Skip to content
Home » Blog » ڈن بریسٹے – آئرلینڈ کا حیران کن پتھریلا ستون

ڈن بریسٹے – آئرلینڈ کا حیران کن پتھریلا ستون

  • by

ڈن بریسٹے – آئرلینڈ کا حیران کن پتھریلا ستون

تحریر: شارق
علی ویلیوورسٹی

قدرت کی تخلیقات میں کچھ مناظر ایسے ہوتے ہیں جو دیکھنے والے کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ آئرلینڈ کے شمال مغربی ساحل پر واقع ’’ڈن بریسٹے‘‘ ایسا ہی ایک عجوبہ ہے، جو سمندر کے بیچ اکیلا کھڑا ہے۔

مقام

یہ ستون ’’ڈاؤن پیٹرک ہیڈ‘‘ نامی پہاڑی کے سامنے سمندر میں ایستادہ ہے۔
ساحل سے اس کا فاصلہ تقریباً اسی میٹر ہے۔
اس کی اونچائی تقریباً پچاس میٹر ہے جبکہ چوڑائی تیئس میٹر ہے۔

ساخت

یہ ستون تقریباً پینتیس کروڑ سال قدیم ہے۔
اس علاقے میں ایک زمانے میں گہرا اور گرم سمندر موجود تھا۔
اس سمندر میں مٹی، ریت اور معدنی ذرات تہہ در تہہ جمع ہوتے رہے جو بعد میں سخت چٹانوں میں بدل گئے۔
یہ ستون انہی تہوں کا مجموعہ ہے۔

جدا ہونے کی وجہ

مقامی روایت کے مطابق تیرہ سو ترانوے میں ایک شدید طوفان آیا جس کے نتیجے میں یہ ستون مین لینڈ سے الگ ہو گیا۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جدائی طوفان کے بجائے سمندری موجوں کے مسلسل کٹاؤ سے ہوئی۔

مقامی کہانی

لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں کبھی ایک ظالم سردار رہتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ حضرت سینٹ پیٹرک نے اپنے عصا سے زمین پر ضرب لگائی جس سے یہ حصہ الگ ہو کر سمندر میں گر گیا۔
یہ محض ایک دیومالائی روایت ہے، لیکن دلچسپ ضرور ہے۔

قدرتی تجربہ گاہ

یہ ستون ماہرینِ ارضیات کے لیے ایک کھلی تجربہ گاہ ہے۔
یہاں آ کر وہ زمین کی تاریخ اور پتھروں کی پرانی تہوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔

سیاحوں کے لیے کشش

یہ جگہ سیاحوں کے لیے نہایت دلکش ہے۔
سرسبز میدان، سمندر کی گرجتی لہریں اور درمیان میں تنہا کھڑا یہ ستون ایک یادگار منظر پیش کرتا ہے۔

چند دلچسپ حقائق

’’ڈن بریسٹے‘‘ کا مطلب ہے ’’ٹوٹا ہوا قلعہ‘‘۔

ستون میں مختلف رنگوں کی تہیں نظر آتی ہیں جو زمین کی پرانی تاریخ بیان کرتی ہیں۔

مقامی لوگ اسے قدرت کا محافظ بھی کہتے ہیں۔

مختصر یہ کہ:

’’ڈن بریسٹے‘‘ صرف ایک ستون نہیں بلکہ زمین کی کروڑوں سالہ تاریخ، سائنسی تحقیق، لوک کہانیوں اور قدرتی حسن کا ایک نایاب امتزاج ہے۔
اگر کبھی آئرلینڈ جائیں تو اسے دیکھنا نہ بھولیے، یہ منظر عمر بھر یاد رہے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *