This serial is a remarkable journey of mankind from the beginning to the possible future. Hiding in the caves till becoming the masters of the planet. And now the current and future threats to this unparalleled success. Join Tasaver Beg, Zainya and Jacob in their search for truth in the scenic background of Cambridgeshire
آئیے آئیے. اپنی گاڑی اور رہائش کے لئے ساتھ لاے سامان سمیت بلا جھجھک اندر آ جائیے. آپ کی شناخت کہانی پڑھنے اور سننے والے کی حیثیت سے ہوچکی ہے . اب میں یہ سترہ فٹ اونچا فولادی دروازہ آپ کی آمد کے لیے کھلوانے دیتا ھو ں۔ خوش آمدید . آپ کی آمد اور موسم بہارکا آغاز ایک ساتھ یہاں آے ہیں . وہ دیکھیے دو فرلانگ لمبی بل کھاتی پگڈنڈی نما سڑک، جس کے ارد گرد سفید پھولوں سے لدی جھاڑیاں اور یکساں فاصلے پر لگے میپل کے بلند قامت درخت ہیں . اس ھرے بھرے سبزہ زار سے گزر کر جس میں ایک جھیل اور کئی ایکڑ پر پھیلا باغ بھی ہے ، ہمیں سولہویں صدی میں تعمیر شدہ سامنے نظر آتی محل نما عمارت تک پوھونچنا ھے۔ یہ ھے میڈنگلے ھال۔ ھماری رہائش گاہ ۔ کیمبرج شہر اور یونیورسٹی سے صرف چار میل دور . جی ہاں اس کہانی کے سلسلے کے دوران آپ کا قیام یہیں ہو گا۔ کیا کہا آپ نے؟ میرا تعلق شاہی خاندان سے؟ ارے نہیں جناب . میں تو کراچی سے یہاں کیمبرج میں پڑھنے آیا ھوا ایک عام سا طالب علم ھوں۔ میڈنگلے میں رہنے والے زیادہ تر لوگ میری ہی طرح کے طالبِ علم ہیں. کچھ استاد اور تھوڑے سے ملازمین بھی۔ کانفرس ہال میں کبھی کبھار عالمی شہرت یافتہ دانشور بھی دکھائی دے جاتے ہیں. جن سے گپ شپ سوچ کے بہت سے در کھول دیتی ہے . یہاں کی تاریخی اور خوبصورت عمارت رہائشی کمروں ، ڈائننگ روم ، ہائی ٹیک لیب، اور کونفرننس ہال پر مشتمل ہے . ارد گرد لگے باوقار اور خوبصورت درخت اور سبزہ زار ہیں . ایک مصنوعی جھیل کے کنارے بنا بے حد حسین باغ بھی . کیمبرج شہر اور یونیورسٹی بھی زیادہ دور نہیں . یہاں بسنے والے تمام کرداروں سے آپ کی جان پہچان دھیرے دھیرے ہو ہی جائے گی۔ لیکن کچھ لوگوں سے فوری تعارف ضروری ھے. ٹھیک کہا آپ نے۔ ابتدا مجھ ھی سے ھونی چاھیے۔ جی میں ھوں تصور بیگ۔ یہاں کیمبرج کے کنگز کالج میں انسانی تاریخ کا طالب علم۔ مصوری اور ادب میرے مشغلے ہیں۔ اور میرا ذہن ہر دم سوالوں سے پررہتا ہے . بالکل نہ گھبرایے جناب ۔ آپ سے گفتگو عام بول چال ہی کی زبان میں ھو گی۔ میرے کمرے سے دو کمرے دور میرا سب سے گہرا دوست رہتا ھے۔ جیکب ہاروی ۔ سنہرے بال ، لمبا قد ، متناسب جسم اور گہری سوچ رکھنے والا مقامی انگریز ، ناموں کو مختصر کر دینا برطانوی رواج ہے . یہاں سب اسے جیک اور مجھے تص کہتے ہیں۔ جیک آرٹی فشل انٹیلیجنس میں پی ایچ ڈی کر رھا ھے۔ دوسری منزل کے کونے والا کمرہ جس کی کھڑکی کے بلکل سامنے آپ املتاس کا وہ حسین درخت دیکھ رہے ہیں . جی وہی جو لٹکتے ہوے دلکش پیلے پھولوں سے لدا ہوا ہے ۔ اس کمرے میں زینیا رہتی ہے۔ پھولوں بھرا لباس پہننے اور موسیقی کی شوقین. زہین آنکھوں اور دلکش باتیں کرنے والی ہندوستانی ریاست گجرات سے یہاں پڑھنے آئ ہماری گہری دوست زن . وہ جنوبی ایشیا میں فن و ثقافت کے موضوع پر اپنا تھیسز مکمل کر رہی ہے۔ جیک کے کمرے کے ساتھ لگی ھای ٹیک لیب ہے جہاں ہم سب کا فیورٹ سائیکلو ھر دم موجود رہتا ہے۔ جی نہیں سائیکلو فلپائن سے آیا کوئی طالب علم نہیں ہے بلکہ وہ ایک سپر کمپیوٹر روبوٹ ھے۔ چلتا پھرتا اینسیکلوپیڈیا. پانچ فٹ اونچا۔ ھاتھوں پیروں اور نسبتاً مجھ آپ سے کہیں بڑا سر رکھنے والا سوپر کمپیوٹر روبوٹ۔ میں، جیک ، ذن اور سائیکلو اپنی مختصر سی دنیا میں بہت خوش رہتے ھیں۔ کبھی کبھار میری اور زن کی گہری دوستی اور ہمارے ملکوں کا آپس میں منفی تناؤ ہمارے خدشات اور اداسی میں اضافہ بھی کرتا ہے لیکن کبھی کبھار ہی . مجھے یقین ہے کہ آپ کا قیام بہت خوشگوار گزرے گا . ایسا نہیں کہ ہم اپنے اردگرد کے دوسرے لوگوں یا دلچسپیوں میں شامل نہیں ہوتے۔ لیکن جس کہانی کو سننے اور پڑھنے میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں وہ ھم نوجوانوں کے ذہنوں میں موجود سوالوں کے گرد گھومتی ھے۔ کائنات کی ابتدا اور انسانی ارتقا . تاریخ کے پیچ و خم ، ایک منصفانہ دنیا کے قیام کی آرزو اور انسانی تہذیب کے مستقبل میں موجود ممکنہ خطرات کے گردگھومتے سوالات . ارے ہاں۔ میں آپ سے سائیکلو کے چیسٹ بیگ میں موجود ٹائم سپیکس کا ذکر کرنا تو بھول ہی گیا۔ یہ ورچوئل رئیلٹی چشمے پہننے والے کو ماضی یا حال میں موجود صورتحال اور مقام تک بلکہ امکانی مستقبل تک بھی مشاہداتی رسائی دیتے ھیں۔ ھے نا حیرت کی بات….. جاری ہے