How nature supports us is an amazing reality. The work done by bees every year is worth hundreds of billions of Dollars. Enjoy the story and find out how
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
نیرنگ آباد کے پبلک پارک میں پھولوں کی نمائش تھی . رنگا رنگ لہلہاتی کیاریاں اور ترتیب سے رکھے ہوے گملوں میں منفرد رنگوں کی بہار دکھاتے پھول . ایک اسٹال پر تر و تازہ پھلوں کو سجایا گیا تھا ہر طرف لوگوں کی چہل پہل قابل دید تھی . آج صبح جب دادا جی نے یہاں انے کی تجویز دی تھی تو میں بہت بور ہوا تھا . لیکن یہاں پوھنچتے ہی میری رائے تبدیل ہو چکی تھی . گھوم پھر کر جب ہم پیٹ پوجا کے ارادے سے پھولوں سے سجے ریستوران میں بیٹھے آلو چاٹ اور نارنگی کے جوس کے انتظار میں تھے تو دادا جی بولے .ممدو پھول دیدہ زیب تو ہوتے ہی ہیں لیکن دنیا میں ان کا وجود ہم انسانوں کے لئے بہت کارآمد بھی ہے. یہ جو تم ان پر منڈلاتی شید کی مکھیاں ، رینگتے کیڑے اور اڑتی تتلیاں دیکھتے ہو یہ در اصل پھولوں کے میٹھے رس نیکٹر سے اپنی غذا حاصل کر رہے ہوتے ہیں. اسی دوران یہ پھولوں کے مردانہ حصے انتھر سے پولن لے کر اسے پسٹل یعنی پھولوں کے زنانہ حصے تک پوھنچا دیتے ہیں . صحیح مقام تک ہونچنے والے پولین بیضوں کے ساتھ مل جایں تو بیج اور بیج دار پھل پیدا ہوتے ہیں. انکل نے چاٹ کی تیز مرچوں کو جوس کے بڑے گھونٹ سے زائل کرتے ہوے کہا . پولن کی ترسیل کا یہ اہم کام مالی اعتبار سے کئی بلین ڈالر کے مساوی ہے جو یہ شید کی مکھیاں مفت انجام دیتی ہیں. کیونکہ ان کا صرف ایک چھتہ ایک ہی دن میں تین سوملین پھولوں کے لئے یہ کام کرتا ہے .یوں سمجھو کے ہم انسانوں کی مجموعی غذا کا پچیس فیصد ان مفت محنت کشوں کے کام ہی سے حاصل ہوتا ہے . سیب ، نارنگی ، فالسہ ، ٹماٹر ، اخروٹ اور ایسی ہی بے شمار غذائی اشیا حتیٰ کے کافی اور کپاس کی فصلیں مکھیوں کی اسی محنت کی محتاج ہیں . یانی آپا کلائیوں میں پہنے موتیے کے گجرے کی مہک سونگھتے ہوے بولیں . درختوں کی نسلی افزائش کے لئے بیجوں کا زرخیز زمین ، سورج کی روشنی اور وافر پانی کی سمت دور تک پھیلنا بھی ضروری ہوتا ہے . وہ اس سفر کے لئے دلچسپ انداز اپناتے ہیں. کچھ بیج تو اتنے ہلکے یا رواں دار ہوتے ہیں کے ہوا انھیں اڑاے پھرتی ہے . بلکہ میپل کے بیج کے تو پیدائشی پر ہوتے ہیں . جب کے کچھ پرندوں کے بیج دار پھل کھا لینے کے ان کی آنتوں میں ان کے ساتھ دور تک پرواز کرتے ہیں . یا زمینی جانوروں کے ساتھ میلوں پیدل چلتے ہیں. کچھ بیج جانوروں کی کھال اور بالوں سے لپٹ کر بلا ٹکٹ دور تک سفر کرنے کا مزہ بھی لیتے ہیں. اور ناریل تو سمندروں میں سینکڑوں میل تیر کر دور دراز جزیروں تک پوھنچ جاتا ہے — جاری ہے