Home » Blog » Lumbini Ka Shehzada لمبینی کا شہزادہ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل ، چالیسواں انشا Prince of Lumbini, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast serial, Episode 40
Lumbini Ka Shehzada لمبینی کا شہزادہ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل ، چالیسواں انشا Prince of Lumbini, Grandpa & me, Urdu/Hindi Pod cast serial, Episode 40
Enjoy the story of a prince who focused on human sorrow and became the “awakened one” under a fig tree
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
لمبینی کا شہزادہ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل ، چالیسواں انشا، شارق علی
سنہرے دراز بال اور زہین آنکھوں والے درمیانی عمر کے گورے نے انگریزی لیکن ڈچ لہجے میں پہلے تو فلائٹ کی تصدیق کی. پھر بیک پیک ایک طرف رکھ کر بینچ پر ساتھ بیٹھ گیا. انکل پٹیل نیپال کا ذکر کر رہے تھے . بولے. کٹھمنڈو ائیرپورٹ کے جس کاؤنٹر کے سامنے یہ بینچ تھی اس پر لکھا تھا بھیرا ہوا. انڈیا نیپال بارڈر کے قریب ہمالیہ کی ترا ئی میں واقع یہ میدانی قصبہ فی الحال ہم دونوں کی منزل تھی. پھر مجھے پہاڑی مقام تانسن جانا تھا اور اسے پاپیادہ زیارت کے لئے لمبینی. گفتگو سے پتا چلا کے کوہ پیمائی اس کا شوق ہے اور بدھ مت عقیدہ. دو روز پہلے تک وہ نا مچے بازار میں ٹریکنگ کر رہا تھا اور آج ہی کٹھمنڈو پہنچا تھا. بس آئی تو ساتھ بیٹھے جہاز تک پہنچے اور چار قدمی سیڑھی چڑھ کر جہاز کے اندر. کل آٹھ مسافر، دو پائلٹ اور ایک ایئر ہوسٹس. ٹیک آف جیسے شور مچاتی منی بس فضا میں بلند ہو جائے . انجن کی آواز اتنی تیز کہ بات کرنا محال . ماہر ہوا باز نے پہاڑوں کو ہاکی کھیلنے کے سے انداز میں عبور کیا. بلندی پر پہنچے تو کاغذ کے گلاس میں تین گھونٹ پیپسی سے تواضع ہوئی. لینڈنگ ہونےتک منظر بدل چکا تھا. لہلہاتے کھیت اور میدان جیسے لاہور یا دہلی کے مضافات. ائیرپورٹ بلکل لاری اڈے جیسا. باہر آئے تو نام کی تختی لئے نو جوان ڈرائیور پا نوں سے سرخ ہوے دانت نکالے کھڑا تھا. ڈچ کو ناشتے کی دعوت دی تووہ فورا ُ مان گیا. چھوٹا سا شہر، مرکزی سڑک کے دونوں طرف دکانیں اور ڈرائیور کا تجویز کردہ ہوٹل. بھاپ اڑاتا چنا بھتورا ختم کر چکے تو چائے کا دور چلا. میں نے بدھ مت کے بارے میں پوچھا توبولا. یہاں سے صرف بیس میل دور لمبینی میں ڈھائی ہزار سال پہلے شہزادہ سدھارتا پیدا ہوا.سب آسائشیں میسّر، خدمتگار حاضر، جوان ہوا تو رہنے کو الگ محل، حسین بیوی اور بیٹا. جانے کیوں سوچ کا رخ انسانی زندگی کے دکھ تھے. ضعیفی، ناتوانی، بیماری، جسمانی تکلیف اور موت. ذہن دکھ کی گتھی نہ سلجھا سکا. پھر ایک دن ایک جوگی دیکھا اور حیرت زدہ رہ گیا. اس قدر مفلوک الحالی اور ایسا سکون. شہزادے نے ایک فیصلہ کیا. آسائش، بیوی اور بیٹے سے جدائی کا فیصلہ. گیان کی تلاش اسے قریہ قریہ لئے پھری. سارا ہندوستان چھان ما را. مایوسی جکڑنے کو تھی کہ انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھے ھوئے سوالوں کو جواب ملا اور روشنی وجود میں پھیل گئی. وہ بدھا بن گیا. چار سنہری سچ اور آٹھ ہدایتیں. دکھ زندگی کا نصیب. دکھ کا سبب انسانی خواہش . آزادی چاہو تو سچائی کو تھام لواوربدی کا مقابلہ کرو، لذت اور طاقت کی خواہش مار دو. کوئی دل نہ دکھاؤ. زندگی، اخلاقی اصولوں اور قدرتی وسائل کا احترام کرو. وہ پیشہ جو انسانوں کو نقصان پہنچا ئےکبھی اختیارنہ کرو. چٹان ہوا سے اور عقلمند ستائش یا الزام سے نہیں ہلتا. نفرت کبھی نفرت کو نہیں مار سکتی. صرف محبّت ہی ایسا کر سکتی ہے. توجہ کو مرکوز رکھنے کی مشق سے احساس اور سوچ پر فتحیاب ہو. توازن اصل کامیابی ہے. پھر اس کے چیلوں نے یہ پیغام دور دراز دنیا تک پہنچا دیے………جاری ہے