Only education can defeat extremism and poverty. All girls in the world deserve to be empowered with education to make their own choices in life
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
ناکام محبّت، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، سترواں انشا، شارق علی
گھر کے کاموں میں ماں کا ہاتھ بٹاتے ہوۓ بھی نو سالہ ہاجراںقاعدہ، کاپی اور کچھ پنسلوں والا پرانا سا اسکول بیگ مستقل پیٹھ پر لادے رہتی. بقول یانی آپا. وہ ایسا عاشق تھی جس نے ناکام محبّت کو سینے سے لگا رکھا تھا. نصیبن بوا، ہاجراں اور اس کا بھائی فیکا انکل کے سرونٹ کوارٹر میں رہتے ہیں. ہاجراں کے اسکول داخلے کی دوسری کوشش بھی ناکام ہوئی تو یانی آپا کا غصّہ دیکھنے والا تھا. نصیبن بوا ہاجراں کے بجاے فیکےکا داخلہ چاہتی تھیں. یہ جانتے ہوۓ بھی کہ وہ نکما اور اسکول سے بھاگنے کا عادی ہے. ہاجراں کی تعلیم ان کی نظر میں بے کار تھی. حالانکہ ہاجراں جب یانی آپا سے قاعدہ پڑہنے بیٹھتی تو یوں لگتا جیسے عید کی نماز پڑھ رہی ہو. عقیدت اور خوشی سارے وجود سے کرنیں بن کر نکلتی. کھانے کے بعد لوڈو کھیلتے ہوۓ میں نے یانی آپا کو چھیڑا . ہاجراں اچھا کھانا بنانا سیکھ لے تو کیا کافی نہیں؟ شرارت سمجتھے ہوۓ مسکرائیں اور بولیں. پاکستان میں تیس لاکھ اسکول جانے کی عمر کی بچیاں تعلیم سے محروم ہیں. اس کی ایک وجہ ایسی جاہلانہ سوچ بھی ہے. کتنے شرم کی بات ہے کہ دنیا بھر میں نسوانی تعلیم سے محروم تین ملکوں میں نائجیریا پہلا، پاکستان دوسرا اور آخری ملک ایتھوپیا ہے. تعلیم تو ٹھیک ہے لیکن لڑکیوں ہی کی کیوں؟ میں نے بات کو طول دیا. بولیں. لڑکا پڑھے تو ایک فرد لیکن لڑکی پڑھے تو سماج تعلیم یافتہ ہونے لگتا ہے ممدو. اضافی فائدے نہ ہوں تو بھی تعلیم عورتوں کا بنیادی حق ہے. لیکن ریسرچ سے ثابت ہے کہ نسوانی تعلیم اور زچہ اور بچہ کی اموات کا براہ راست تعلق ہے. صرف پانچویں تک تعلیم سے ستر فیصد زچہ اور پندرہ فیصد نو زائدہ بچوں کی جان بچائی جا سکتی ہے. غذائی محرومی سے بچوں کی اموات اور ان کی صحت بھی نسوانی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے. عورتوں کی تعلیم بڑھے تو آبادی خود بخود کم ہونے لگتی ہے. کم عمری کی شادیاں اور زچگیوں کی پیچیدگیاں کم ہوتی چلی جاتی ہیں. انکل نے کہا. دنیا میں بنیادی تعلیم سے محروم لڑکیاں کروڑوں میں ہیں. بہت سوں نے اسکول کی شکل بھی نہیں دیکھی اور اب کوئی امکان بھی نہیں. لڑکوں کی صورت حال نسبتاً بہتر ہے. ایسا تو نہیں کہ اسلام سے دوری اس کی وجہ ہو؟ میں نے جمعے کے خطبے میں سنا جملہ دہرایا. بولیں. حقائق اس کے بالکل بر عکس ہیں. عربی بولنے والے خوش حال مسلمان خلیجی ممالک میں پچاس فیصد خواتین اب بھی لکھنا پڑھنا نہیں جانتیں . ان ممالک میں انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کا استعمال دنیا کے تمام خطوں جیسے سب سحارا افریقہ کے ممالک سے بھی کم ہے. دادا جی بولے. ٢٠٠٥ کے کشمیر زلزلے میں سترہ ہزار اسکول جانیوالی عمر کے بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور ہزاروں معذور ہو گئے تھے. امید تھی کہ ہم سب اس سانحے سے سبق سیکھ کر پسماندہ علاقوں میں تعلیم کو عام کریں گے. صدافسوس ایسا نہ ہو سکا. یاد رکھنا ممدو صرف تعلیم ہی شدّت پسندی اور غربت کو ہرا سکتی ہے. یہ نہ ہو تو نا شعور مندی ممکن ہے اور نہ کوئی عملی مہارت. صحت، خوش حالی، خوشی اور کار آمد زندگی، سب تعلیم سے جڑے ہوۓ ہیں…….جاری ہے