سمجھدار چھان پھٹک: معلومات کا طوفان اور ہم
تحریر: شارق علی
ویلیوورسٹی
تعارف:
یہ تحریر معلوماتی طوفان میں ہوشیاری سے راستہ بنانے سے متعلق ہے۔
جب انسانی شعور بیدار ہوا تو اس نے ایک مسلسل بدلتی ہوئی کائنات میں آنکھ کھولی۔ اردگرد کی دنیا میں ہونے والے مظاہر، جیسے سورج کا طلوع و غروب، بارش کا برسنا، پرندوں کا اڑنا یا دریا کا بہنا، انسان کے لیے ابتدائی مشاہدات اور معلومات کا سرچشمہ بنے۔ انہی مشاہدات کی مدد سے انسان نے جینے کا سلیقہ سیکھا، اپنی بقا کو ممکن بنایا اور تہذیبی ارتقا کو بہتر سے بہتر انداز میں آگے بڑھایا۔
معلومات کا انسان سے تعلق بہت گہرا ہے۔ یہ صرف ذہنی مشق یا علمی شوق کا ذریعہ نہیں بلکہ بقا، ترقی، سماجی ربط اور خودشناسی کا ذریعہ بھی ہے۔ جیسے جیسے انسانی معاشرہ پیچیدہ ہوتا گیا، ویسے ویسے معلومات کی نوعیت بھی زیادہ پیچیدہ اور متنوع ہوتی چلی گئی۔
تاریخی طور پر انسان نے معلومات کا حصول تحریری کتابوں، زبانی روایتوں اور تجربات سے کیا۔ پھر چھاپہ خانہ آیا، اخبارات شائع ہونے لگے اور علم کی ترسیل میں رفتار پیدا ہوئی۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں یہ رفتار طوفانی ہو چکی ہے۔ ہر لمحہ بے شمار ذرائع سے معلومات ہم تک پہنچ رہی ہوتی ہیں، سوشل میڈیا، ویڈیوز، آڈیو بکس، بلاگز اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے۔ گویا ہم تہذیبی ارتقا کے اُس مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں جہاں ہر فرد معلومات کے طوفان سے دوچار ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس معلوماتی سیلاب میں ہم خود کو کس طرح محفوظ، لیکن افادیت کے لحاظ سے باخبر رکھیں؟ یہاں آتی ہے ایک نہایت اہم صلاحیت، جسے ہم “سمجھدار چھان پھٹک” یا سمارٹ فلٹرنگ کہہ سکتے ہیں۔ یعنی ہمیں سیکھنا ہوگا کہ کون سی معلومات ہمارے لیے واقعی مفید ہے اور کون سی صرف وقت اور توجہ کا زیاں۔
اس سمجھدار چھان پھٹک کے دو اہم اصول ہیں:
- موضوعاتی ارتکاز
صرف اُنہی موضوعات پر توجہ دی جائے جو ہمارے ذہن میں اٹھنے والے سوالات سے براہِ راست متعلق ہوں۔ - مقصدی مطالعہ
ایسی معلومات کو ترجیح دی جائے جو مختصر، قابل فہم اور نتیجہ خیز ہو۔
ماضی میں وقت زیادہ اور معلومات کم تھیں، اس لیے طویل ناولز اور ضخیم کتابیں دلچسپی سے پڑھی جاتی تھیں۔ لیکن آج جب وقت کم اور معلومات بےحد زیادہ ہو گئی ہیں، تو ہمیں اپنی عادتوں اور مطالعے کے انداز کو وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔
مثلاً اب تین گھنٹے کی فلموں کے بجائے بیس منٹ کی ڈاکیومنٹریز زیادہ مؤثر ہو سکتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر مختصر ویڈیوز، آڈیو پوڈکاسٹس اور موضوعاتی خلاصے اُن لوگوں کے لیے بہت کارآمد ہیں جو کم وقت میں زیادہ سیکھنا چاہتے ہیں، خاص طور پر اُن مواقع پر جب ہم کسی اور کام میں مصروف ہوں، جیسے گاڑی چلاتے ہوئے، ورزش کرتے ہوئے یا سفر کے دوران۔ ایسے میں آڈیو بکس اور خبروں پر تبصرے نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ آج کے تیز رفتار اور معلوماتی دور میں کامیاب وہی ہے جو معلومات کو سمجھداری، مقصدیت اور فہم کے ساتھ استعمال کرے۔ یہی رویہ نہ صرف انفرادی ترقی کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ ایک باشعور اور بہتر معاشرے کی تشکیل میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔