بلیک ہول: ایک پراسرار راز
تدوین و پیشکش
شارق علی
ویلیوورسٹی
ذرا تصور کریں کہ خلا میں ایک بہت بڑا خلا کا ویکیوم کلینر ہو جو ہر چیز کو اپنی جانب کھینچ لیتا ہو—یہاں تک کہ روشنی کو بھی! یہی بلیک ہول ہے۔ یہ خلا میں ایک بھوکے دیو کی طرح سے ہے جس کی کشش ثقل اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ کوئی بھی چیز اس سے بچ نہیں سکتی، حتیٰ کہ روشنی بھی نہیں!
بلیک ہول اس وقت بنتے ہیں جب کوئی بہت بڑا ستارہ دھماکے (سپرنووا) کے بعد اپنے ہی وزن کے نیچے دب کر سکڑ جاتا ہے۔
سب سے بڑا بلیک ہول جسے ہم جانتے ہیں، M87 ہے، یہ ہمارے سورج سے 6.5 ارب گنا بڑا ہے!
اگر زمین اس کے اندر ہوتی تو وقت اتنا سست ہو جاتا کہ ہماری گھڑی بلیک ہول کے قریب تو انتہای آہستہ چلتی جبکہ وہی گھڑی زمین پر ہمیں تیزی سے چلتی محسوس ہوتی۔
اگر آپ کسی بلیک ہول میں گر جائیں (جو میں بالکل بھی تجویز نہیں کروں گا 😊!) تو آپ کسی لمبے اور پتلی سویوں یا “اسپاگھیٹی” کی طرح کھنچتے جائیں گے—یہ عمل اسپاگھیٹی فیکیشن کہلاتا ہے! پریشان نہ ہوں 😊 بلیک ہول ہم سے بہت دور ہیں، اور سائنسدان انہیں ہبل اور جیمز ویب جیسے طاقتور ٹیلی اسکوپس سے محفوظ طریقے اور مقام سے دیکھتے ہیں۔ کیا خلا حیرت انگیز نہیں؟