڑدھیاں اتر کر ٹکٹ دکھاتے ہوے کنارے پر بندھی بوٹ میں داخل ہو کر کھڑکی کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھنا مناسب ہے . ایک خوش شکل دراز قامت ڈچ نوجوان نے اپنا تعارف اس کروز کے کپتان اور گائیڈ کی حیثیت سے کروایا اور پہلے حفاظتی ہدایات دیں اور تمام کوڑا مخصوص بن میں پھینکنے کی تاکید کی. کمنٹری کے لیے ایئر فون تقسیم کیے اور مقررہ وقت پر ہماری بوٹ کنال کروز کے لئے روانہ ہوی. خراماں خراماں سفر شروع ہوا تو ساتھ ہی ساتھ اٹھارہ زبانوں میں دلچسپ کمنٹری کی ریکارڈنگ بھی آن کر دی گئی اور اردگرد کی تاریخی عمارتوں سے تعارف کا آغاز ہوا . دریا اور اس سے جڑی نہروں میں ادھر سے ادھر جاتی رنگ برنگی اور چھوٹی بڑی کشتیوں میں سوار خوش بدن اور خوش لباس سیاح اور کناروں کے ساتھ مخصوص ڈچ طرز تعمیر کی عمارتیں اور ہاربر پر لنگر انداز چھوٹے بڑے جہاز. ارد گرد دیکھنے کو بہت کچھ ہے . شہر کے بیچ سے گزرتی نہروں میں ثقافت اور تاریخ کی جادو نگری میں ہچکولے کھاتی سیر . نوے منٹ کی اس سیر میں بے حد دلچسپ تاریخی حقائق جاننے کا موقع ملا . کناروں پر لنگر انداز بہت سی کشتیاں رہائشی گھروں اور ریستورانوں کے طور پر استعمال ہوتی ہیں اور کھڑکیوں میں سے جھانکتے بہت سے منظر جیتی جاگتی کہانیوں کی جھلکیاں محسوس ہونے لگتے ہیں . میں سوچنے لگا سمندروں اور کشتی رانی سے یہاں کے لوگوں کی اتنی وابستگی اور مہارت اور لزبن سے تجارتی پابندی کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی ضرورت نے انہیں فار ایسٹ اور ایشیا جیسے دور دراز علاقوں کے بحری سفر پر مجبور کیا تھا . دولتمند بننے کا خواب لئے کتنے ہی ڈچ مہم جو اس ملک سے اپنے بحری جہازوں میں مصالحوں ، چاندی اور ریشم کی تلاش کے سفر پر نکلتے تھے. انجانے اورطویل بحری سفر . ابتدا میں یہ مہمات انفرادی تھیں اور دس جانے جانے والے جہازوں میں سے آٹھ یا نو جہاز آدھے زندہ عملے سمیت واپس ہالینڈ لوٹتے تھے اور تقریباً آدھے دوران سفر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے . پھر ان مہم جوؤں نے ایک مشترک کمپنی کی بنیاد رکھی . ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی ……………… جاری ہے