ادھر نہ دیکھ فیض احمد فیض
ادھر نہ دیکھو فیض احمد فیض اِدھر نہ دیکھوکہ جو بہادر قلم کے یا تیغ کے دھنی تھے جو عزم و ہمت کے مدعی تھے اب ان کے ہاتھوں میں صدقِ ایماں کی آزمودہ پرانی تلوار مڑ گئی ہے جو… Read More »ادھر نہ دیکھ فیض احمد فیض
ادھر نہ دیکھو فیض احمد فیض اِدھر نہ دیکھوکہ جو بہادر قلم کے یا تیغ کے دھنی تھے جو عزم و ہمت کے مدعی تھے اب ان کے ہاتھوں میں صدقِ ایماں کی آزمودہ پرانی تلوار مڑ گئی ہے جو… Read More »ادھر نہ دیکھ فیض احمد فیض
تم بھی ادا جعفری مدتوں بعد آئی ہو تماور تمہیں اتنی فرصت کہاںان کہے حرف بھی سن سکوآرزو کی وہ تحریر بھی پڑھ سکوجو ابھی تک لکھی ہی نہیں جا سکیاتنی مہلت کہاںمیرے باغوں میں جو کھل نہ پائے ابھیان… Read More »تم بھی ادا جعفری
پردیسی حمیدہ شاہین اس بار اکیلے مت آناکوئی بات ادھوری لے آناجسے مل کے پورا کرنا ہوکوئی لفظ جسے تم کبھی کہیں نہیں بول سکےکوئی گیت جسے تنہا نہیں گایا جا سکتاکوئی رنگ جو میں نے ساری عمر نہیں دیکھااک… Read More »پردیس حمیدہ شاہین
حمورابی ، انتیسواں انشا ، ابتدا سے اج کل ، انشے سیریل شارق علی ، ویلیوورسٹی مختصر سے تعارف کے بعد پروف کا لیکچر شروع ہوا۔ کہنے لگے۔ ساڑھے تین ہزار سال پہلے میسوپوٹیمیا کے شہنشاہ حمورابی کی شہرت محفوظ… Read More »حمورابی ، انتیسواں انشا ، ابتدا سے اج کل ، انشے سیریل شارق علی ، ویلیوورسٹی
سمجھوتہ زہرہ نگاہ ملائم گرم سمجھوتے کی چادر یہ چادر میں نے برسوں میں بنی ہے کہیں بھی سچ کے گل بوٹے نہیں ہیں کسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ہے اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی اپنا… Read More »سمجھوتہ زہرہ نگاہ
فرضی حقیقت ، ابتدا سے آ ج کل ، انشے سیریل ، اٹھائیسواں انشا ، شارق علی ، ویلیوورسٹی ڈائننگ ہال کی کھڑکی سے دکھتا باغ کا منظر موسم بہار کی آمد کا اعلان کر رہا تھا۔ گذرگاہوں کے کناروں… Read More »فرضی حقیقت ، ابتدا سے آ ج کل ، انشے سیریل ، اٹھائیسواں انشا ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
بابا آپ کے کھیس کی بکل حمیدہ شاہین کی ایک خوبصورت نظم بابا! آپ کے کھیس کی بکل میں رہتی تھیچھوٹی سی معصوم کہانیجس میں تھی پریوں کی رانیایک سنہرا محل تھا جس میںسرخ گلابوں کے بستر پررانی میٹھی نیندیں… Read More »بابا آپ کے کھیس کی بکل
کہانی ، ابتدا سے اج کل ، ستایسواں انشا ، شارق علی کیمرج کا ریلوے اسٹیشن دیکھنے کی چیز ہے۔ ہم پروفیسر حراری کا انتظار کر رہے تھے۔ انہیں اوکسفورڈ سے لندن اور وہاں سے اٹھ بجکر دس منٹ پر… Read More »کہانی ، ابتدا سے اج کل ، ستایسواں انشا ، شارق علی
نگاہِ بازگشت مجید امجد کی نظم آج تھی میرے مُقدر میں عجب ساعتِ دید آج جب میری نگاھوں نے پُکارا تجھ کو میری اِن تشنہ نگاھوں کی صدا کوئی بھی سُن نہ سکا صرف اِک تیرے ھی دل تک یہ… Read More »نگاہِ بازگشت مجید امجد کی نظم
کہانی کار ، ابتدا سے آج کل ، انشے سیریل ، چھبیسواں انشا ویلیوورسٹی پروفیسر اقبال احمد ہم سے رخصت ہو چکے تھے۔ لندن سے میڈنگلے ہال واپسی ہوی تو اگلے تین مہینے بے حد مصروف گذرے۔ برطانیہ کی ٹھیک… Read More »کہانی کار ، ابتدا سے آج کل ، انشے سیریل ، چھبیسواں انشا ویلیوورسٹی