فوٹو الیکٹرک ایفیکٹ: روشنی کی
سائنسی کہانی
✍️ شارق علی ویلیوورسٹی
🎯 8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے
کیا تم نے کبھی سوچا کہ روشنی آخر ہے کیا؟
پہلے سائنسدان سمجھتے تھے کہ روشنی صرف لہروں کی طرح سفر کرتی ہے، جیسے پانی کی سطح پر بنتی ہوئی لہریں۔
🌊💡
لیکن پھر ایک عجیب بات دیکھی گئی: کچھ دھاتیں صرف خاص قسم کی روشنی پڑنے سے اپنی سطح سے الیکٹرانز خارج کرتی ہیں!
🤔🔍
یہ معمہ حل کیا میکس پلانک نے۔ انہوں نے بتایا کہ روشنی توانائی کے چھوٹے چھوٹے پیکٹوں (quanta) پر مشتمل ہوتی ہے۔
📦⚡
پھر آئے جناب آئن سٹائن! انہوں نے ان پیکٹوں کو “فوٹونز” کا نام دیا اور یہ بھی بتایا کہ جب یہ فوٹونز دھات کی سطح سے ٹکراتے ہیں تو وہ الیکٹرانز کو باہر نکال سکتے ہیں۔
💥🔬➡️🧲
یہی ہے فوٹو الیکٹرک ایفیکٹ — اور یہ وہ لمحہ تھا جب کوانٹم فزکس کی بنیاد رکھی گئی!
📘🌌
اسی دریافت پر آئن سٹائن کو نوبل انعام دیا گیا۔
🏅🧠
آج اسی اصول پر سولر پینلز، سیکیورٹی لائٹس، اور خودکار دروازے کام کرتے ہیں!
☀️🔋🚪
لیکن آئن سٹائن کو کوانٹم فزکس کا کبھی لہر، کبھی ذرہ (wave-particle duality) والا دوہرا نظام کچھ خاص پسند نہیں تھا۔
ایک دن انہوں نے ایک سائنسی مباحثے کے دوران کہا:
“خدا کائنات کے ساتھ ڈائس (پانسہ) نہیں پھینکتا!”
🎲✋
جس پر نیل بوہر نے مسکرا کر جواب دیا:
“آئن سٹائن، خدا کو یہ مت بتاؤ کہ اُسے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں!”
😄⚛️
تو گویا سائنس صرف فارمولوں کا نہیں، خیالات کی لڑائی کا بھی میدان ہے!
🧠⚔️✨