مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگی، مستقبل کا ذہنی رویّہ
شارق علی
ویلیوورسٹی
دنیا تیزی سے ایک انقلابی تبدیلی کے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ یہ ایک ایسا مصنوعی ذہانت کا سونامی ہے جو زندگی اور کام کے ہر شعبے کو بدل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چاہے آپ ڈاکٹر ہوں، وکیل، انجینئر، استاد یا فنکار، آنے والے زمانے میں کامیابی آپ کی ایک ہی صلاحیت پر منحصر ہوگی، اور وہ ہے مصنوعی ذہانت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہلیت۔
اب مشینیں انسانوں کی جگہ نہیں لیں گی، بلکہ صرف وہ انسان کامیاب ہوں گے جو مشینوں کے ساتھ بہتر طریقے سے کام کرنا سیکھیں گے۔ مستقبل اُن ذہنوں کا ہے جو مصنوعی ذہانت کو خطرہ نہیں بلکہ ایک ہمدم اور شریکِ کار سمجھتے ہیں — ایک ایسا ساتھی جو اُن کی تخلیقی صلاحیت، درستگی اور رفتار کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔
چند مثالیں دیکھیے:
ایک ڈاکٹر جو مصنوعی ذہانت سے مدد لے کر مریض کی کیفیت، رپورٹس اور تشخیص کا خلاصہ چند لمحوں میں تیار کر لیتا ہے، تاکہ زیادہ وقت مریض سے ذاتی تعلق، ہمدردانہ گفتگو اور علاج کے فیصلوں پر صرف کر سکے۔
ایک وکیل جو سینکڑوں قانونی دستاویزات میں سے متعلقہ مثالیں اور شواہد لمحوں میں نکالنے کے لیے AI کا استعمال کرتا ہے، اور یوں وہ اپنا قیمتی وقت دوسرے سائلوں کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
ایک آئی ٹی ماہر جو کوڈ لکھنے، سسٹم ٹیسٹ کرنے اور ڈیزائن میں بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت کو اپنا معاون بناتا ہے، یوں وہ اپنے کام میں زیادہ تیز رفتار اور قابلِ اعتماد بن جاتا ہے۔
میں اسے “مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ ذہنیت” کہتا ہوں۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے کام کے ہر حصے کو چھوٹے چھوٹے اجزا میں تقسیم کریں اور خود سے پوچھیں:
“کیا اس میں مصنوعی ذہانت میری مدد کر سکتی ہے؟”
اگر جواب ہاں میں ہو تو اس کا استعمال سیکھیں، آزمائیں، اور اسے اپنے روزمرّہ کے کام کے نظام کا حصہ بنائیں۔
یہ رویّہ آپ کو مستقبل کے لیے تیار کرے گا۔ یہ آپ کے ذہن کو اس قابل بنائے گا کہ وہ مصنوعی ذہانت کو اپنی عقل اور تخلیق کا ایک تسلسل سمجھے۔ جو لوگ اس اشتراکی سوچ کو اپنائیں گے، وہ آنے والی لہر سے خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ اسی پر شہسواری کر کے آگے بڑھیں گے۔
یاد رکھیے، مصنوعی ذہانت کا انقلاب انسان کو پیچھے نہیں ہٹا رہا بلکہ یہ ہمیں اپنی صلاحیت کے نئے جہان دریافت کرنے کا موقع دے رہا ہے۔
