Skip to content
Home » Blog » ریاضی: انسانی ایجاد یا کائناتی سچ؟

ریاضی: انسانی ایجاد یا کائناتی سچ؟

  • by

ریاضی: انسانی ایجاد یا کائناتی سچ؟

شارق علی
ویلیوورسٹی

ریاضی ہمیشہ سے انسان کو ایک بنیادی سوال میں الجھائے رکھتی ہے:
کیا یہ ہماری اپنی ایجاد ہے، یا کائنات کی وہ خاموش زبان جسے ہم آہستہ آہستہ سمجھ رہے ہیں؟

ایک خیال یہ ہے کہ ریاضی انسان کا خود ایجاد کردہ ذہنی شاہکار ہے۔

قدیم دور میں انگلیوں پر گننے سے لے کر کھیتوں کی پیمائش، بازار میں تول کر سودا کرنے، اور وقت ناپنے تک, یہ سب انسانی ضرورتوں سے جنم لینے والی ریاضی کی صورتیں تھیں۔ یہی سفر آگے چل کر الجبرا، جیومیٹری اور کیلکولس تک پہنچا۔ ہم گھڑی دیکھتے ہیں، کیلنڈر بناتے ہیں، گھروں کی اینٹیں سیدھی قطار میں رکھتے ہیں، بجٹ تیار کرتے ہیں۔ یہ سب انسانی زندگی کو منظم کرنے کے لیے بنائے گئے ریاضیاتی اوزار ہیں۔ آج کے موبائل فون، انٹرنیٹ، سیٹلائٹ اور مصنوعی ذہانت. یہ سب انہی انسانی تخلیقات کی مرہونِ منت ہیں۔

لیکن دوسری طرف ایک گہرا سچ یہ بھی ہے کہ کائنات پہلے دن سے ریاضی کے اصولوں پر چل رہی ہے۔ سیب کا زمین پر گرنا، سیاروں کا مدار میں گھومنا، درختوں کی شاخوں کے ریاضیاتی زاویے، شہد کی مکھی کے چھتے کی مکمل جیومیٹری، اور ڈی این اے کی ساخت—یہ سب ایسے ریاضیاتی نمونے ہیں جو انسان کے وجود سے بہت پہلے موجود تھے۔ نیوٹن، آئن اسٹائن اور دیگر سائنس دانوں نے انہیں دریافت کیا، ایجاد نہیں کیا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کبھی کبھی انسان کوئی نیا فارمولہ محض ذہنی مشق کے طور پر بناتا ہے، اور بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ کائنات واقعی اسی اصول پر چل رہی ہے. جیسے بلیک ہولز، ریڈیو ویوز، یا غیر اقلیدی جیومیٹری۔ یہ پہلے انسان نے وضع کیں، اور بعد میں وہ ان کے کائناتی وجود سے واقف ہوا۔

یوں لگتا ہے کہ ریاضی گویا زمین کے نیچے بہتا ایک دریا ہے:
کچھ دھاریں ہم کھود کر نکالتے ہیں،
اور کچھ پہلے سے زمین کے نیچے بہہ رہی ہوتی ہیں۔

ریاضی انسانی تخلیق بھی ہے
اور کائنات کی اصل زبان بھی۔
شاید اسی دوہری حقیقت میں اس کی عظمت چھپی ہوئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *