Enjoy the story of one of the most unique destinations in the Mediterranean. In 711 AD, Tariq Bin Ziyad started his journey of success in Europe from the same place
I am Azm, a student of Sage University. Enjoy stories by me, my friends and teachers from every corner of the globe in this Urdu / Hindi Podcast serial
Listen, read, reflect and enjoy!
جبرالٹر کی ایمی، سیج، انشے سیریل، نواں انشاء، شارق علی
میں تین دن کی تھی جب ابو نے مجھے بازووں میں اٹھا کر سرحدی سلاخوں کے اس پار کھڑے دادا دادی کی آنسو بھری آنکھوں کے سامنے لہرایا تھا۔ تیس سیکنڈ کے اس وقفہ میں میرے ماں باپ ہسپانوی سپاہیوں کی جھڑکیاں سنتے رہے تھے۔ ایمی کچھ دیر کو خاموش ہوئی اور سامنے لگی تصویر کو دیکھنے لگی۔ آج جب سیج کے میوزک فیسٹیول میں جاز کا جادو ختم اور ہارڈ روک کا شور شروع ہوا تو ایمی ، سوفی، رمز اور میں بینکوئیٹ ہال سے باہر آ کر اسی عمارت میں موجود آرٹ گیلری کی خالی بینچوں پر آ بیٹھےتھے۔ سیج کی لائبریرین ایمی جبرالٹیرین ہے اور ہماری بہت اچھی دوست۔ بچپن کا ذکر جاری رکھتے ہوئے بولی۔وہ ایسے ہی دن تھے۔ سرحد کے دونوں جانب ہر روز منقسم خاندانوں کا ہجوم جمع ہوجاتا۔ وہ یا تو دور ہی سے چیخ کر ایک دوسرے کا حال احوال پوچھتے یا محافظوں کی جھڑکیوں، گا لیوں اور تشدد کے باوجود صحتیابی کا سفید یا بیماری کا سرخ رومال لہرا کر ایک دوسرے کی خیریت کہتے۔ جنرل فرانکو کے حکم پر جبرالٹر اور اسپین کے درمیان 1969 میں شروع ہوئی یہ سرحد بندی سولہ سال بعد میری پیدائش کے سال ختم ہوئی تھی۔ اسپین کو شکایت کیا ہے تم لوگوں سے؟ سوفی نے پوچھا۔ ایمی بولی۔ ہمارے آباواجداد 1702 سے جبرالٹر میں آباد ہیں جب اسپین کے بادشاہ نے یہ علاقہ انگلستان کی عملداری میں دیا تھا۔ وہ دن ہے اور آج کا دن، یہ تنازع جوں کا توں برقرار ہے۔ ہم جبرالٹیرین انگلستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ سرحد بندی کے سولہ سالوںمیں یہ عزم اور پختہ ہوا ۔ ادھر اسپین کا دعویِ بھی اپنی جگہ موجود ۔ 300 سال سے ہماری ثابت قدمی اور برطانیہ کی مالی مدد اسپین کے تسلط سے محفوظ رکھے ہوئے ہے۔۔ سرحد بندی کے دنوں میں کارکن اور روز مرہ اشیاء اسپین سے آنا بند ہوئیں تو ہم نے سمندر پار لیکن قریب ہی واقع مراکش پر انحصار کیا۔ نقصان ہسپانوی کارکنوں کو بے روزگاری کی صورت میں ہوا۔ کچھ اور تفصیل جبرالٹر کی؟ میں نے کہا۔ بولی۔ سنہری ساحل، نکھری ہوئی دھوپ اور نیلا سمندربالکل سامنے۔ سمندر سے دیکھو تو بلند چٹان پراور اس کے ارد گرد میدان میں بسی آبادی ہے جبرالٹر۔ بہت چھوٹا سا حیران کن ائیر پورٹ۔ کل آبادی تیس ہزار اور پورے ملک میں افواہ پھیلانا تیس سیکنڈ کا کام ۔ عیسائی، یہودی، مسمان، ہندو سب موجود اورسب مل جل کر رہنا جانتے ہیں ۔ ثقافت ، زبان اور لہجہ برطانوی۔ کچھ ہسپانوی اور ملی جلی بولی بھی۔ زیادہ تر کار کن ہسپانوی جو روزانہ سرحد پار سے پیدل آتے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں سے ایک ہیں ہم۔ تعلیمی نظام بے مثال۔ بہت سے بچے سرحد پار اسپین سے روزانہ پیدل پڑھنے آتے ہیں۔ یونیورسٹی تعلیم حکومتی خرچے پر برطانیہ میں۔ پاونڈ اور یورو دونوں ہی قبول . ہر سال 10 ستمبر کو تیس ہزار سرخ اور سفید غبارے فضا میں بلند ہوتے ہیں۔ ہر شہری کی نمائندگی ایک غبارے سے۔ کچھ ذکر طارق بن زیاد کا بھی؟ رمز نے کہا۔ بولی۔ یہ سچ ہے کہ جبرا لٹر جبل ال طارق ہی سے نکلا ہے۔ 711 میں پچھتر سالہ طارق بارہ ہزار سپاہیوں سمیت ہمارے چٹانی ملک میں لنگر انداز ہوا تھا۔ روایت ہے کہ واپسی کے خیال سے سپاہیوں کو باز رکھنے کے لئے اس نے کشتیاں جلا ڈالیں تھیں اور وزیگوتھ بادشاہ روڈیرک کی ایک لاکھ فوج کو آٹھ دن کی گھمسان جنگ میں صرف تین ہزار سپاہیوں کا نقصان اٹھا کر شکست دی تھی۔ پھر آگے بڑھ کر سیوایل اور قرطبہ فتح کیا تھا ۔ تولیڈو میں موسی بن نصیر مزید فوج لے کر آ ملا۔ پھر صرف تین سال میں یہ فتوحات بارسلونا تک جا پہنچی تھیں۔ مسلمان دور ١٤٩٢ میں غرناطہ کی شکست کے ساتھ ختم ہوا۔۔۔۔۔۔ جاری ہے