We are living in the most peaceful era in the known history of mankind. Democracy, sovereignty and fear of destructive nuclear conflict are the main reasons
کیمبرج یونیورسٹی کا بوٹنک گارڈن دیکھنے کی تجویز پروف کی تھی ۔ تکلف میں انکار ممکن نہ تھا۔ وہاں پہنچے تو تکونے کشادہ گلاس ہاؤس کی دلکش عمارت اور اس کے سامنے پھیلے ہوئے باغ کے حسن نے بوریت کو بشاشیت میں بدل دیا۔ ہر طرف صحتمند درخت اور نایاب پودے۔ دلکش پھولوں اور حسین سبزہ زار نے جلد ہی ھمیں اپنا گرویدہ بنا لیا۔ مرکزی گلاس ہاؤس کی سمت جاتی پگڈنڈی پر چلتے ہوے زن نے کہا ، بظاھر تو ہماری دنیا اور موجودہ دور تشدد سے پر دکھائی دیتا ہے . پروف بولے . شاید تمہیں یہ سن کر حیرت ہو کہ ہم انسانی تاریخ کے سب سے زیادہ پر امن دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ڈھائی ہزار سالہ معلوم انسانی تاریخ میں سلطنتیں سب سے زیادہ بااثر سیاسی تنظیم کے طور پر ابھریں ہیں۔ طویل عرصے تک تو یہ غیر جمہوری تھیں . عام طور پر ایسی سلطنتیں عوام کی بغاوت سے ختم نہیں ہوپاتیں تھیں ۔ یا تو خود اقتدار پر قابض طبقے کی آپس کی نااتفاقی یا پھر کوئی بیرونی حملہ ان کے زوال کا سبب بنتا تھا . ایسی سلطنتیں وسائل پر قبضے کے لئے جنگیں کرتی تھیں . اب یہ جواز باقی نہیں رہا . مادی وسائل پر قبضے کے لیے موجودہ تاریخ میں شاید آخری جنگ کی سب سے بہترین مثال عراق کا کویت پر حملہ تھا۔ اگر تمام کویتی شیوخ راتوں رات فرار ہو بھی جاتے تو قابض فوج تیل کے ذخائر پر قبضہ کر کے اپنے مقاصد حاصل کر سکتی تھی. لیکن عالمی جمہوریت کے دور میں قانونی طور پر یہ ممکن نہ تھا. بعض مفکرین کے خیال میں جمہوریت کا فروغ امن کی ضمانت ہے . جمہوری سوچ رکھنے والے عوام اور ایسی منتخب حکومتیں جنگ کی حمایت نہیں کرتیں. گلاس ہاؤس کے اندر پوھنچے تو معلوم ہوا کہ چالیس ایکڑ پر پھیلا یہ باغ کیمبرج کی دوسری قدیم عمارتوں کے مقابلے میں نسبتاً حال ہی میں قائم ہوا ہے۔ یعنی اٹھارہ سو اکتیس میں۔ یہاں اس قدر خوبصورت اور مختلف پودوں اور پھولوں کا ذخیرہ موجود ہو گا ہمیں اندازہ نہ تھا۔ ایسے لوگوں کی گہما گہمی نظر آی جو گھریلو باغبانی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ قریبی بینچ پر بیٹھے تو پروف نے بات جاری رکھی . موجودہ دنیا میں اقتصادی اعتبار سے سب سے بدحال براعظم افر یقہ ہے۔ معاشی مشکلات کے باوجود وسائل پر قبضے کیلئے دو ملکوں کے درمیان یہاں بھی طویل جنگ کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ اگرچہ سول خانہ جنگی اور علاقائی بغاوتیں بہت عام ہیں لیکن باقاعدہ دو ملکوں کے درمیان وسایل کے لیے طویل جنگ کی مثال موجود نہیں. مرکزی گلاس ہاؤس سے باہر نکل کر آوارہ گردی کی تو پتہ چلا کے اس باغ میں چھوٹے بڑے کئی اور گلاس ہاؤسز بھی موجود ہیں. ان تک جاتی نایاب درختوں اور پودوں سے آراستہ پگڈنڈیاں اسے مزید دلچسپ بنا دیتی ہیں۔ آج کیونکہ اتوار تھا اس لیے باغ میں داخلہ بھی مفت تھا اور ساتھ ہی مفت گائیڈڈ ٹور کی سہولت بھی۔ لیکن ہم تو اپنے طور پر گھومنے میں دلچسپی رکھتے تھے. جیک نے پوچھا . اور جنگ نہ ہونے کی سب سے موثر وجہ ؟ کہنے لگے . ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی دنیا میں جنگ نہ ہونے کی سب سے زیادہ موثر وجہ ہے. لیکن اس بنیاد پر قائم امن کا ایک تاریک اور تشویشناک پہلو بھی ہے. کسی ممکنہ اتفاقی حادثے کی وجہ سے ایٹمی جنگ کی تباہی سے دوچار ہو جانا انتہائی ہولناک ثابت ہوگا. گویا ایک طرح سے نوبل امن انعام کے حقدار ایٹم بم ایجاد کرنے والے سائنسدان ہیں بھی اور نہیں بھی . خریدنا تو کچھ نہ تھا پھر بھی ہم نے بوٹنک شوپ کا چکر ضرور لگایا ۔ باغ کے کیفے میں پہونچے تو بیٹھنے کا آرام دہ انتظام اور طرح طرح کے سینڈوچ اور مشروبات بھی لیکن قیمت زرا ذیادہ۔ خوش قسمتی سے ادائیگی پروف نے کی . ان ساری دلچسپیوں کی موجودگی میں ہمیں کئی گھنٹے گزرنے کا احساس تک نہ ہوا … جاری ہے