Join the power of purpose. This inshay serial workshop is designed to help you write a personal mission statement containing purpose, direction, and priorities in your life
کیا ہم زندگی کی مقصدیت سے جڑنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ انشے سیریل ورکشاپ بیان مقصد یا مشن سٹیٹمنٹ لکھنے میں مددگار ہو گی. یعنی ایک ایسی ذاتی تحریر جس میں ہم اپنی زندگی کے مقصد ، اپنے سفر کی سمت اور زندگی میں کیا اہم ہے اور کیا نہیں کی سادہ لفظوں میں وضاحت کر سکتے ہیں ، اسے سمجھ سکتے ہیں
تقدیر، مقصدیت سے جڑیے ، بیان مقصد لکھیے ، انشے ورکشاپ، چوتھا انشا ، شارق علی
آئیے اب ایک اور مفروضے کی جانب اپنی توجہ کو مرکوز کرتے ہیں۔ ہم میں سے بیشتر انسان نامساعد حالات کوتقدیر سمجھتے ہیں جس پر ہمارا کوئی اختیار نہیں۔ اور وہ خود اپنی ذات کو تقدیر کے ہاتھوں مجبور اور بے کس گردانتے ہیں اور اسی لیے زیادہ تر یا تو وہ دوسروں کو الزام دیتے ہیں، یا حالات کو قصور وار ٹھہراتے ہیں یا اپنی ناکامیوں کے لیے جواز تلاش کرتے ہیں۔ یہ کھیل ہر مجبور اور بے کس انسان کا پسندیدہ کھیل ہے۔ اس منفی طرزِ عمل کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہماری صلاحیت اور ولولہ انگیزی میں شدید کمی واقع ہوجاتی ہے، اور شخصی زوال پذیری کا آغاز ہوجاتا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس مایوسی کے عالم میں بھی قدرت ہمارا ساتھ نہیں چھوڑتی اور معجزاتی طور پر اچانک سے زندگی کا کوئی تجربہ کوئی حادثہ ہمارے ذہن کے دریچوں کو حقیقت اور سچائی کے لیے کھول دیتا ہے۔ زندگی میں مسائل اور مصائب سے کسے انکار ہوسکتا ہے۔ بدقسمتی بجائے خود ایک حقیقت ہے۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا یہ مسائل اور مصائب اور یہ بدقسمتی صرف ہمارے لیے ہے؟ کیا ہم ہی جیسے ان گنت لوگ انہی مسائل اور مصائب اور ایسی ہی بدقسمتی سے دوچار نہیں؟ کیا اس دُنیا میں ایسے لوگ نہیں کہ جو ہم سے بھی زیادہ مصائب اور مسائل کا شکار ہوں اور قدرت نے اُن کے ساتھ ہم سے بھی زیادہ بُرا سلوک کیا ہو اور پھر بھی اُنہوں نے ہمت ہارنے اور زندگی میں شکست تسلیم کرنے کے بجائے جدوجہد کو اختیار کیا ہو۔ کیا یہ بہتر راستہ نہیں ہوگا کہ ہم حقائق کو من و عن تسلیم کریں۔ لیکن اپنے آپ کو مجبور اور بے کس سمجھنا چھوڑ دیں۔ اور زندگی میں اپنے اچھے اور بُرے دونوں حالات کے لیے خود اپنے آپ کو ذمہ دار محسوس کریں۔میں یہ بات جانتا ہوں کہ یہ اتنا آسان نہیں لیکن یہ بلاشبہ آنے والے دنوں میں ہماری کامیابی اور مسرت کا نقطۂ آغاز ضرور ثابت ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر انسان جب اپنی زندگی میں بحران کا شکار ہوتے ہیں تو وہ تین ادوار سے گزرتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ان کا ذہن اس بحران سے یکسر انکاری ہوجاتا ہے اور پھر اس بحران سے پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں تبدیلی سے مخالفت کا مرحلہ آتا ہے اور آخر میں حقائق کو بالآخر تسلیم کرلینا پڑتا ہے اور قبولیت کو اختیار کرنا ہوتا ہے۔ حقائق سے انکاریا اس کی مخالفت سوائے اس کے کہ ہماری تکلیف اور آزار کو مزید طویل کرکے زیادہ مشکل بنادے اور کچھ نہیں کرتے۔ جبکہ حقائق کو قبول کرلینا ہمارے ذہن کے دریچوں کو کھول دیتا ہے۔ اور ہم اس مشکل یا بدقسمتی کے حل اور اس سے نبرد آزما ہونے کے مثبت پہلو ئوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اپنے مسائل اور مصائب کے حل کے لیے حقائق کو تسلیم کرنا اور اپنی ذات پر اور اپنے حالات پر بغور نظر کرنا اور خود شناسی سے ہوکر معاملہ فہمی تک پہنچنا اور ان مسائل اور مصائب سے اپنے آپ کو نکالنا ہی وہ راستہ ہے جو بالآخر ہمیں سکون اور کامیابی تک پہنچا سکتا ہے۔ قبولیت اختیار کرلینے کے بعد ہم اپنی توجہ کو مرکوز کرتے ہیں درپیش مسئلے کی جانب۔ اس کی وجوہات کیا ہیں؟ اس کی تفصیل کیا ہے؟ اور کس سطح پر کچھ کیا جانا ممکن ہے؟ اور یہ کچھ کرسکنے کی حکمت عملی تبھی ممکن ہے کہ جب ہم اپنی صلاحیتوں، خوبیوں اور اپنی دسترس میں موجود وسائل سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ آئیے اب بیان مقصد لکھنے کی جانب پہلا قدم بڑھایں. اس مشق کا عنوان ہے ماضی کی کامیابیوں سے سیکھنا. اپنے مخصوص پر سکوں گوشے میں بیٹھ کر اپنے ماضی کی کامیابیوں پر نگاہ ڈالیے، کم از کم پانچ ایسی صورت حال ایک فہرست کی صورت لکھئے جن میں آپ نے کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ کامیابیاں آپ کے روزگار یا سماجی خدمت یا خاندانی زندگی، غرض یہ کہ کسی بھی حوالے سے ہو سکتی ہیں۔ پھر خود سے سوال کیجئے۔ یہ کامیابیاں کیونکر ممکن ہوئیں؟ کیا ان مسلسل کامیابیوں میں کوئی واضح ربط ہے؟ کیا یہ آپ کی شخصیت کے مثبت پہلوئوں کے حوالے سے ایک واضح خاکہ تشکیل دیتی ہیں؟ اپنی خوبیوں کو بلا جھجک نظر بھر کر کچھ دیر دیکھیے ۔ اُن سے آگاہی حاصل کیجئے۔ انھیں لکھیے —- جاری ہے