Home » Blog » Van Gogh Ka Dais وان گوگ کا دیس، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، ترا نوےواں انشا Van Gogh Country, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 93
Van Gogh Ka Dais وان گوگ کا دیس، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، ترا نوےواں انشا Van Gogh Country, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 93
Enjoy the story of Netherland which has more than a quarter of its total area under sea level. It began as a republic in the 16th century and the dream was to become the world’s foremost maritime trading nations. Vincent Van Gogh is not only famous but is considered to be an influential figure in the history of Western art
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
وان گوگ کا دیس، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، ترا نوےواں انشا، شارق علی
ٹراپنسپیرینٹ پلاسٹک شیڈ کے نیچے رکھی بینچ پر بیٹھے ہم ٹرام کے منتظر تھے۔ ویسٹ اینڈ ہوٹل سے یہ اسٹیشن صرف ۱۰ منٹ کے فاصلہ پر تھا۔ سامنے سنہری دھوپ میں نہائے لہلہاتے درختوں اور گھاس کے میدان سے گھری جھیل تھی۔ جو پل کے نیچے سے گزر کر دور تک جاتی نہر بن جاتی تھی۔ انکل نیدرلینڈ کا ذکر کر رہے تھے۔ بولے۔ ایمسٹرڈم سینٹرل پہنچے تو ٹکٹ خرید کر کینال کروز کا لطف اٹھایا۔ موجودہ دور کا اٹلانٹس ہے ایمسٹرڈم۔ چھوٹی بڑی کشتیوں سے آباد نہروں کا جال اور ارد گرد ہنستا بستا شہر۔ کناروں کے ساتھ کئی منزلہ ولندیزی طرز کی عمارتیں اور ساتھ کی سڑکوں پر کاریں، بسیں، ٹرامیں اور لاتعداد سائیکل چلاتے مقامی لوگ ۔ فٹ پاتھ سیاحوں اور ملک ملک کے کھانوں اور مشروبات سے سجی ریستورانوں کی میزوں سے پر۔ دراز قد، خوش مزاج، تر و تازہ پھولوں جیسے ڈچ لوگ۔ انگریزی با آسانی سمجھتے اور بولتے ہیں۔ ذرا مدد کو پکاریئے اور دل و جان سے حاضر، میوزیم اور آرٹ گیلریوں کی بہتات، سورج مکھی اور ستاروں بھری رات کو تصویروں میں زندہ کر دینے والے وان گوگ کا میوزیم دیکھا۔ اداس زندگی کے آخری دو سالوں میں کئی شاہکار مصور کئے تھے اس نے۔ باہر آ کر ڈچ آئیس کریم کا لطف اٹھایا۔ دادا جی بولے۔ کچھ منفی شہرت بھی جڑی ہے اس ملک سے۔ دو ہزار ایک میں یہ پہلا ملک تھا جس نے ہم جنس شادی کو قانونی تحفظ دیا تھا۔ انکل نے کہا ۔ منشیات اور شبانہ زندگی کی آزاد روی کا سن کر تشویش تو مجھے بھی تھی۔ خود دیکھا تو حیرت ہوئی۔ عام زندگی بہت سنجیدہ اور پر وقار۔ بے ہودگی کا شائبہ تک نہیں۔ مخصوص علاقوں میں آزاد روی کی اجازت دے کر عام معاشرے کو صاف ستھرا اور مہذب بنا لیا ہے ان لوگوں نے۔ جغرافیہ کیسا ہے وہاں کا؟ میں نے پوچھا۔ بولے۔ سمندر پیچھے ہٹا کر حاصل شدہ زمین پر نہریں اور بستیاں تعمیر کی گئی ہیں. والسبرگ سطح سمندر سے تین سو میٹر سب سے اونچا مقام ہے۔ باقی سارا ملک ہرے بھرے میدان کی طرح ہموار۔ پچیس فیصد ملک سطح سمندر سے نیچے . سیلاب آجائے تو بیشتر ملک زیر آب آ جانا حیرت کی بات نہیں۔ اسی لئے روائتی پن چکیاں سینکڑوں برس سے پانی کی نکاسی میں مصروف رہتی ہیں۔ نہری نظام کوئی چار ہزار کلو میٹر طویل ہے اور بحری سفر کے قابل بھی۔ اور تاریخ؟ یانی آپا نے پوچھا۔ بولے . آخری برفانی دور سے آبادی کے آثارملتے ہیں وہاں۔ پہلی بستیاں دریائے راین کے ساتھ پہلی صدی میں رومن حملہ آوروں نے تعمیر کی تھیں۔ چوتھی صدی سے پنیر بنانے میں مہارت اور دنیا میں پنیر کی سب سے زیادہ در آمد۔ اسپین اور پرتگال کی تقلید میں ڈچ بھی سمندری جہاز رانی کا تجربہ لئے مزید دولت کمانے بڑی دنیاؤں کی تلاش میں نکلے تھے ۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی قائم کی اور بحیرہ ہند کے ملکوں سے تجارت بڑھای ۔ 1619میں انڈونیشیاء پہلی ڈچ نو آبادی بنا۔ مصالحوں کی تجارت، وہیل مچھلی کی شکاری مہم جوئی، پھر برازیل، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور امریکی میں نو آبادیاں ان کی دیگر کامیابیاں تھیں۔ وہ جو اب نیویارک ہے کسی زمانے میں نیو ایمسٹرڈم ہوا کرتا تھا۔ سترہویں صدی ولندیزی تاریخ کا سنہرا دور ہے۔ دادا جی نے کہا۔ پہلی جنگ عظیم میں فریق نہ بنے۔ دوسری جنگ عظیم میں بھی غیر جانب دار رہنے کا اعلان کیا لیکن جرمن فوج چھوٹے سے ملک پر با آسانی قا بض ہو گئیں۔ یہودیوں کی ایک لاکھ چالیس ہزار آباد ی میں سے صرف بیس ہزار جان بچا سکے تھے۔ انہیں میں این فرانک نامی بچی بھی شامل تھی جس کی جرمن فوجوں سے چھپ کر لکھی ہوئی ڈائری اس کی موت کے بعد دریافت ہوی اور چھپ کر کر عالمی ادب میں شہرت پائی ۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے